• Fri, 10 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہم لبنان کو دوسرا غزہ نہیں بننے دیں گے: یو این سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس

Updated: September 22, 2024, 8:30 PM IST | New York

نیو یارک میں اقوام متحدہ کے۷۹؍ویں جنرل اسمبلی اجلاس کے آغاز سے قبل عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئےسیکریٹری جنرل انتونیو غطریس کا کہنا تھا کہ لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کی لڑائی کو ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہونے سے ہر قیمت پر روکنا ہو گا۔

Antonio Guterres (right) giving an interview to Arab News. Photo: INN.
انتونیو غطریس (دائیں) عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا ہے کہ لبنان کو ایک اور غزہ بننے نہیں دیا جا سکتا اور اس جنگ کو ہر صورت روکنا ہوگا۔ نیو یارک میں اقوام متحدہ کے۷۹؍ویں جنرل اسمبلی اجلاس کے آغاز سے قبل عرب نیوز کو انٹرویو میں سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کی لڑائی کو ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہونے سے ہر قیمت پر روکنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آوازیں بڑھ رہی ہیں کہ ہمیں یہ ہر صورت روکنا ہے، ہمیں یہ جنگ روکنا ہوگی۔ لبنان میں اسرائیلی فوج اورعسکری گروپ حزب اللہ میں ایک بڑی جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ لبنان کو غزہ کی طرح کھنڈرات میں تبدیل ہونے سے روکنا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان میں گزشتہ ہفتے کے دوران پیجرز اور واکی ٹاکی دھماکوں کے نتیجے میں ۳۷؍ افراد ہلاک اور تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد حزب اللہ نے جوابی کارروائی کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: البامہ میں اجتماعی فائرنگ، ۴؍ افراد ہلاک، درجنوں شدید زخمی

انتونیوغطریس نے تسلیم کیا کہ غزہ میں جنگ اُن کے خدشات سے زیادہ طول اختیار کر گئی اوربدترین تباہی کے ساتھ شہریوں کو تکالیف اُٹھانا پڑ رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک جانب تو حماس کے اسرائیل پر گزشتہ برس سات اکتوبر کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ساتھ ہی اس بات پر دوبارہ زور دیا کہ اس کے بعد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کو کسی صورت جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔ جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا غزہ میں جنگ کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر عائد نہیں ہوتی؟ تو سیکریٹری جنرل نے جواب میں کہا کہ ذمہ داری اُن پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے یہ تنازع شروع کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ شروع سے ہی جنگ بندی اور انسانی امداد پہنچانے کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔ لیکن جو سمجھنے اور ماننے کیلئے تیار نہ ہوں اُن کو سمجھانا ممکن نہیں۔ انتونیو غطریس نے کہا کہ وہ اس بات پر غمزدہ ہیں کہ وہ غزہ کے شہریوں کیلئے کچھ زیادہ نہیں کر سکے کیونکہ سیکوریٹی خدشات اور اسرائیل کی جانب سے عائد کی گئی قدغنوں کے باعث جنگ سے تباہ حال غزہ تک پہنچنا ممکن نہیں۔ اسرائیل فلسطین مسئلے کے دو ریاستی حل کے مطالبے کو دہراتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ انسانی مسائل کا حل انسانی بنیادوں پر ہمدردی نہیں۔ حل ہمیشہ سیاسی ہوتے ہیں۔ اس لئے جنگ کو روکنا ضروری ہے۔ سیکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ادارے کے محدود اختیارات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ عالمی قانون کے تحت امن کیلئے مضبوط آواز اُٹھاتے ہیں مگر اس ادارے کے مؤثر ہونے میں علاقائی اور جغرافیائی سیاست اور خاص طور پرسیکوریٹی کونسل کے اندر سے رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK