اقوام متحدہ ( یو این) کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی قید میں فلسطینیوں کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور غذا، پانی اور دیگر بنیادی چیزوں سے محروم رکھا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: April 20, 2024, 2:41 PM IST | Jerusalem
اقوام متحدہ ( یو این) کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی قید میں فلسطینیوں کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور غذا، پانی اور دیگر بنیادی چیزوں سے محروم رکھا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ(یو این) کی جانب سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے حراست میں لئے گئے فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے کرب ناک سلوک اور منظم طریقے سے انہیں ٹوچر کئے جانے کے طریقے پرنظر ڈالی گئی ہے۔ یو این آر ڈبلیواے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں شاندہی کی گئی ہے کہ کس طرح اسرائیلی قید میں موجود فلسطینیوں، جن میں خواتین، بچے اور مرد شامل ہیں، کے ساتھ تکلیف دہ سلوک کیا جا رہا ہے۔
🛑 @UNRWA Report: Detention and alleged ill-treatment of detainees from #Gaza
— UNRWA (@UNRWA) April 19, 2024
UNRWA documented testimonies of physical, psychological and sexual abuse suffered by over 1,500 detainees in #Gaza after they were released by Israeli authorities.
Full report: https://t.co/CERAciYNbu pic.twitter.com/rnDSAKZVV4
کریم ابوسلیم سرحد اور اسرائیلی قید سے رہا ہونے والے فلسطینیوں کے بیان کے ذریعے جمع کئےگئے ڈیٹا میں اسرائیل اور مقبوضہ ٹیریٹریز میں اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینیوں کے ساتھ ہونےوالےسلوک کی دردناک تصویر پیش کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حراست میں لئے گئے فلسطینیوں کو عارضی فوجی بیرک اور دیگر مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے جہاں انہیں کسی سے بات چیت کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔متعدد مرتبہ ان سے تفتیش کی جاتی ہے اور اکثر انہیں اسرائیلی قید میں بھیج دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا ایران پر میزائل حملہ، کشیدگی میں اضافہ
تاہم، رپورٹ کے مطابق حراست میں لئے گئے افراد کو ملبے کے اوپر ایک پتلے گدے پر گھنٹوں لٹایا گیااور انہیں غذا، پانی اور بیت الخلا جانے سے محروم رکھا گیا۔مزید برآں کہ ان کے پیر اور ہاتھ پلاسٹک سے باندھ دیئے گئے تھے۔ متعدد قیدیوں کو قید میں رکھا گیا اور ان پر کتے چھوڑ دیئے گئے تھے۔
اسرائیلی قید سے رہا کئے گئے متعددقیدیوں ، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے، کے جسم پر کتے کے کانٹنے کے زخم دیکھے گئے ہیں۔اگر قیدی مطلوبہ معلومات فراہم نہ کریں تو انہیں طویل قیداور ان کے خاندان کے فردکو زخمی کرنے اور قتل کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ قیدیوں کے ساتھ کئے جانے والے توہین آمیز سلوک میں جسمانی تشدد، قیداور ان پر کتے چھوڑنے جیسے عمل شامل ہیں۔ انہیں طویل عرصے تک گھٹنوں کے بل کھڑے رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے، ان کی آنکھوں پر پٹی باندھی جاتی ہے، انہیں مسلسل روشنی میں رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور استعمال کیلئے گیلے کمبل دیئے جاتے ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے قیدیوں پر کئے جانے والے تشددمیں نفسیاتی تشدد بھی شامل ہیںجیسا کہ انہیں نیند سے محروم رکھنا۔رپورٹ کے مطابق ، اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے قیدیوں کے ساتھ کئے جانے والے تشددمیں دھمکی دینا،بندوق کا کند ااور لوہے کی سلاخوں کے استعمال کے ذریعے ان پر جسمانی تشدد وغیرہ شامل ہے جس کے نتیجے میں قدیوں کو کبھی کبھار مستقل اور سنگین زخموں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسرائیلی قید سے رہا ایک ۴۱؍ سالہ فلسطینی قیدی نے یو این آر ڈبلیو اے کو بتایا کہ ’’انہوں (اسرائیلی فوجیوں) نے مجھے کسی چیز پر بیٹھنے کو کہا، وہ گرم دھات جیساکچھ تھا اور مجھے وہ آگ کی مانند محسوس ہوا۔ اس کی وجہ سے میرے جسم پر زخم بھی ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں نے میرے سینے پر اپنے جوتے رکھے ۔ انہوں نے ہمیں گندا پانی پینے پر مجبور کیا اورہم پر کتے بھی چھوڑے۔ کچھ قیدیوں کو قتل بھی کیا گیا، شاید ان کی تعداد ۹؍ تھی۔‘‘
ایک خاتون قیدی نے یو این آر ڈبلیو اے کو بتایا کہ ’’انہیں اسرائیلی کی انٹیلی جنس ایجنسی کے ذریعے کمپیوٹر اسکرین پر ان کا پورا پڑوس دکھایا گیا اور جن کی طرف انہوں نے اشارہ کیا انہیں ان کے بارے میں بتانے کو کہا گیا۔اگر وہ کسی کو نہیں پہنچانتی تو اسرائیلی فوجی ان کے گھر پر بم برسانے کی دھمکی دیتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اسرائیلی حکام نے مجھ سے دریافت کیاکہ میرے گھر میں ایسا کون ہے جس نے جنوب کی جانب ہجرت نہیں کی؟میں نے ان سے کہا کہ میرے والد اور میرے بھائی گھر پر رہتے ہیں۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ اگر میں نے انہیں تمام تفصیلات نہیں دی تو وہ میرے گھر پر بم برسائیں گے اور میرے اہل خانہ کو قتل کر یں گے۔‘‘