• Mon, 24 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کرلا میں پولیس کے ذریعے رات ۱۱؍ بجے دکانیں بند کروانے سے بے چینی

Updated: February 24, 2025, 12:12 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

ڈپٹی پولیس کمشنر کے مطابق ایل بی ایس مارگ علاقے سے شکایت موصول ہونے کی وجہ سے کارروائی کی جارہی ہے۔ محمد علی روڈ، آگری پاڑہ، ماہم جیسے علاقوں میں بھی پولیس اور بی ایم سی کی کارروائیوں سے ہاکرس اور دکاندار پریشان۔

There used to be a huge crowd of buyers at this place on Muhammad Ali Road, but now hawkers are not allowed to do business here. Image: Revolution
محمدعلی روڈ پر اس جگہ خریداروں کی زبردست بھیڑ رہتی تھی لیکن اب یہاں ہاکرس کو کاروبارکرنے نہیں دیا جارہا ہے۔ تصویر: انقلاب

کرلا اوروی بی مارگ پولیس نے گزشتہ تقریباً ۱۰؍ روز سے پورے کرلا کے اہم بازاروں میں شب ۱۱؍ بجے دکانیں بند کروانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے تاجروں، ریسٹورنٹ اور ہوٹلوں سے لے کر ہاکروں اور ٹھیلے لگانے والوں تک کا روزگار بُری طرح متاثر ہورہا ہے اور رمضان المبارک سے عین قبل اس طرح کی کارروائیوں سے تاجروں میں شدید ناراضگی اور بے چینی پانی جارہی ہے۔ اس دوران پولیس اور بی ایم سی نے محمد علی روڈ، آگری پاڑہ، کرلا اور ماہم جیسے متعدد علاقوں میں دن میں بھی ہاکروں کے خلاف کارروائی جاری رکھی ہے جس سے ان علاقوں میں ہاکرس اور دکاندارسخت پریشان ہیں۔ 
 کرلا میں محبوب سبحانی مسجد علاقے کے تاجر عبدالکریم شیخ نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’اگر کوئی غیرقانونی چیز بیچ رہا ہے یا ایسی چیزیں فروخت کررہا ہے جو انسانی صحت کیلئے مضر ہے تو اس کے خلاف کارروائی سمجھ میں  آتی ہے لیکن جو چیزیں عوام کی ضرورت کی ہیں اور قانون میں ان کی خرید و فروخت پر کوئی پابندی نہیں ہے تو ایسی دکانوں کو جلد بند کرانے سے پریشان ہوتی ہے کیونکہ لوگ اپنی ضرورت کی چیزیں حاصل نہیں کرپاتے اور دکاندار اور تاجر بھی پریشان ہوتے ہیں اس لئے کہ نہ تو کھانا پینا بند ہوتا ہے، نہ خرچ بند ہوتا ہے اور نہ ہی ملازمین کی تنخواہیں رُکتی ہیں۔ ‘‘ پولیس کے ذریعہ قانون میں تجارت کیلئے متعینہ وقت کی پابندی کا جواز پیش کئے جانے پر انہوں نے کہا کہ قانون تو بہت سی چیزوں کا ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ہر جگہ اس کی اتنی شدت سے پابندی نہیں کی جاتی۔ ‘‘
 کرلا کے ایک ہاکر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’ہم لوگ پریشان ہوگئے ہیں، روزگار بُری طرح متاثر ہورہا ہے۔ ان کا جب دل چاہتا ہے، آکر سامان اُٹھا لے جاتے ہیں اور کم از کم ۱۲۵۰؍ روپے تک کا جرمانہ عائد کرتے ہیں۔ یہ دن بھر میں کبھی بھی ہوتا ہے لیکن گزشتہ چند روز سے شب ۱۰، ساڑھے ۱۰؍ بجے سے ہی پولیس کی گاڑیوں سے دکانیں بند کرانے کیلئے اعلان کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور ۱۱؍ بجے تک پورا بازار بند کرو ادیا جاتا ہے۔ یہاں اکثر رات کو خریدار آتے ہیں اسلئے سب کو نقصان ہورہا ہے۔ ‘‘
 اس سلسلے میں ڈپٹی پولیس کمشنر زون ۵؍ گنیش گائوڑے سے جب انقلاب نے گفتگو کی تو انہوں  نے رات ۱۱؍ بجے تک دکانیں بند کرانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں ایل بی ایس مارگ کے لوگوں سے شکایتیں موصول ہوئی تھیں کہ یہاں رات کو بہت زیادہ دیر تک دکانیں کھلی رہتی ہیں۔ اس کی بنیاد پر ہم نے ان لوگوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ قانونی وقت کے حساب سے شب ۱۱؍ بجے تک دکانیں بند کردیا کریں لیکن اس پر عمل نہیں ہوا جس کی وجہ سے خاص طورسے یہاں دکانیں بند کرانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ ‘‘ رمضان میں رعایت دینے کے تعلق سے سوال کرنے پر انہوں نے کہا کہ ’’قانون ہے تو اس پر عمل تو کرنا ہی پڑے گا۔ ‘‘
 کرلا کے سابق کارپوریٹر اشرف اعظمی نے کہا کہ ’’سینئر پولیس افسران سے اس سلسلے میں بات ہوئی تھی اور انہوں نے بتایا کہ سرکاری احکام پر وہ یہ کارروائی کررہے ہیں۔ البتہ جلد ہی ہمارا ایک وفد سینئر افسران سے ملاقات کرکے رمضان میں اس کارروائی کو بند کرنے کا مطالبہ کرے گا۔ ‘‘
 ماہم درگاہ سے کچھ فاصلہ پر ایک دکاندار نے نشاندہی ہوجانے کے خوف سے شناخت ظاہر کئے بغیر بتایا کہ وہ رات دیر تک کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرتا تھا لیکن اس پر بھاری جرمانہ عائد کرکے سختی سے دکان جلد بند کرنے کو کہا گیا جس کی وجہ سے وہ رات ۱۱؍ بجے ہی دکان بند کرنے لگا ہے۔ 
محمد علی روڈ، بھنڈی بازار اور آگری پاڑہ میں فینسی مارکیٹ کا بھی تقریباً یہی حال ہے کہ دن میں کسی بھی وقت بی ایم سی یا پولیس کی گاڑی آکر ہاکروں کیخلاف کارروائی کرتی ہے جس کی وجہ سے ہاکر خوف کے ماحول میں کاروبار کررہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK