وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ ’’طلاق ثلاثہ ،عدت،حلالہ ا ور کثرت ازدواج پر روک لگے گی۔‘‘ماہرین نے متنبہ کیا کہ ہندو بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پائیں گے
EPAPER
Updated: January 28, 2025, 1:12 PM IST | Dehradun
وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ ’’طلاق ثلاثہ ،عدت،حلالہ ا ور کثرت ازدواج پر روک لگے گی۔‘‘ماہرین نے متنبہ کیا کہ ہندو بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پائیں گے
بی جے پی کے اقتدار والی ریاست اترکھنڈ نے پیر سے یکساں سو ِل کوڈ (یو سی سی) نافذ کردیا۔ آزاد ہندوستان میں ایسا کرنےوالی وہ پہلی ریاست بن گئی ہے۔ یوسی سی کا نفاذ قبائلیوں کو چھوڑ کر اترکھنڈ کے تمام شہریوں پر ہوگا۔ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اتراکھنڈ کے ہیں مگر بیرون ِ ریاست مقیم ہیں۔
وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر منعقدہ ایک تقریب میں یوسی سی کے نفاذ کا اعلان کیا اور اسے اپنے انتخابی وعدہ کی تکمیل قرار دیا۔ انہوں نےایک طرف تیہ یہ کہا کہ ’’یو سی سی کا مقصد کسی مذہب یا سماج کے کسی طبقہ کو نشانہ بنانا نہیں ہے جیسا کہ سمجھا جاتا ہے۔‘‘ وہیں دوسری طرف یہ بھی کہا کہ ’’یوسی سی کے نفاذ سے طلاق ثلاثہ، حلالہ، عدت اور کثرت ازدواج جیسی سماجی برائیوں پر روک لگے گی۔‘‘ ان کے اس بیان کو براہ راست مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہاہے تاہم ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ یو سی سی ہندو بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پائیں گے۔
اترا کھنڈ میں نافذ کئے گئے یکساں سول کوڈ کے تحت شادی، طلاق اور لیو اِ ن رلیشن شپ کا رجسٹریشن لازمی ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ یو سی سی کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے شادی بیاہ کی رسومات میں مداخلت نہیں کرتا اور دعویٰ کیا کہ زیادہ تر اسلامی ممالک میں اس طرح کے قوانین موجود ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’’اترا کھنڈ سے نکلنے والی یو سی سی کی یہ گنگوتری پورے ملک کو سیراب کرے گی۔
یو سی سی کے تحت دیہی علاقوں میں ایس ڈی ایم رجسٹرار اور گاؤں کی پنچایت کا ترقیاتی افسر سب رجسٹرار ہوگا۔ نگر پنچایتوں اور میونسپل کارپوریشنوں میں متعلقہ ایس ڈی ایم رجسٹرار اور ایگزیکٹو آفیسر سب رجسٹرار ہوگا۔ اسی طرح میونسپل کارپوریشن میں میونسپل کمشنر رجسٹرار اور ٹیکس انسپکٹر سب رجسٹرار ہوگا۔
وزیراعلیٰ کے اس بیان کے پس منظر میں یہ سمجھا جارہاہے کہ اتراکھنڈ میں نافذ ہونے والے یکساں سول کوڈ سے شادی بیاہ کی رسمیں اور طریقہ کار تو متاثر نہیں ہوگے مگر طلاق کیلئے تمام مذہب کے ماننے والوں کیلئے یکساں قانون ہوگا۔اسی طرح وراثت کی تقسیم بھی مسلم پرسنل لاء کے بجائے یونیفارم سول کوڈ کے وضع کردہ ضوابط کے تحت ہندوؤں اور مسلمانوں میں یکساں ہوگی۔اس بیچ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ یو سی سی سے صرف مسلمان نہیں بلکہ ہندوؤں پر بھی دور رس نتائج مرتب ہوںگے۔ بنگلور میں نیشنل لایونیورسٹی آف انڈیا کے پروفیسر سریو تھامس نے اس کو سمجھاتے ہوئے بتایا کہ اس کی وجہ سے ’’مشترکہ ہندو خاندان ‘‘ کا نظام متاثر ہوگا جو ہندو فیملی لاء کا مرکزی حصہ ہے۔ بی بی سی ہندی سے بات چیت میں انہوں نےبتایا کہ ’’یو سی سی سے مشترکہ ہندو خاندان ختم ہوجائیں گے۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سے ٹیکس کے نظام پر بھی اثر پڑے گاکیوں کہ موجودہ ٹیکس نظام میں مشترکہ ہندو خاندان کو واحد اکائی کے طور پر دیکھا جاتاہے اوراس کی وجہ سے انہیں ٹیکس میں استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس کی وجہ سے ہندوؤں کے کئی رسم ورواج بطور خاص جنوبی ہند کے بری طرح متاثر ہوں گے۔