سربراہی سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا دیسائی کریں گی، ۴۵؍ دنوں میںرپورٹ پیش کرنی ہو گی
EPAPER
Updated: February 04, 2025, 11:33 PM IST | Ahmedabad
سربراہی سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا دیسائی کریں گی، ۴۵؍ دنوں میںرپورٹ پیش کرنی ہو گی
گجرات حکومت نے بھی ریاست میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس کے لئے گجرات حکومت کی جانب سے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی سپریم کورٹ کی سابق جج جسٹس رنجنا دیسائی کریں گی۔ ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں اس فیصلے کی منظوری دی گئی۔ وزیر اعلیٰ بھوپندر پٹیل نے یو سی سی کا مسودہ تیار کرنے اور قانون بنانے کے لئے پانچ رکنی پینل تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سپریم کورٹ کی ریٹائرڈ جج جسٹس رنجنا دیسائی کی صدارت میں یہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی ۴۵؍دنوں میں ریاستی حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کی بنیاد پر حکومت آگے کا فیصلہ کرے گی۔
اس بارے میںگجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی قیادت میں وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے یہ تاریخی فیصلہ کیا ہے جس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے کیوں کہ اس کی وجہ سے سبھی شہریوں کو یکساں حقوق ملیں گے۔ انہوں نے اسے متنازع ماننے سے بھی انکار کردیا۔ ہرش سنگھوی نے کہا کہ کمیٹی ریاست میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے گی اور اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کی بنیاد پر حکومت حتمی فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو اس تعلق سے مبارکباد بھی دی کہ وہ اتنا جرأت مندانہ قدم اٹھارہے ہیں جس کی وجہ سے ریاست کی سماجی اور قانونی ترقی ہو گی ۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ہی اتراکھنڈ میں بی جے پی حکومت نے یو سی سی نافذ کیاہے۔ اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے یو سی سی پورٹل اور ضوابط کا آغاز کیا تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اترکھنڈ میں یو سی سی نافذ کر کے ہم آئین ساز بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کو خراجِ عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ اب اتراکھنڈ کی روش پر چلتے ہوئے گجرات بھی یکساں سول کوڈ اپنے یہاں نافذ کرنے کے بارے میں غور کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ اترکھنڈ کے یو سی سی کو نافذ تو کرلیا گیا ہے لیکن وہاں قبائلی باشندوں کو اس سے استثنیٰ دیا گیا ہے جبکہ الزام یہی ہے کہ اسے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے لایا گیا ہے کیوں کہ یوسی سی میں درج متعدد قوانین کی زد پرمسلمانوں کے اپنے قوانین آرہے ہیں۔