مسجد ساجدین ناندیڑ کی پہلی مسجد ہے جہاں اس طرح کا تجربہ کیا گیا ہے۔ دیگر مساجد میں بھی اسی طرز پر اسٹڈی سینٹر قائم کئے جاسکتےہیں۔
EPAPER
Updated: January 15, 2025, 12:05 PM IST | ZA Khan | Nanded
مسجد ساجدین ناندیڑ کی پہلی مسجد ہے جہاں اس طرح کا تجربہ کیا گیا ہے۔ دیگر مساجد میں بھی اسی طرز پر اسٹڈی سینٹر قائم کئے جاسکتےہیں۔
طلبہ کو تعلیمی ماحول فراہم کرنے کیلئے ناندیڑ میں پہلی بار مسجد ساجدین میں ایک نیا تجربہ کرتے ہوئے اسٹڈی سینٹر کا آغاز کیا گیا۔ اس کا افتتاح ایک پروقار تقریب میں شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالقدیر اور شاہین اکیڈمی ناندیڑ کے ڈائریکٹر عبدالحئی سر کی موجودگی میں عمل میں آیا۔
اس موقع پر ایک جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں اسٹڈی سینٹر کے قیام کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے کہا گیا کہ مسلم بستیوں میں طلبہ کیلئے تعلیم پر توجہ مرکوز کرنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ گھروں میں بچوں کو تعلیم کیلئے ایساماحول نہیں ملتا کہ وہ اپنی نصابی کتابوں کا مؤثر مطالعہ کرسکیں۔ اسی وجہ سے عام طور پر بچوں کو پرائیویٹ اسٹڈی سینٹرز کا رخ کرنا پڑتا ہے، جس کیلئےماہانہ ہزار سے دو ہزار روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ غریب گھرانوں کے بچوں کیلئے یہ فیس برداشت کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اس مسئلے کے حل کیلئے ڈاکٹر عبدالقدیر اور ان کے رفقاء نے مسجدوں کو تعلیمی مراکز کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی ابتدا ءانہوں نے اپنی ریاست کرناٹک کی مختلف مساجد میں اس منصوبے پر عمل کرتے ہوئے کی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر نے بتایا کہ مسلم بستیوں میں بڑی بڑی مساجد موجود ہیں جن میں کئی مساجد دو یا اس سے زائد منزلوں پر مشتمل ہیں۔ ان میں پہلی اور دوسری منزل کا استعمال عموماً ہفتے میں ایک مرتبہ نمازِ جمعہ اور سال میں دو مرتبہ نمازِ عید کیلئے کیا جاتا ہے جبکہ باقی وقت یہ جگہ خالی رہتی ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کہ ان خالی جگہوں کو اسٹڈی سینٹر کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس مقصد کیلئے مخصوص اسٹڈی ٹیبل ڈیزائن کئے گئے ہیں جو فولڈ کر کے آسانی سے ہٹائے جاسکتے ہیں اور مسجد کے کسی کونے میں رکھے جاسکتے ہیں تاکہ نمازِ جمعہ یا دیگر مواقع پر جگہ کی تنگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ناندیڑ کی مسجد ساجدین وہ پہلی مسجد بن گئی ہے جہاں اس منفرد تجربے کا آغاز کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ اگر کوئی اس طرح کے اسٹڈی سینٹر کے قیام کی پہل کرنا چاہتا ہے تو وہ نہ صرف ان کی رہنمائی کیلئے تیار ہیں بلکہ مطلوبہ فرنیچر کی فراہمی میں بھی مکمل تعاون فراہم کریں گے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کے مطابق اگر مسلم بستیوں میں جگہ جگہ اس طرح کے اسٹڈی سینٹر قائم کئے گئے تو اس سے نہ صرف مسلم طلبہ کی تعلیمی ترقی ہوگی بلکہ بچے مساجد سے جڑ جائیں گے اور نماز کے اوقات میں باجماعت نماز ادا کرنے کے عادی بن جائیں گے۔ اس کے نتیجے میں ان کی دینی اور اخلاقی تربیت بھی ممکن ہوگی۔ یہ تجربہ تعلیمی ماحول کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مساجد کی افادیت کو بڑھانے اور طلبہ کو دین سے قریب کرنے کی ایک منفرد کوشش ہے۔