پی ایچ ڈی کیلئے ملنے والا وظیفہ ۲؍ سال سے بند ہے، وظیفہ جاری کرنے والے اداروں کے اختیارا ت بھی سلب کر لئے گئے ہیں، پونے سےنکلا مارچ ۲؍ جولائی کو ممبئی پہنچے گا۔
EPAPER
Updated: June 25, 2024, 9:59 AM IST | Agency | Pune
پی ایچ ڈی کیلئے ملنے والا وظیفہ ۲؍ سال سے بند ہے، وظیفہ جاری کرنے والے اداروں کے اختیارا ت بھی سلب کر لئے گئے ہیں، پونے سےنکلا مارچ ۲؍ جولائی کو ممبئی پہنچے گا۔
ایک طرف ریاست میں مراٹھا اور او بی سی سماج کے درمیان ریزرویشن کے معاملے پر کشیدگی کا ماحول ہے تو دوسری طرف نیٹ امتحان کے تعلق سے مرکز سمیت ملک بھر میں ہنگامہ ہے۔ اسی دوران اب مہاراشٹر کے مراٹھا اور او بی سی کے علاوہ آدیواسی طلبہ نے مہاراشٹر حکومت کے خلاف متحدہ طور پر احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ریاستی حکومت نے مختلف زمروں میں پی ایچ ڈی کیلئے ریسرچ اسکالروں کو دیئے جانے والے وظیفہ کو کچھ عرصے سے بند کر رکھا ہے۔ ساتھ ہی ان وظیفوں کو جاری کرنے والے اداروں کے اختیارات بھی حکومت نے سلب کر لئے ہیں۔ پیر کو طلبہ نے متحدہ طور پر پونے سے لانگ مارچ شروع کیا ہے جو کہ ممبئی میں اسمبلی تک پہنچے والا ہے۔
اطلاع کے مطابق مہاراشٹر میں او بی سی سماج کے طلبہ کی اعلیٰ تعلیم کیلئے بابا صاحب امبیڈکر ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (بارٹی) جبکہ مراٹھا طلبہ کیلئے چھترپتی شاہو مہاراج ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اور آدیواسی اور دیگر کمزور طبقات کیلئے ٹرائبل ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (تریتی) نامی ادارہ وظیفوں کا انتظام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ’مہاجیوتی‘ نامی چوتھا ادارہ ہے کہ معاشی طور پر کمزور طبقات کو وظیفہ اور مالی امداد فراہم کرتا ہے، لیکن گزشتہ ۲؍ سال سے ان اداروں کی جانب سے طلبہ کو ریسرچ کیلئے ملنے والا وظیفہ بند ہے۔ یاد رہے کہ حکومت نے تینوں اداروں کے درمیان مساوات پیدا کرنے کے نام پر ان کے اختیارات میں تخفیف کی تھی۔ اس کی وجہ سے فنڈ کی تقسیم کا کام متاثر ہوا اور سیکڑوں طلبہ پی ایچ ڈی کیلئے ملنے والے وظیفوںسے محروم رہ گئے ہیں۔ اس کے خلاف پیر کو طلبہ تنظیموں نےمل کر پونے کے ’پھلے واڑی‘ علاقے سے ایک لانگ مارچ شروع کیا جو ممبئی میں اسمبلی کی سیڑھیوں تک جائے گا۔ اطلاع کے مطابق یہ مارچ ریاست کے مختلف علاقوں سے گزرتے ہوئے آئندہ ۲؍ جولائی کو ممبئی پہنچے گا۔
اس احتجاج کے کو آرڈی نیٹر تکارام شندے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ حکومت نے ۳۰؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو ایک حکم نامہ جاری کرکے بارٹی ، سارتھی، تریتی اور مہاجیوتی جیسے اداروں کے ذریعے دیئے جانے والے وظیفوں کی تعداد مقرر (محدود) کر دی۔ اس سے ان اداروں کے اختیارات ختم ہو گئے۔ اس کے بعد ہی سے وظیفوں کے معاملے میں دھاندلی شروع ہو گئی ہے۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ اسکالر شپ کیلئے مقررہ سیٹوں کی تعدادا طلبہ کی تعداد کے مقابلے میں بے حد کم ہے۔ اس میں بھی گزشتہ ۲؍ سال سے وظیفوں کے تعلق سے اشتہارات شائع کروانے کے باوجود وظیفے دیئے نہیں گئے ہیں۔ ‘‘ تکارام شندے نے بتایا کہ ’’ وظیفہ نہ ملنے کے سبب کئی طلبہ کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔ متعدد طلبہ نے تعلیم کا سلسلہ ترک کر دیا ہے۔ ‘‘ یاد رہے کہ پی ایچ ڈی کے وظیفوں کا یہ وہی معاملہ ہے جس پر بات کرتے ہوئے اجیت پوار نے بیان دیا تھا کہ ’’ طلبہ پی ایچ ڈی کرکے کیا کرلیں گے؟‘‘ اس پر میڈیا میں ہنگامہ بھی ہوا تھا۔ ان چاروں اداروں سے وظیفہ حاصل کرنے والے طلبہ کا تعلق الگ الگ طبقات سے ہے لیکن چاروں طبقات نے متحدہ طور پر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تکارام شندے نے کہا ہے ’’ طلبہ کے تمام طبقات کے مسائل یکساں ہیں اس لئے ہم نے متحدہ طور پر احتجاج کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔ ہم لانگ مارچ لے کر ممبئی جائیں گے اور اپنے مطالبات تسلیم کروا کر واپس آئیں گے۔ ہم ودھان سبھا کی سیڑھیوں پر پہنچ کر اپنے مطالبات حکومت کے سامنے پیش کریں گے۔
ٍ ایک طرف مراٹھا اور او بی سی سماج کے کارکنان اور لیڈران ریزرویشن کے نام پر ایک دوسرے سے نبرد آزما ہیں جس کی وجہ سے ریاست میں ماحول کشیدہ ہے تو دوسری طرف دونوں سماج کے طلبہ متحدہ طور پر اپنا تعلیمی حق حاصل کرنے کیلئے حکومت کے خلاف احتجاج کیلئے کمر بستہ ہیں۔ یہ ایک خوشگوار موڑ ہو سکتا ہے۔