• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اقوام متحدہ: انسانی حقوق کمیٹی نے ۲۸؍ سال بعد ہندوستان کے حالات کا جائزہ پیش کیا

Updated: August 08, 2024, 9:19 PM IST | Washington

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے ۲۸؍ سال بعد ہندوستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے تعلق سے اپنا جائزہ پیش کیا ہے۔ ۹؍ ڈائسپورا نے متفقہ طور پر ایک خط کے ذریعے اس جائزے، اور کمیٹی کی سفارشات کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس جائزے میں ہندوستان میں حقوق انسانی، آزادی اظہار رائے، اقلیتوں کو درپیش امتیازی سلوک، عدم مساوات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

غیر مقیم شہریوںکی ۹؍ تنظیموں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے ہندوستان میں سیاسی اور شہری حقوق کی صورتحال پر ۲۸؍ سال بعد شائع رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔یہ رپورٹ جولائی ۲۰۲۴ء میں شائع ہوئی۔اس رپورٹ میں ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں ، جنسی تشدد، مخالفین، صحافی اور مذہبی اقلیتوں پر انسداد ہشت گردی اور دیگر قانون کا اطلاق،غیر سیاسی تنظیموں اور حقوق انسانی کی تنظیموں کا استیصال،حکومت کےہر شعبے میں ہر سطح پر بدعنوانی کا احاطہ کر کے اپنی سفارشات پیش کیں۔
اس کمیٹی کے جملہ مشاہدات شائع ہونے کے ہفتہ بعد ہی اتر پردیش حکومت نے تبدیلی مذہب کے خلاف قانون میں سخت گیر ترمیم کرکے اسمبلی میں پاس کیا، حالانکہ اس قانون پر پہلے ہی تنقید کی جا رہی تھی۔ایک بیان میں کہا گیا کہ ’’تشدد، عدالتی کارروائی کےبنا قتل،ہجومی تشدد،ساتھ ہی اقلیتوں کے گھروں اور عبادتگاہوں کا انہدام، یہ تمام عناصر ہندوستان میں اقلیتوں کو درپیش ابترین حالات کی عکاسی کرتے ہیں۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دلتوں کو بدترین سماجی نا انصافی کا سامنا ہے،کئی جگہ انہیں چھوت چھات بھی برداشت کرنا پڑتا  ہے، اس کے علاوہ اگر وہ مذہب تبدیل کرکے عیسایت یا اسلام قبول کرتے ہیں تو انہیں پسماندہ طبقہ کا درجہ بھی نہیں دیا جاتا۔ان پر تشدد کے خلاف قانون موجود ہونے کے باوجود دلتوں کو انصاف کے حصول کی تحقیقات میں مقامی حکام کی جانب سے تساہلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس تنظیم نے گائےچوکیداروں کے اقلیتوں پر کئے جانے والے ظلم کی سخت سرزنش کی ستائش کی ہے۔
اس تنظیم میں شامل کاسٹ واچ، ہندوز فار ہیومن رائٹ،انڈیا لیبر سالیڈاریٹی،انٹر نیشنل سالیڈاریٹی فار اکیڈمک فریڈم ان انڈیا،اسکاٹش انڈین فار جسٹس، سائوتھ ایشیاجسٹس کیمپین،سائوتھ ایشیا سالیڈاریٹی گروپ،اسٹرائیو یو کے، یو کے انڈین مسلم کائونسل،نے خط پر دستخط کئے ہیں۔
اس گروپ نے کمیٹی کی سفارشات کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ان سفارشات میں ہندوستانی حکام سے ان تمام نا انصافی اور مظالم کے قانونی سطح پر تدارک کیلئے پالیسی بنانے کا مطالبہ شامل ہے۔ حالانکہ کمیٹی نے کئی خدشات کا اظہار کیا ہے،لیکن ہندوستان کے وزیر برائے امور خارجہ نے جولائی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ان جائزوں کو  کامیابی کے ساتھ حل کیا جا چکا ہے۔ 
کمیٹی کی چئیر پرسن تانیہ ماریہ ابدوروشول نے خواتین کے خلاف تشدد،بھید بھائو،جینے کی آزادی، سزائے مو ت، اذیت رسانی، آزادی رائے،اقلیتوں کے حقوق کے علاوہ دیگر عنوانات پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کئی افراد کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے،اور بنا کسی مقدمے کے انہیں جیل بھیج کو آزادی اظہار رئے پر روک لگا دی گئی ہے۔ساتھ ہی ایسے تمام افراد کو جنہیں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے، انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔آخر میں کمیٹی کے جائزے کی حمایت کی گئی ہے۔اور ہندوستانی حکومت سے ان خدشات کو دور کرنے اورانسانی حقوق کی پامالی ختم کرنے کیلئے اقدام کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
 واضح رہے کہ اس جائزے سے پہلے کئی سول سوسائٹی نے اپنے نتائج پیش کئے تھے۔جن میں ملک کے حالات کے پیش نظر درپیش خطروں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ہندوستان میں آ خری جائزہ ۱۹۹۷ء میں لیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK