Updated: June 21, 2024, 10:31 PM IST
| Geneva
اقوام متحدہ کی صحت کے ادارے کے نمائندے رچرڈ پیپرکورن نے جمعہ کو کہا کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے ذریعے جنگ میں توقف محض دکھاوا ہے۔ انسانی امداد کی ترسیل میں اس توقف کا ابھی تک کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا جبکہ گرمی کی شدت نے نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کیلئے حالات بد ترین بنا دیئے، جس سے بھکمری کے پھیلنے کا اندیشہ بڑھتا جارہا ہے۔
بد ترین صورت حال کا سامنا کرتے فلسطینی۔ تصویر: آئی این این
اقوام متحدہ کی صحت کے ادارے کے نمائندے رچرڈ پیپرکورن نے جمعہ کو کہا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد کی رسائی کو آسان بنانے کیلئے جس ’’توقف ‘‘کا اعلان کیا تھا اس کا امداد کی ترسیل پر کوئی مثبت اثر نہیں ہوا۔اسرائیلی فوج نے ہفتے کے آخر میں مشرقی رفح میں ایک اہم سڑک پر لڑائی میں روزانہ انسانی بنیادوں پر ’’توقف ‘‘کا اعلان کیا تھا، لیکن اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے کچھ دن بعد کہا کہ ’’اس توقف کا فائدہ ضرورت مند لوگوں تک منتقل ہونا باقی ہے۔‘‘غزہ میں شدید گرمی فلسطینیوں کے لیے صحت کا بحران مزید گہرا کرسکتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے جمعہ کے روز خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں شدید گرمی اسرائیلی افواج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کیلئے صحت کے مسائل کو بڑھا سکتی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ صحت عامہ کا ایک بڑا بحران ہے۔غزہ میں صاف پانی، خوراک اور طبی سامان کی کمی کی وجہ سے تباہی پھیل رہی ہے۔ غزہ اور مغربی کنارے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ پیپرکورن نے کہا، ’’ہم نےگزشتہ ہفتوں اور مہینوں میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی دیکھی ہے، اور ہم جانتے ہیں کہ گرمی او ر نقل مکانی کا امتزاج بیماریوں میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ہمارے پاس گرم پانی کی وجہ سے پانی کی آلودگی ہے، اور زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے ہمارے پاس کھانے کی بہت سی چیزیں جلد خراب ہو رہی ہیں۔ ہمیں کیڑے مچھر اور مکھیاں، پانی کی کمی، ہیٹ اسٹروک کا سامنا ہے۔ موسم گرما شروع ہوتے ہی دنیا بھر میں شدید گرمی نے سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
پیپرکورن نے کہا کہ غزہ میں پانی اور صفائی کی خراب صورتحال کی وجہ سے اسہال کےمعاملات کی تعداد معمول سے ۲۵؍گنا زیادہ ہے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق آلودہ پانی اور ناقص صفائی کا تعلق ہیضہ، اسہال، پیچش اور ہیپاٹائٹس اے جیسی بیماریوں سے ہے۔ڈبلیو ایچ او مئی کے شروع میں رفح کراسنگ کی بندش کے بعد سے غزہ سے طبی انخلاء کرنے سے قاصر ہے۔پیپرکورن نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ۱۰۰۰۰؍مریضوں کو ابھی بھی غزہ سے طبی انخلاء کی ضرورت ہے، جن میں سے نصف جنگ سے متعلق بیماریوں میں مبتلا ہیں۔وہاں کے صحت کے حکام کے مطابق، اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملے میں حماس کے زیر انتظام فلسطینی علاقے میں ۳۷۴۰۰؍سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ۷؍ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی قید میں مظالم کے سبب ۳۶؍ فلسطینی قیدی ہلاک ہو چکے ہیں
فلسطینی سرزمین میں اسرائیلی کار روائی نےسنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے بار بار بھکمری کا انتباہ دیاہے۔