امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ میری ہدایت پر امریکہ اس جنگ میں یوکرین کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کےلئے انتھک کام کرتا رہے گا۔
EPAPER
Updated: December 31, 2024, 1:23 PM IST | Agency | Washington
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ میری ہدایت پر امریکہ اس جنگ میں یوکرین کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کےلئے انتھک کام کرتا رہے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کیلئے ۲؍ ارب ۵۰؍کروڑ ڈالر کی اضافی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق جو بائیڈن اپنے عہدے کے آخری ہفتوں کو نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے قبل کیف کیلئے فوجی امداد میں اضافے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ میری ہدایت پر امریکہ اس جنگ میں یوکرین کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کیلئے انتھک کام کرتا رہے گا۔صدر جوبائیڈن کے اعلان میں امریکی ذخیروں سے حاصل ہونے والی ایک ارب۲۵؍ کروڑ ڈالر کی فوجی امداد اور ایک ارب۲۲؍ کروڑ ڈالر کا یوکرین سیکوریٹی اسسٹنس انیشی ایٹو (یو ایس اے آئی) پیکیج شامل ہے جو بائیڈن کے دور کا آخری یو ایس اے آئی پیکیج ہے۔یو ایس اے آئی کے تحت فوجی ساز و سامان امریکی ذخیرے سے حاصل کرنے کے بجائے دفاعی صنعت یا شراکت داروں سے حاصل کیا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے میدان جنگ میں پہنچنے میں مہینوں یا سال لگ سکتے ہیں۔یوکرین پر روس کے حملے کو۳؍ سال مکمل ہو رہے ہیں اور حال ہی میں روسی حکام نے شمالی کوریا کے فوجیوں کو اپنی جنگی پوزیشن کو مضبوط بنانے کیلئے استعمال کیا ہے۔ وہائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے جمعہ کے روز صحافیوں کو بتایا تھا کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں فرنٹ لائن پر شمالی کوریا کی افواج کو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور صرف گزشتہ ہفتے روس کے کرسک خطے میں ان کے ایک ہزار فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ایک بیان میں بائیڈن نے کہا کہ نئی فوجی امداد سے یوکرین کو فوری طور پر ایسی صلاحیتیں ملیں گی جو وہ میدان جنگ اور فضائی دفاع، توپ خانے اور دیگر اہم ہتھیاروں کے نظام میں استعمال کرسکےگا۔
جنگ کے تقریباً۳؍سال بعد، واشنگٹن نے یوکرین کیلئے مجموعی طور پر۱۷۵؍ ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا ہے، لیکن یہ غیر یقینی ہے کہ آیا نئی ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امداد اسی رفتار سے جاری رہے گی یا نہیںجو۲۰؍ جنوری کو بائیڈن کی جگہ لیں گے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ جنگ کو جلد ختم کرنا چاہتے ہیں، صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ٹرمپ نے تنازع میں امریکی شمولیت کی سطح پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کے یورپی اتحادیوں کو زیادہ مالی بوجھ برداشت کرنا چاہئے۔