۲۰۱۸ء میں نیویارک سٹی میں شہری پولیس نے دو مسلم امریکی خواتین کے حجاب زبردستی اتروائے تھے اور ان کے خلاف ’’بوگس‘‘ مقدمات درج کئے تھے جس کی پاداش میں حکام کو ۵ء۱۷؍ ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: April 06, 2024, 2:40 PM IST | Inquilab News Network | New York
۲۰۱۸ء میں نیویارک سٹی میں شہری پولیس نے دو مسلم امریکی خواتین کے حجاب زبردستی اتروائے تھے اور ان کے خلاف ’’بوگس‘‘ مقدمات درج کئے تھے جس کی پاداش میں حکام کو ۵ء۱۷؍ ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
نیویارک سٹی نے جمعہ کو دو مسلم امریکی خواتین کی طرف سے دائر ایک مقدمہ میں ۵ء۱۷؍ ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی جنہوں نے کہا تھا کہ پولیس نے ان کی گرفتاری کے بعد ان کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے اور انہیں فوٹو کھنچوانے سے پہلے حجاب اتارنے پر مجبور کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ تصفیہ ۲۰۱۸ء میں جمیلہ کلارک اور عروہ عزیز کے دائر کردہ ایک مقدمے کو حل کرتا ہے، جنہوں نے کہا کہ جب پولیس نے انہیں بالترتیب مین ہٹن اور بروکلین میں ’’ مگ شاٹس‘‘ (قریب سے چہرے کا فوٹو لینا) کیلئے حجاب اتارنے پر مجبور کیا تو انہیں شرم اور ندامت محسوس ہوئی۔ دونوں کو تحفظ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا جسے انہوں نے ’’بوگس‘‘ کہا تھا۔ ان کے وکلاء نے حجاب اتارنے کو ’’برہنہ کرکے‘‘ تلاشی لینے سے تشبیہ دی۔
جمیلہ کلارک جنہیں ۲۰۱۷ء میں مین ہٹن میں تحفظ کے حکم کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا، نے بتایا کہ وہ ون پولیس پلازہ کے پولیس ہیڈ کوارٹرس میں اپنے کندھوں کے گرد اسکارف کے ساتھ کھڑی روتی رہیں اور اپنا حجاب واپس کرنے کی التجا کرتی رہیں۔ مگر پولیس نے ایک نہ سنی۔ عروہ عزیز کو بھی تحفظ کے حکم کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بروکلین میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسی قسم کے تجربہ سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ جب وہ ’’اپنی پیٹھ دیوار سے لگا کر کھڑی تھیں تو تقریباً ایک درجن مرد نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ (این وائی پی ڈی) افسران اور ۳۰؍ سے زیادہ مرد قیدی انہیں دیکھ رہے تھے۔ ان حالات میں وہ روپڑی تھیں۔ دونوں نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو ’’بوگس‘‘ (جعلی) قرار دیا۔
مقدمے کے جواب میں، پولیس ڈپارٹمنٹ نے ۲۰۲۰ء میں اپنی پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے مذہبی لوگوں کو سر ڈھانپ کر تصویر کھینچنے کی اجازت دی۔ تاہم، تصویر میں چہرہ نظر آنا چاہئے۔ جمعہ کو ایک بیان میں، شہر کے محکمہ قانون کے ترجمان نے کہا کہ اس مقدمے کا نتیجہ این وائی پی ڈی کیلئے ایک مثبت اصلاح کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔
فیصلے کے مطابق جن لوگوں کو ۱۶؍ مارچ ۲۰۱۴ء سے ۲۳؍ اگست ۲۰۲۱ء کے درمیان ایسی صورتحال میں گرفتار کیا گیا ہے، یعنی زبردستی ان کے حجاب اتروائے گئے ہیں تو وہ تمام افراد ہرجانے کی رقم میں حصہ دار ہوں گے البتہ ایسی خواتین جنہیں صرف خواتین افسر کے سامنے حجاب اتارنے کیلئے کہا گیا ہے وہ اس ہرجانے میں حصہ دار نہیں ہوں گی۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ۳؍ہزار ۶۰۰؍ سے زائد افراد ان حالات میں حجاب اتروانے کا دعویٰ دائر کرتے ہیں تو ہرجانے کی رقم میں مزید اضافہ کیا جاتا ہے ورنہ اس رقم کو دعویٰ دائر کرنے اور ثابت ہوجانے پر تمام اہل افراد میں تقسیم کردیا جائے گا۔ تاہم، مالی تصفیے کیلئے اب بھی نیویارک کے جنوبی ضلع کیلئے امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کی جج اینالیسا ٹوریس کی منظوری درکار ہے۔