ایجنسی کے میڈیا اورکمیونی کیشن آفس کی ڈائریکٹر ایناس حمدان نے کہاکہ امدادی پابندی اہل غزہ کیلئے اجتماعی سزا کے مترادف ہے۔
EPAPER
Updated: April 11, 2025, 10:48 AM IST | New York
ایجنسی کے میڈیا اورکمیونی کیشن آفس کی ڈائریکٹر ایناس حمدان نے کہاکہ امدادی پابندی اہل غزہ کیلئے اجتماعی سزا کے مترادف ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (اُنروا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پٹی میں بغیر خوراک کے گزرنے والا ہر دن اہل غزہ کو بھوک کے شدید بحران کی طرف دھکیل رہا ہے، جس کے سنگین نتائج۲۰؍ لاکھ سے زائدافراد کو بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔ ناکہ بندی اور بھوک کی وجہ سے لاکھوں شہری پہلے ہی بدترین حالات سے دوچار ہیں، یکم مارچ سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت اور غزہ کی ناکہ بندی مزید تباہی کا باعث بن رہی ہے۔
مارچ کے اوائل میں جنگ بندی کے معاہدہ کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد سے قابض اسرائیل غزہ پٹی میں انسانی امداد اور تجارتی سامان کے داخلے کو روک رہی ہے۔ انروا نے کہا کہ اس کی وجہ سے ضروری سامان میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور غزہ میں خوراک کا ذخیرہ ختم ہوچکا ہے۔
غزہ میں ایجنسی کے میڈیا اور کمیونی کیشن آفس کی ڈائریکٹر ایناس حمدان نے کہا کہ غزہ پر امدادی پابندی اہل غزہ کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہےجنہوں نے ۱۶؍ ماہ سے زائد عرصے کی تباہ کن جنگ کے دوران بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ حمدان نے الجزیرہ نیٹ کو دیے گئے بیانات میں وضاحت کی کہ طبی سامان اور خوراک کی فراہمی کا سلسلہ ختم ہو رہا ہے۔ اس سے انسانی بحران مزید گہرا ہو رہا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ جنگ بندی کی مدت کے دوران ۱۹؍ جنوری ۲۰۲۵ء سے مارچ کے اوائل تک انروانے غزہ کی پٹی میں تقریباً۱ء۷؍ملین فلسطینیوں کو خوراک کی شکل میں امداد فراہم کی تھی۔