Updated: March 01, 2024, 5:16 PM IST
| Lucknow
آج بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد نے رامپور میں ۱۷؍ سالہ لڑکے سومیت کمار کی پولیس فائرنگ میں موت کے معاملے میں سی بی آئی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے سومیش کی آخری رسومات زبردستی ادا کی ہے جبکہ اس حادثے کے ۳۶؍ گھنٹے بعد اس کے جسم سے گولی نکالی گئی ہے جس سے کچھ گڑبڑ ہونے کا شبہ ہے۔ خیال رہے کہ رامپور کے ایک گاؤں میں ڈاکٹر امبیڈکر کی تصویر اور بورڈ لگانے کے معاملے میں تصادم کے بعد پولیس فائرنگ میں گولی لگنے سے سومیش کمارکی موت ہوئی تھی۔
بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد۔ تصویر: آئی این این
بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد(راون) نے جمعرات کو اترپردیش کے رامپور میں ۱۷؍ سالہ دلت لڑکے سومیش کمار کی موت کے معاملے میں سی بی آئی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ پولیس نے بدھ کو زبردستی لڑکے کی چتا جلائی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے زبردستی چتا کو جلایا ہےجبکہ سومیش کے جسم سے اس کی موت کے ۳۶؍ گھنٹے بعد گولی نکالی گئی تھی۔ اس سے کچھ غلط ہونے کاشبہ پیدا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ملزمین جن کے خلاف سیکشن ۳۰۲؍ کے تحت مقدمے درج کئے گئے ہیں وہ رامپور میں آزادانہ گھوم رہے ہیں جبکہ اب تک اس معاملے میں کوئی حراست عمل میں نہیں آئی ہے۔اسی لئے ہمارا اس معاملے میں سی بی آئی تفتیش کا مطالبہ ہے۔ پولیس نے چندرشیکھر آزاد کو رامپور جاتے ہوئے سمبھل میں روک لیا اور وہ آخری رسومات کے بعد ہی سومیش کے اہل خانہ سے ملاقات کر سکے۔انہوں نے دی ہندو کو بتایا کہ آج میں ایک مرتبہ پھر ہاتھ رس والے واقعے کی یاد آئی (۲۰۲۰ء میں ہاتھ رس میں مبینہ طور پر دلت خواتین کی عصمت دری کر کے انہیں قتل کیا گیاتھا اور زبردستی ان کی آخری رسومات ادا کی گئی تھی۔)
خیال رہے کہ منگل کو اترپردیش کے رامپور ضلع میں ملاک پولیس اسٹیشن کی حدود میںآنے والے سلائی بارہ گاؤں ،گاؤں میں امبیڈکر پارک میں بابا صاحب امبیڈکر کی تصویر کے ساتھ بورڈ لگانے کے معاملے میں پولیس اور ہجوم کے درمیان ہونے والے تصادم کے بعد پولیس کی فائرنگ میں گولی لگنے کے سبب دسویں کے طالب علم سومیش کمار کی موت ہو گئی تھی۔اس معاملے میں قتل کے الزامات کے تحت ۲۳؍ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جن میں ۴؍ پولیس افسران، ایک ہوم گارڈ اور دیگر شامل ہیں۔ تاہم، اب تک کوئی حراست عمل میں نہیں آئی ہے۔ مہلوک کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کی موت پولیس کی فائرنگ کے دوران گولی لگنے کے سبب ہوئی ہے جبکہ پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔رامپور کے ضلعی مجسٹریٹ گوگیندر سنگھ نے اس معاملے میں تفتیش کا حکم دیا ہے۔سومیش کے اہل خانہ نے اسی وقت اس کی آخری رسومات ادا کی تھی جب انتظامیہ کے سینئر افسران جبکہ پولیس نے انہیں ہر ممکن مدد اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کروائی تھی۔