• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یوپی کالج میں پھر ہنگامہ، کیمپس کی مسجد میں نماز جمعہ نہیں ہوئی

Updated: December 07, 2024, 11:51 AM IST | Hamidullah Siddiqui | Lucknow

جے شری رام کے نعروں کے ساتھ دھکا مکی کی، ایک درجن سے زائد کےخلاف مقدمہ ، ۳۲؍ سال میں پہلی بار اُدئے پرتاپ کالج کی مسجد میں جمعہ کی نماز نہیں ہوسکی۔

An unusual police arrangement was made at the gate of Uday Pratap (UP) College on Friday. Photo: PTI
جمعہ کو اُدئے پرتاپ (یوپی) کالج کے گیٹ پر ہی پولیس کا غیر معمولی بندوبست کیاگیاتھا۔ تصویر: پی ٹی آئی

 بنارس کے اُدئے پرتاپ کالج جو عوام میں ’’یوپی کالج‘‘ کے نام سے مشہورہے، میں بھگوا ذہنیت کے حامل طلبہ کی شدت پسندی رُک نہیں رہی ہے۔ جمعہ کو پھر بھگوا جھنڈوں اورجے شری رام کے اشتعال انگیز نعروں کے ساتھ مذکورہ طلبہ نے کالج کے گیٹ پر ہنگامہ کیا۔ کیمپس کی مسجد میں نماز پڑھنے سےروکنے اور ہنومان چالیسا پڑھنے کی ضدپر اڑے طلبہ اور پولیس اہلکاروں کے درمیان دھکا مکی بھی ہوئی۔ 
 پولیس کو مسجد میں تالا لگانا پڑا
کشیدہ حالات کو دیکھتے ہوئے پولیس نے مسجدپرتالا لگادیا جسکی وجہ سے جمعہ کی نماز ادا نہیں کی جا سکی۔ ۱۹۹۲ءکے بابری مسجد انہدام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب یوپی کالج میں کشیدگی کے سبب جمعہ کی نماز ادا نہیں کی جا سکی۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں ۳؍ افراد کے خلاف نامزداور ایک درجن نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 
 بنارس میں ۱۱۵؍ سال پرانے یوپی کالج میں   ہنگامہمنگل کو شروع ہوا تھا جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ جمعہ کی نماز سے قبل بھی کالج کے طلبہ گیٹ پر پہنچ کرہنگامہ ا ور وہاں کیمپس میں موجود مسجد سے متعلق قانونی دستاویز پیش کئے بغیرعام لوگوں کو نماز پڑھنے سے روکنے کی ضد کرنے لگے۔ جے شری رام کے نعروں کے ساتھ طلبہ نے اشتعال انگیزی کی اور کہا کہ اگر وہاں نماز ادا کی جائے گی تو وہ بھی ہنومان چالیسا پڑھیں گے۔ پولیس نے جب ا نہیں کالج کیمپس میں جانے سے روکا تو طلبہ نے پولیس کے ساتھ دھکا مکی کی اورپولیس کی جیپ کو پلٹنے کی کوشش بھی کی۔ 
مسجد اور مزار کو بند کرنے کا مطالبہ
 کالج کے شدت پسند طلبہ کیمپس میں موجود مسجد اور مزار کو غیرقانونی بتاتے ہوئے اسے بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ طلبہ کے احتجاج اورجمعہ کی نماز کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے پہلے سے ہی حفاظتی انتظامات اور سیکوریٹی اہلکاروں کی تعیناتی کر رکھی تھی۔ کالج انتظامیہ کی جانب سے صرف ۵۰؍افرادکو جمعہ کی نمازادا کرنےکی اجازت دی گئی تھی۔ کالج انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اگرنمازیوں کی تعداد زیادہ ہوگی تو طلبہ کا اشتعال بڑھے گا اور حالات بگڑسکتے ہیں مگرکشیدگی کو دیکھتے ہوئے وہاں پولیس نے نماز کی ادائیگی نہیں  ہونے دی اور مسجدپر تالا لگا دیا۔ 
 شرپسندوں کی نشاندہی
کالج کے پرنسپل کی شکایت پرمقامی پولیس نے تین نامزد اور ایک درجن نامعلوم افرادکے خلاف فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔ کالج میں داخلے کیلئے شناختی کارڈ چیک کیا جارہا ہے اور کالج کے طلبہ و اساتذہ کو ہی صرف اندر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ طلبہ کے احتجاج، ۶؍دسمبر اور کالج میں امتحانات کے مدنظرخاص مستعدی برتی جا رہی ہے۔ کچھ طلباء اور وکلاء کے گروپ نے اشتعال انگیزی کی ہے جس کے جواب میں پولیس نے ضروری کارروائی کی ہے۔ شرپسندوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور ضروری کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب، یوپی کالج کا یہ معاملہ اب مہاتما گاندھی کاشی ودیا پیٹھ تک پہنچ گیا ہے۔ کاشی ودیا پیٹھ کے طلباء نے اس معاملہ کی آڑ میں  مساجد کے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔ طلباء نے شکایت درج کروائی ہے کہ مساجد کے لاؤڈ اسپیکر پڑھائی میں رکاوٹ کا باعث بن رہے ہیں اور انہیں ہٹایا جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK