• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شاملی، یوپی: ہجومی تشدد میں مسلم شخص کی موت، ایف آئی آر درج

Updated: July 06, 2024, 8:11 PM IST | Lucknow

جمعرات کو شاملی، یوپی میں ایک مسلم شخص کو بھیڑ نے ’’چور‘‘ کہنے پر اتنی بے دردی سے پیٹا کہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ چل بسا۔ متاثرہ خاندان نےالزام عائد کیا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر درج کروانے کیلئے انہیں لاش پولیس اسٹیشن کے سامنے رکھ کر احتجاج کرنا پڑا تھا۔ تاہم، اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

The victim`s family protesting in front of the police station to file an FIR. Photo: X
متاثرہ خاندان ایف آئی آر درج کروانے کیلئے پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

اتر پردیش کے شاملی میں، جلال آباد کے رہنے والے فیروز قریشی نامی شخص کو جمعرات کو ہجوم نے ’’چور‘‘ کہنے پر پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔ دی آبزرور پوسٹ کے مطابق، فیروز، جو کام کیلئے گنگا آریہ نگر کے جلال آباد علاقے میں گیا تھا، کو ہجوم نے اس بے دردی سے پیٹا کہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس نے وہیں دم توڑ دیا۔ مکتوب میڈیا کے ذریعے حاصل کی گئی ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کی رات ۸؍ سے ۱۱؍ بجے کے درمیان پیش آیا۔

متاثرہ خاندان نے اس حملے کا الزام دو ہندو مردوں پنکی اور پنکج راجندر پر عائد کیا ہے۔ لواحقین کو ایف آئی آر کیلئے پولیس تھانے کے سامنے لاش رکھ کر احتجاج کرنا پڑا ۔ شکایت، فیروز کے بھائی افضل نے درج کرائی تھی۔ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے لیکن اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ دی آبزرور پوسٹ سے بات چیت کرتے ہوئے افضل نے بتایا کہ ’’اسے بانس کی لاٹھیوں اور لوہے کے ویٹس سے پیٹا گیا۔ ہم انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس کے تین بچے ہیں، انہیں کون پالے گا؟ ان کا خیال کون رکھے گا؟‘‘ 
دریں اثنا، رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ ملزمان کے خلاف مجرمانہ قتل (بی این ایس۔۱۰۵) کے کمزور الزامات پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون کے لنچنگ سیکشن کو پولیس نے ان پر عائد نہیں کیا ہے۔ 
واضح رہے کہ ۴؍ جون کے بعد سے ہجومی تشدد کا یہ ۱۲؍ واقعہ ہے اور فیروز اس کے تحت جاں بحق ہونے والے ۸؍ ویں مسلمان ہیں۔ مغربی بنگال میں، دو ہفتوں میں ہجومی تشدد کے کم از کم ۱۳؍ معاملات درج ہوئے ہیں جن میں درجنوں لوگوں پر وحشیانہ حملہ کیا گیا جن میں چار ہلاک ہوئے۔ تمام مہلوکین کو مارنے سے پہلے چور کہا گیا تھا، جبکہ ان کا تعلق معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ طبقات سے تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK