محکمہ کے وزیرکے ساتھ میٹنگ میں حل نہیں نکل سکا، اساتذہ ایسوسی ایشن نےکہا: عارضی الحاق کے ذریعہ بھی حل نکالا جاسکتا ہے۔
EPAPER
Updated: December 14, 2024, 1:54 PM IST | Hamidullah Siddiqui | Lucknow
محکمہ کے وزیرکے ساتھ میٹنگ میں حل نہیں نکل سکا، اساتذہ ایسوسی ایشن نےکہا: عارضی الحاق کے ذریعہ بھی حل نکالا جاسکتا ہے۔
اترپردیش کے منظورشدہ اور امداد یافتہ مدرسوں میں زیر تعلیم کامل و فاضل درجات کے تقریباً ۳۷؍ہزارطلبہ کے مستقبل پرتعطل ہنوزبرقرار ہے۔ یوپی محکمہ اقلیتی بہبودکے کابینی وزیراوم پرکاش راجبھر اور محکمہ کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں کوئی خاطرخواہ نتیجہ برآمدنہیں ہو سکا۔ مدرسہ تنظیموں کا مطالبہ تھا کہ کامل و فاضل سطح کے مدرسوں کالکھنؤکی خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی سےالحاق کردیا جائے لیکن ذرائع کے مطابق یوجی سی کے معیارسےمتعلق ضابطوںپرپورا اترنے کیلئے ریاست کے مدارس کو کئی مسائل درپیش ہیں۔حالانکہ ٹیچرس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ جب تک معیار سے متعلق خانہ پری نہیں ہوتی ہے تب تک عارضی الحاق سے بھی کام چلایا جا سکتا ہے۔
آل انڈیا ٹیچرس ایسو سی ایشن کی جانب سے ۱۱؍ دسمبرکولکھنؤ میں ہوئی صوبائی کانفرنس میں محکمہ اقلیتی بہبودکے کابینی وزیراوم پرکاش راجبھر نےیقین دہانی کرائی تھی کہ کامل و فاضل کے طلبہ کے مستقبل کے سلسلے میں محکمہ فکرمندہے اوراس مسئلےکا کوئی حل نکالا جائے گا۔ جمعہ کے روز اس مسئلہ پر کابینی وزیر نے محکمہ کے اعلی افسران کے ساتھ لکھنؤ میں ایک میٹنگ کی اورافسران کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ راجبھر نے مدرسہ بورڈکے افسران کے ساتھ کامل وفاضل کے طلبہ کے امتحان کے سلسلے میں بھی بات کی لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا۔فی الحال یوپی مدرسہ بورڈنے کامل و فاضل کا امتحان نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کا مل و فاضل سطح کے مدرسوں کالکھنؤکی خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی سےالحاق کئے جانے کے راستہ میں ابھی کئی رکاوٹیں ہیں ۔ خاص کریوجی سی کے معیارسےمتعلق ضابطوں کوپورا کرنے میںریاست کےمدارس کے سامنے ابھی کئی مسائل ہیں۔مثلاً تدریسی عملہ کی صلاحیت یوجی سی کے مقررہ معیار کے مطابق نہیں ہے۔یوجی سی کے معیارکے مطابق ڈگری درجات کے اساتذہ کیلئے نیٹ یا پی ایچ ڈی کوالیفائی ہونا ضروری ہے جبکہ مدارس میں بیشتر اساتذہ صرف کامل اور فاضل ڈگری یافتہ ہیں۔اس کے علاوہ ضروری انفرااسٹرکچر کی بھی کچھ کمیاں ہیں۔
اس سلسلے میں آل انڈیا ٹیچرس ایسو سی ایشن کے نائب صدر مولانا طارق شمسی نے ’انقلاب‘ کوبتایا کہ سپریم کورٹ نےاپنے حالیہ فیصلہ میں مدرسہ بورڈ کی کامل و فاضل کی اسناد کو مدرسہ بورڈ کے اختیارات سے متجاوز اور یو جی سی ایکٹ سے متصادم قرار دیتے ہوئے اسے غیر دستوری قرار دیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے میں پروفیسر یشپال سنگھ بنام چھتیس گڑھ کے فیصلہ کے مطابق عمل درآمد کیا جائے۔ مدارس کے خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی سے الحاق کی کارروائی کے سلسلے میں بھی اس فیصلے کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے تاکہ اگر یو پی کے کامل و فاضل سطح تک منظور شدہ مدارس میں جو مدارس یونیورسٹی سے الحاق کی شرائط کو پورا نہ کرتے ہوں تو ان کو عارضی الحاق دیتے ہوئے پانچ سے سات سال کا وقت الحاق کی شرائط پورا کرنے کے لئے دیا جانا مبنی بر انصاف ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا طارق شمسی نے اعتراف کیا کہ سبھی مدارس نہ تو کامل و فاضل کی سطح تک منظور شدہ ہیں اور نہ سبھی مدارس کے اساتذہ یو جی سی شرائط کو پورا کرتے ہیں لیکن اس سطح کے مدارس کی بڑی تعداد ایسی ہے جن کے پاس یو جی سی ضوابط کے مطابق عمارت کے علاوہ یو جی سی ضابطے کے مطابق پی ایچ ڈی اور نیٹ کوالیفائیڈ اساتذہ برسرروزگار ہیں۔ اسلئے حکومت کو چاہیے کہ ان مدارس کیلئےسپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ایک مدت طے کر دی جائے تاکہ وہ مدارس بھی ضابطے پورے کر سکیں اور ان کا الحاق مستقل کر دیا جائے۔