بدھ کو تیسرے دن بھی یو پی پی ایس سی کےصدر دفتر کے باہر طلبہ کا جم غفیر، فیصلہ واپس لینے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان۔
EPAPER
Updated: November 14, 2024, 10:36 AM IST | Prayagraj
بدھ کو تیسرے دن بھی یو پی پی ایس سی کےصدر دفتر کے باہر طلبہ کا جم غفیر، فیصلہ واپس لینے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان۔
اترپردیش پبلک سروس کمیشن کے پریلیم امتحان دومختلف تاریخوں میں کرانے کے فیصلے کے خلاف کمیشن کے ہیڈکوارٹرس کے سامنے امیدوار طلبہ کا مظاہرہ بدھ کوتیسرے دن بھی جاری رہا۔ طلباء دو رات اور تین د ن سے پبلک سروس کمیشن کے صدر دفتر کے سامنے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ واضح رہےکہ یو پی پی ایس سی نے ریویو آفیسر اور اسسٹنٹ ریویو آفیسر(آر او -اے آر او) ا ور پروونشیل سول سروس(پی سی ایس) کے پریلیم امتحانات دوالگ الگ دنوں اوردوالگ الگ اوقات میں کرانے کا گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا۔ امیدوار وں کامطالبہ ہےکہ امتحانات ایک ہی دن اور ایک ہی شفٹ میں کرائے جائیں تاکہ کنفیوژن نہ ہواورشفافیت بھی برقرار رہے۔
بدھ کو تیسرے دن مختلف اضلاع سے احتجاج کے مقام پرپہنچنے والے امیدواروں نے شمعیں روشن کر کے صدائے احتجاج بلند کی۔ بڑی تعداد میں امیدوارطالبا ت کھلے آسمان کے نیچے رات میں بھی ٹھہر رہی ہیں جبکہ کئی طالبات رات میں گھر واپس جا کر، صبح دوبارہ احتجاج کے مقام پرپہنچ رہی ہیں۔
امیدواروں نے یوپی پبلک سروس کمیشن کے گیٹ نمبر۲؍پر غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کمیشن یہ فیصلہ واپس نہیں لے لیتا۔ کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف دارالحکومت دہلی اور پریاگ راج (الہ آباد) میں طلبہ احتجاج کر رہے ہیں۔ امیدواروں کا کہنا ہے کہ ’نارملائزیشن ‘کا راج لانے سے کچھ امیدواروں کو فائدہ ہوگا اور کچھ کو نقصان ہوگا۔ واضح رہےکہ ’نارملائزیشن‘ ایک پورا طریق کار ہے جس کے تحت مختلف شفٹوں میں ہونے والے امتحانات میں طلبہ کو ملنے والے مارکس کو اوسط پر لایاجاتا ہے تاکہ ایک شفٹ کے طلبہ کو اگرآسان اور دوسری شفٹ کے طلبہ کو مشکل پیپر مل گیا تودونوں شفٹوں کے طلبہ کے نمبروں کو اوسط کیاجائے۔
طلباء کا موقف ہے کہ دو شفٹوں میں پیپر ہونے کی وجہ سے ایک شفٹ میں آسان اور ایک شفٹ میں مشکل سوالات ہو سکتے ہیں ، جس کی وجہ سے جس کو کمیشن ’نارملائزیشن‘ کہہ رہی ہے، اس سے اچھے طلباء کو نقصان اٹھانا پڑے گا اور ساتھ ہی ساتھ کرپشن بھی بڑھے گا۔
اسی طریق کار کے خلاف طلبہ مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ پرچہ ایک شفٹ میں اور ایک ہی دن میں کرایا جائے۔ اس کےساتھ ہی کمیشن کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اتنے مراکز دستیاب نہیں ہیں کہ۶؍ لاکھ امیدواروں کے پرچے ایک ساتھ کرائے جا سکیں۔ طلبہ کا موقف ہے کہ اس سے پہلے کمیشن اس سے زیادہ طلبہ کے امتحانات کا انعقاد کرتا رہا ہے۔
اس سے قبل منگل کو پریاگ راج میں احتجاجی مقام پر طلبہ نے ڈھول بجاکراحتجاج کیا اور’ جڑیں گے اور جیتیں گے بھی‘ کا نعرہم بلند کیا۔ امیدواروں نے پوسٹرز کے ذریعے پوسٹوں کی ریٹ لسٹ بھی جاری کی اور نارملائزیشن کے خلاف بھی آواز اٹھائی۔
واضح پولس کمشنر ترون گابا بھی امیدواروں کے درمیان پہنچے اور امیدواروں کو بتایا کہ وہ بھی ایک بارمسابقتی امتحان میں شرکت کرنے والے امیدواررہ چکے ہیں۔ کوئی بھی اصول و ضوابط سے بالاتر نہیں۔ انہوں نے امیدواروں کو مشورہ دیا کہ وہ کمیشن دفتر کے سامنے اٹھیں اور سول لائنس میں احتجاج کے مقام پر پہنچیں کیونکہ اس کی وجہ سے سڑک بند ہوگئی ہے اور عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
کمشنر نے کہا کہ احتجاج کے مقام پر امیدواروں کیلئے مناسب انتظامات کیے جائیں گے۔ تاہم امیدوار ناراض ہوگئے اور کہا کہ اب وہ کہیں نہیں جائیں گے۔ صبح ۱۱؍ بجے تک ہزاروں امیدوار دوبارہ احتجاجی مقام پر پہنچ گئے تھے۔ امیدواروں کے مختلف گروپ اپنے اپنے انداز میں پہنچے۔ کچھ ڈھول کے ساتھ گاتے اور ناچتے ہوئے پہنچے، جبکہ کچھ علامتی ارتھی کے جلوس کے ساتھ پہنچے۔ کمیشن کے سامنے دن بھر ڈھول اور ڈھول کا شور رہا۔ امیدواروں کا کہنا تھا کہ نہ سوئیں گے اور نہ کسی کو سونے دیں گے۔
کئی امیدواروں نے پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا `پہلے آئیں پہلے پائیں۔ اگر نارملائزیشن لاگو ہوتی ہے تو ریٹ لسٹ، ایس ڈی ایم کیلئے ۷۰؍ لاکھ، ڈپٹی ایس پی کیلئے ۶۵؍ لاکھ اے آر ٹی او کیلئے ۶۰؍ لاکھ، بی ایس اے کیلئے۵۵؍لاکھ اور پی سی ایس جے کیلئے ۷۰؍ لاکھ۔ یو پی آئی اور آن لائن ادائیگی بھی قبول کی جائے گی۔ اسی طرح کمیشن کے گیٹ نمبر۲؍ کے سامنے سڑک پر لکھا تھاکہ `ہم طلبہ کی صرف ایک خواہش ہے، امتحانات کاانعقاد ایک شفٹ میں ہونا چاہئے۔