سینٹرل بینک فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں نصف فیصد کی کمی سے۱۹؍ بڑی کمپنیوں میں خریداری کی بدولت اسٹاک مارکیٹ نئی بلندیوں پر۔
EPAPER
Updated: September 20, 2024, 1:16 PM IST | Agency | Washington/Mumbai
سینٹرل بینک فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں نصف فیصد کی کمی سے۱۹؍ بڑی کمپنیوں میں خریداری کی بدولت اسٹاک مارکیٹ نئی بلندیوں پر۔
امریکہ میں ۴؍ سال بعد شرح سود میں کمی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ ہندوستانی شیئر بازار پر بھی اس کا اثر نظر آیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو نے شرح سود میں ۵۰؍ بیسس پوائنٹس کمی کا اعلان کرتے ہوئے فیڈ فنڈ ریٹ ۴ء۷۵؍سے۵؍ فیصد کر دیا ہے۔ شرح سود میں یہ کمی تجزیہ کاروں کی حالیہ عرصے میں کی جانے والی پیش گوئی سے کہیں زیادہ ہے۔ اس سے قبل جولائی۲۰۲۳ء سے فیڈ فنڈ ریٹ۵ء۲۵؍ سے ۵ء۵۰؍ فیصد پر برقرار تھا۔
معاشی ماہرین نے امریکی مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کے اعلان کو دنیا بھر کیلئے مثبت قرار دیا ہے۔
امریکی مرکزی بینک کے اعلان سے قبل ہی توقع کی جارہی تھی کہ شرح سودکم ہوجائے گی۔ ماہرین کے مطابق شرح سود۵ء۲۵؍ سے ۵ء۵۰؍ فیصد رکھنے سے امریکہ میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے لیکن سخت مانیٹری پالیسی کی وجہ سے نئی ملازمتوں کے مواقع کم پیدا ہوئے۔ امریکی حکام نے بھی بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی شرح پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ امریکی حکام نے اشارہ دیا ہےکہ رواں مالی سال کے اختتام سے پہلے شرح سود میں مزید کمی متوقع ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی مرکزی بینک کے اس فیصلے سے امریکہ میں قرض داروں کو راحت ملےگی۔
قبل ازیں فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے فیڈرل اوپن مارکیٹ کمیٹی ( ایف او ایم سی) کی بدھ کی رات دیر ختم ہونے والی مانیٹری پالیسی ریویو میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کہا، ’’ہم نے ایک اچھی مضبوط شروعات کی ہے اور میں بہت خوش ہوں۔ اس بڑھتے ہوئے اعتماد کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ ملک کی بلند افراط زر سے لڑائی ختم ہو چکی ہے۔ ‘‘
اسی دوران امریکی سینٹرل بینک فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں نصف فیصد کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیزی سے پرجوش سرمایہ کاروں کی مقامی طور پر این ٹی پی سی، ماروتی، ایچ ڈی ایف سی بینک، ٹاٹا موٹرز اور ریلائنس سمیت۱۹؍ بڑی کمپنیوں میں خریداری کی بدولت جمعرات کو اسٹاک مارکیٹ نئی بلندیوں پر پہنچ گئی۔
بی ایس ای کا۳۰؍ شیئروں کا حساس انڈیکس سینسیکس۲۳۶ء۵۷؍ پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ۸۳۱۸۴ء۸۰؍ پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔ اس کے علاوہ نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نفٹی۳۸ء۲۵؍ پوائنٹس کے معمولی اضافے کے ساتھ۲۵۴۱۵ء۸۰؍پوائنٹس کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا لیکن فیڈ کے فیصلے کا بی ایس ای کی درمیانی اور چھوٹی کمپنیوں کے حصص پر منفی اثر پڑا۔ مڈ کیپ۰ء۵۳؍ فیصد گر کر۴۸۶۰۰ء۱۴؍ پوائنٹس اور اسمال کیپ۱ء۰۶؍فیصد گرکر ۵۶۳۱۲ء۶۶؍ پوائنٹس پر آگیا۔
اس عرصے کے دوران بی ایس ای میں کل ملاکر۴؍ ہزار۷۵؍ کمپنیوں کے حصص میں کاروبار ہوا جن میں سے۲؍ ہزار۷۳۴؍ فروخت ہوئے جبکہ ایک ہزار۲۴۶؍ خریدے گئے جبکہ۹۵؍ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اسی عرصے کے دوران نفٹی کی۳۰؍ کمپنیوں میں تیزی جبکہ باقی۲۰؍ میں گراوٹ آئی۔
فیڈ کے اس فیصلے نے سرمایہ کاروں کے سرمایہ کاری کے جذبات کو تقویت بخشی اور کاروبار کے آغاز ہی میں سینسیکس نے۸۲۵؍ پوائنٹس اور نفٹی نے۲۳۴؍ پوائنٹس کی چھلانگ لگائی لیکن دوپہر کے وقت اونچی قیمتوں پر بھاری منافع وصولی کے دباؤ میں دونوں معیاری اشاریوں کی تیز رفتاری سست ہو گئی۔ اس کے نتیجے میں بی ایس ای کے۹؍ گروپوں میں خریداری ہوئی جبکہ دیگر۱۱؍ گروپوں میں فروخت ہوئی۔
اس عرصے کے دوران سی ڈی۰ء۳۴، ایف ایم سی جی۰ء۴۰، فائنانشیل سروسیز۰ء۱۴، یوٹیلٹیز ۰ء۱۸، آٹو۰ء۳۲، بینکنگ۰ء۴۶، کنزیومر ڈیوربلز ۰ء۶۴، پاور۰ء۰۱؍ اور ریئلٹی گروپ کے حصص میں ۰ء۴۷؍ فیصد اضافہ ہوا جبکہ ٹیلی کوم۳ء۸۹، انرجی۱ء۲۲، کیپٹل گڈس۱ء۴۶، آئل اینڈ گیس ۱ء۸۱؍ فیصد اور سروسیز گروپ کے حصص میں ۱ء۲۲؍ فیصد کی کمی ہوئی۔
بین الاقوامی سطح پر تیزی کا رجحان رہا۔ اس عرصے کے دوران برطانیہ کے ایف ٹی سی اے میں ۱ء۵۱؍، جرمنی کے ڈی اے ایکس۱ء۳۹، جاپان کے نکیئی۲ء۳۱، ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ۲ء۰۰؍ اور چین کے شنگھائی کمپوزٹ میں ۰ء۶۹؍ فیصد اضافہ ہوا۔