امریکی فوج نے کہا کہ کھلے سمندر میں آزادانہ نیوی گیشن اور پرواز کی اجازت والے علاقے سے گزرنا قانون کے مطابق تھا۔
EPAPER
Updated: October 22, 2024, 1:04 PM IST | Agency
امریکی فوج نے کہا کہ کھلے سمندر میں آزادانہ نیوی گیشن اور پرواز کی اجازت والے علاقے سے گزرنا قانون کے مطابق تھا۔
امریکہ اور کینیڈا کی بحریہ کے ۲؍ جنگی جہاز آبنائے تائیوان سے گزرے۔ امریکی سات ویں فِلیٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ارلے برک ’’گائیڈڈ میزائل بردار یو ایس ایس ہگنز‘‘ تباہ کن جہاز اور کینیڈین رائل نیوی کا ’’ہیلی فیکس‘‘ایچ سی ایم ایس وینکوور فریگیٹ۲۰؍ اکتوبر کو تائیوان کی آبنائے سے معمول کے مطابق گزرے۔ بتایا گیاکہ کھلے سمندر میں آزادانہ نیوی گیشن اور پرواز کی اجازت والے پانیوں سے گزرنا بین الاقوامی قانون کے مطابق تھا اور جہازوں نے آبنائے کے کنارے واقع کسی بھی ملک کے علاقائی پانیوں میں داخل ہوئے بغیر راہداری کا استعمال کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ ہگنز اور وینکوور کا تائیوان کی آبنائے سے گزرنا، امریکہ کے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تمام ممالک کے لیے آزادانہ نیویگیشن کے اصول کے ساتھ عزم کا مظاہرہ ہے۔ چینی کی مشرقی کمان جو تائیوان کی آبنائے کے علاقے کی ذمہ دار ہے اس نے بیان میں کہا کہ چینی جنگی طیاروں اور جہازوں نے قواعد و ضوابط کے مطابق امریکی اور کینیڈین جہازوں کی نگرانی کی۔ امریکی اور کینیڈین جہازوں کا تائیوان کی آبنائے سے گزرنا چین کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے آغاز میں تائیوان کے گرد کئے گئے فوجی مشقوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ چینی فوج نے۱۴؍ اکتوبر کو تائیوان کے گرد بڑی فوجی مشقوں کا اعلان کیا تھا۔ چین جو تائیوان جزیرے کو اپنی سرزمین کا حصہ اور آبنائے تائیوان کو اپنا علاقائی سمندر سمجھتا ہے، امریکہ اور دیگر ممالک کی علاقے میں فوجی موجودگی کی مخالفت کرتا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی بحریہ کی علاقے میں نیویگیشن اور جاسوسی سرگرمیاں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث بنتی ہیں۔