امریکہ `یہود مخالف سوشل میڈیا پوسٹ پر ویزا اور گرین کارڈز سے انکار کرے گا ، یہ پالیسی فوری طور پر نافذ ہو جائے گی اور طالب علموں کے ویزے اور امریکہ میں مستقل رہائشکیلئے `گرین کارڈ کی درخواستوں پر نافذ ہوگی۔
EPAPER
Updated: April 10, 2025, 10:30 PM IST | Washington
امریکہ `یہود مخالف سوشل میڈیا پوسٹ پر ویزا اور گرین کارڈز سے انکار کرے گا ، یہ پالیسی فوری طور پر نافذ ہو جائے گی اور طالب علموں کے ویزے اور امریکہ میں مستقل رہائشکیلئے `گرین کارڈ کی درخواستوں پر نافذ ہوگی۔
امریکی امیگریشن حکام نے کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لیں گے اور ان لوگوں کو ویزے یا رہائشی اجازت نامے دینے سے انکار کر دیں گے جو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے `یہود مخالف سمجھے جانے والے مواد پوسٹ کرتے ہیں۔ یہود مخالف پوسٹ کی تعریف میں وہ سوشل میڈیا سرگرمیاں بھی شامل ہوں گی جو امریکہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے گئے گروپوں کی حمایت میں ہوں۔بدھ کے اس اقدام سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے متنازعہ طور پر امریکہ کے اندر موجود طلبہ کے ویزے منسوخ کیے تھے، جبکہ امریکی آئین کی پہلی ترمیم تقریر کی آزادی کی ضمانت دیتی ہے۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی کی ترجمان ٹریسیا میک لافلن نے ایک بیان میں کہاکہ ’’سیکریٹری کرسٹی نویم نے واضح کر دیا ہے کہ جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ امریکہ آ کر پہلی ترمیمکی آڑ میں یہود مخالف تشدد اور دہشت گردی کی وکالت کر سکتا ہےتو اسے دوبارہ سوچنا ہوگا۔ آپ کا یہاں استقبال نہیں ہے۔‘‘ بیان میں کہا گیاکہ ’’امریکی شہریت اور امیگریشن خدمات کے فائدے کا تعین کرتے وقت سوشل میڈیا مواد کو منفی عنصر کے طور پر پرکھے گی جو کسی غیر ملکی کی جانب سے یہود مخالف دہشت گردی، یہود مخالف دہشت گرد تنظیموں یا دیگر یہود مخالف سرگرمیوں کی تائید، حمایت، ترغیب یا تشہیر کو ظاہر کرتا ہو۔‘‘ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ ماہ کے آخر میں کہا تھا کہ انہوں نے تقریباً۳۰۰؍ افراد کے ویزے منسوخ کیے ہیں اور وہ روزانہ کی بنیاد پر ایسا کر رہے ہیں۔ روبیو نے کہا کہ غیر امریکی شہریوں کو امریکیوں کے برابر حقوق حاصل نہیں ہیں اور ویزے جاری کرنے یا انکار کرنے کا اختیار ان کے پاس ہے، نہ کہ ججوں کے پاس۔
تاہم ویزے منسوخ ہونے والے متعدد افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی یہودیوں کے خلاف نفرت کا اظہار نہیں کیا، جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ انہیں اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ احتجاج کے دوران اس جگہ موجود تھے۔ سب سے نمایاںملک بدری کا معاملہ محمود خلیل کا ہے، جنہوں نے نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کی قیادت کی تھی۔ انہیںجلا وطنی کارروائی سے قبل لوزیانا لے جایا گیا، حالانکہ وہ امریکہ کے مستقل رہائشی تھے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے بڑی یونیورسٹیوں سے وفاقی امداد کے لاکھوں ڈالر بھی واپس لے لیے ہیں، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کی فلسطین کے غزہ پر جنگ کے دوران پھوٹ پڑنے والے احتجاجوں کے دوران یہود مخالفت کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی تھی۔