Updated: December 12, 2024, 9:56 PM IST
| Washington
امریکہ میں ایوان نمائندگان کے پینل کے سامنے سیکریٹری آف اسٹیٹ (وزیر خارجہ) انٹونی بلنکن نے جیسے ہی اپنا خطاب شروع کیا مظاہرین نے بآواز بلند کہا کہ ’’بلڈی بلنکنگ‘‘ (خونی بلنکن) اور ’’بچر آف غزہ‘‘ (غزہ کے قصاب)۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر درج تھا: ’’بچوں پر بمباری بند کرو‘‘، ’’غزہ میں بچوں کو مارنا بند کرو‘‘ اور ’’مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ جب آپ بچوں کو خیموں میں مار رہے ہوتے ہیں تو آپ کو رات میں نیند کیسے آتی ہے۔‘‘
انٹونی بلنکن، ایوان میں۔ عقب میں فلسطین حامی مظاہرین۔ تصویر: ایکس
فلسطین حامی مظاہرین کے ایک گروپ نے افغانستان سے امریکی انخلاء کے بارے میں ایوان نمائندگان کے پینل کے سامنے سیکریٹری آف اسٹیٹ (وزیر خارجہ) انٹونی بلنکن نے جیسے ہی اپنا خطاب شروع کیا مظاہرین نے بآواز بلند کہا کہ ’’بلڈی بلنکنگ‘‘ اور ’’بچر آف غزہ۔‘‘ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر درج تھا: ’’بچوں پر بمباری بند کرو‘‘، ’’غزہ میں بچوں کو مارنا بند کرو‘‘ اور ’’مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ جب آپ بچوں کو خیموں میں مار رہے ہوتے ہیں تو آپ کو رات میں نیند کیسے آتی ہے۔‘‘ تاہم، مظاہرین کو گرفتار کر کے چیمبر سے نکال دیا گیا۔ بلنکن نے ان رکاوٹوں کے باوجود خطاب کیا۔ خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ بلنکن کو فلسطین حامی مظاہرین نے خطاب کے دوران روکا تھا۔ ۲۱؍ مئی کو جب وہ سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سامنے خطاب کررہے تھے تو فلسطین حامی مظاہرین کی طرف سے انہیں بار بار روکا گیا تھا۔
اس سال کے شروع میں، کارکنوں نے تقریباً ایک ہفتے تک ورجینیا میں ان کے گھر کے باہر ڈیرے ڈالے اور اپنا پیغام پہنچانے کیلئے متعدد اقدامات کئے جن میں ان کی گاڑی پر جعلی خون کے چھینٹے اور ان کے دروازے پر پیغامات چھوڑنا شامل تھے۔ فلسطین حامی مظاہرین امریکہ کے ہر اہم شخص کو اسرائیلی جارحیت سے آگاہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں مگر ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ اس سے قبل صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کو مظاہرین نے بآواز بلند کہا تھا کہ ’’آپ نسل کشی میں ملوث ہیں۔‘‘