Updated: March 02, 2025, 9:30 PM IST
| Washington
پیو ریسرچ کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ میں مذہب کے ماننے والوں کی تعداد میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔ ۲۹؍ فیصد امریکی کسی بھی مذہب کو نہیں مانتے۔ ۶۲؍ فیصد مسیحیت کے پیروکار ہیں جبکہ ۷؍ فیصد میں اسلام، یہودیت، ہندوازم اور بدھ مت وغیرہ کے ماننے والے شامل ہیں۔
پیو ریسرچ سینٹر کے ایک نئے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ عیسائی کے طور پر شناخت کرنے والے امریکیوں کی تعداد میں برسوں سے مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔ لیکن امسال اس کمی کی رفتار سست ہوئی ہے۔ امریکہ میں مذہب کے ماننے والوں پر کئے جانے والے سروے میں پایا گیا کہ ۶۲؍ فیصد بالغ امریکی اپنے آپ کو عیسائی کہتے ہیں جو ۲۰۰۷ء کے ۷۸؍ فیصد سے کافی کم ہے۔ اسی طرح ۲۹؍ فیصد امریکیوں نے کہا کہ وہ کسی مذہب کو نہیں مانتے۔ ریسرچ کے شریک مصنفین میں سے ایک، پیو کے گریگوری اسمتھ نے کہا کہ ’’اس طویل عرصے کے زوال کے بعد امریکی مذہب میں استحکام کے اس حالیہ دور کا مشاہدہ کرنا حیران کن ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کیا استحکام کی یہ قلیل مدتی علامات ملک کی مذہبی رفتار میں دیرپا تبدیلی ثابت ہوں گی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: شیوسینا (ادھو) کا دھولیہ میونسپل کمشنر کی رہائش گاہ کے باہر ڈھول بجا کر احتجاج
۸۳؍ فیصد امریکیوں کو یقین ہے کہ خدا موجود ہے۔ تقریباً ۱۰؍ میں سے ۷؍ امریکی جنت، جہنم یا دونوں پر یقین رکھتے ہیں۔ اس رجحان کے باوجود مستقبل میں مذہبی زوال کی راہیں واضح نظر آتی ہیں۔ قابل ذکر بات ’’عمر‘‘ ہے۔ کم عمر امریکی بالغ میں سے ۴۶؍ فیصد جبکہ ۸۰؍ فیصد معمر شہری اپنے آپ کو عیسائی کہتے ہیں۔ پیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’اس قسم کے نسلی اختلافات امریکی مذہب میں طویل مدتی زوال کا ایک بڑا حصہ ہیں۔ چونکہ انتہائی مذہبی، معمر لوگوں کے پرانے گروہ اب گزر چکے ہیں، ان کی جگہ نوجوان بالغوں کے نئے گروہ نے لے لی ہے جو اپنے والدین اور دادا دادی کے مقابلے میں کم مذہبی ہیں۔‘‘ عیسائیت کے علاوہ امریکہ میں دیگر مذاہب (اسلام، ہندوازم، بدھ مت، یہودی وغیرہ) کے ماننے والوں کا فیصد صرف ۷؍ فیصد ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ میلینئلس اور جین زی مذہب سے دور ہورہے ہیں ۔