Updated: April 09, 2025, 11:37 AM IST
| New York
کئی ممالک کی واشنگٹن سے مذاکرات کی امید کے بعد اسٹاک مارکیٹس اچھال کے ساتھ بند ہوئے مگر بیجنگ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ دو دوہاتھ کیلئے تیار، ۳۴؍ فیصد کے جوابی ٹیرف پر ٹرمپ کی برہمی، واپس لینے کے مطالبے اور بصورت دیگر ۵۰؍ فیصد اضافی ٹیرف کی دھمکی پر چین نے ’’آخر تک لڑنے‘‘ کا اعلان کیا۔
امریکہ کے دو شہری اسرائیلی مارکیٹ کی رپورٹ ٹی وی پر دیکھتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
پیر کو اسٹاک مارکیٹ میں تباہی کے بعد منگل کو امریکہ اور یورپ سمیت دنیا بھر کے بازاروں میں اِن امیدوں کے ساتھ بہتری آئی کہ تجارتی جنگ سے بچنے کیلئے کئی ممالک ٹرمپ انتظامیہ سے بات چیت کیلئے تیار ہیں۔تاہم بیجنگ نےکسی بھی طرح کی نرمی کے امکان کو خارج کردیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکہ درآمد ہونے والی چینی مصنوعات پر مجموعی طور پر ۵۴؍ فیصد ٹیرف عائد کیا ہے جس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات پرمزید ۳۴؍ فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے۔ اس پر ٹرمپ نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے چین سے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ بصورت دیگر وہ چین پر ۵۰؍ فیصد اضافی ٹیرف لگا دیں گے۔اس پر کسی نرمی کے بجائےچین کی وزارتِ تجارت نے دوٹوک جواب دیا ہےکہ ’’ اگر امریکہ اپنی ضد پر قائم رہا تو چین آخر تک لڑے گا۔ وہ امریکہ کے اس طرح کے اقدامات کبھی قبول نہیں کرےگا۔‘‘
امریکی اور یورپی اسٹاک مارکیٹ میں بہتری
امریکہ کے ذریعہ مختلف ممالک سے امرکہ آنے والے سامان پر غیر معمولی درآمدی ٹیکس ( ٹیرف) نافذ کرکے شرو ع کی گئی عالمی تجارتی جنگ کے نتیجے میں پیر کو یورپ اور امریکہ کے اسٹاک مارکیٹس کے دھڑام سے گرنے کے بعد منگل کو کچھ بہتری اس امید کے بعد آئی کہ کئی ممالک ٹیرف جنگ کے نقصانات سےبچنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ سے گفت وشنید سے مسئلہ کرنے کو تیار ہیں۔اس امید کا نتیجہ ہے کہ خود امریکہ کا اسٹاک مارکیٹ وال اسٹریٹ میں منگل کو۳ء۳؍ فیصد کی اچھال درج کی گئی۔ امریکی سیکریٹری برائے خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا ہے کہ ’’اگر وہ (جن ممالک پر ٹیرف عائد ہوا ہے،ان کی حکومتیں)پختہ تجاویز کے ساتھ سامنے آتے ہیں تو ہم کسی اچھے معاہدہ پر پہنچ سکتے ہیں۔ اس طرح گفت وشنید سے کچھ ٹیرف گھٹایا اور کچھ برقرار رکھا جاسکتا ہے۔‘‘
کئی اتحادیوں کے ساتھ گفتگو کی امیدیں
اس سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی پیر کو کہہ چکے ہیں کہ ’’مستقل ٹیرف بھی ہوسکتا ہےا ورگفتگو بھی ممکن ہے۔‘‘ ٹرمپ نے بتایا کہ جاپان کے وزیراعظم شگیرو اشیبا سے ان کی گفتگو ہوئی ہے اور جاپان ٹیرف پر مذاکرات کیلئے ایک بڑی ٹیم امریکہ بھیج رہاہے۔ امریکی صدر نے بتایا کہ انہوں نے جاپان سے ا مریکی کاریں، زرعی پیداوار اور بہت سی دیگر چیزوں کی خریداری بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی یونین حالانکہ امریکی ٹیرف کے جواب میں ۲۴؍ فیصد تک کا ٹیرف عائد کرنے پر غور کررہی ہے تاہم اس بیچ بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش بھی جاری ہے۔ان امیدوں کی وجہ سے یورپی اسٹاک مارکیٹس میں بھی منگل کو بہتری ریکارڈ کی گئی ہے جو پیر کو ۲۰۲۰ء کے بعد سب سے بڑی گراوٹ کا شکار ہوئے تھے۔ یورپی کیشن کی صدر اُرسولا وون ڈر لین نے بتایا کہ یورپی ممالک کا اتحاد ٹیرف پر بات چیت کررہاہے مگر ناکامی کی صورت میں جوابی ٹیرف عائد کرنے کیلئے بھی تیار ہے۔
چین امریکہ سے دو دو ہاتھ کیلئے تیار
البتہ چین نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے مزید ۵۰؍ فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی پر سخت ردعمل کااظہار کیا ہے،چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا ہےکہ’’ اگر امریکہ اپنی ضد پر قائم رہا تو چین اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کیلئے پرعزم طریقے سے جوابی اقدامات کرے گا اور آخر تک لڑے گا۔‘‘چین نے امریکی رویے کوبلیک میلنگ اور غنڈہ گردی قرار دیا تاہم بات چیت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔
ترجمان نے کہاکہ’’ چین کاامریکہ سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنی غلطیوں کو فوری طور پر درست کرے اور چین کے خلاف تمام یکطرفہ ٹیرف کے اقدامات کو منسوخ کرے۔‘‘ یاد رہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے وسیع پیمانے پر ٹیرف عائد کئے ہیں جس کے جواب میں چین نے بھی۱۰؍اپریل سے۳۴؍ فیصدجوابی ٹیرف لگانے کا اعلا ن کیا۔اس پر ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر چین نے مزاحمت جاری رکھی تو چینی اشیاء پر مزید محصولات عائد کر کے ٹیرف مجموعی طور پر۱۰۴؍ فیصد تک پہنچا دیئے جائیں گے۔