Updated: November 07, 2024, 11:20 AM IST
| Washington
: امریکی انتخابات میں رائے دہندگان نے اس بار ڈیموکریٹک پارٹی کو دہرا جھٹکا دیا ہے۔ سخت مقابلے میں جہاں ایک جانب صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹس سے کرسیٔ صدارت چھن گئی وہیں اسکے ہاتھ سے دونوں ہی ایوان بھی نکل گئے۔ڈیموکریٹ کی ایوان نمائندگان سے ۵؍سیٹیں کم ہوئی ہیں جبکہ سینیٹ میں بھی اسے ۳؍سیٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ ،ان کی اہلیہ میلانیا اور بہو لارا ٹرمپ، نتائج کے بعد مسرت کا اظہار کرتے ہوئے۔ تصویر:پی ٹی آئی
امریکی انتخابات میں رائے دہندگان نے اس بار ڈیموکریٹک پارٹی کو دہرا جھٹکا دیا ہے۔ سخت مقابلے میں جہاں ایک جانب صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹس سے کرسیٔ صدارت چھن گئی وہیں اسکے ہاتھ سے دونوں ہی ایوان بھی نکل گئے۔ڈیموکریٹ کی ایوان نمائندگان سے ۵؍سیٹیں کم ہوئی ہیں جبکہ سینیٹ میں بھی اسے ۳؍سیٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
سینیٹ میں ری پبلکنزکو اکثریت حاصل ہوئی
صدارتی الیکشن میں امریکی کانگریس کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں ری پبلکنز نے اکثریت حاصل کر لی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹ میں ری پبلکنز کی اکثریت حاصل کرنے میں اوہائیو اور مغربی ورجینیا نے اہم کردار ادا کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مغربی ورجینیا میں ری پبلکنز گورنر جم جسٹس کا مقابلہ ڈیموکریٹ امیدوار گلین ایلیٹ سے تھا تاہم ووٹنگ کا عمل ختم ہونے کے بعد جلد ہی جم جسٹس کی فتح کا اعلان ہو گیا جو ایوان بالا میں ری پبلکنز کی برتری کی پہلی امید بنا۔ امریکی صدارتی الیکشن میں ری پبلکنز نے۱۰۰؍ رکنی ایوان میں۵۱؍نشستوں کے ساتھ برتری حاصل کر لی ہے جبکہ۴۳؍ نشستوں پر ڈیموکریٹ نے کامیابی حاصل کی ہے۔ آج کے الیکشن سے قبل ڈیموکریٹس کو سینیٹ میں۴۹؍ کے مقابلے میں۵۱؍ ووٹوں سے برتری حاصل تھی تاہم اب سینیٹ میں ری پبلکنز کی برتری۵۱؍ہو گئی ہے اور اس تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
کونسی ریاستیں ریپبلکنز نے ڈیموکریٹس سے چھینیں
امریکہ کی۵۰؍ ریاستوں میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں ٹرمپ نے۵۳۸؍ میں سے ۲۷۷؍ سے زائد الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس۲۲۶؍ الیکٹورل ووٹ حاصل کرسکیں۔ امریکہ میں کسی بھی صدارتی امیدوار کو جیت کے لئے ۵۳۸؍ میں سے۲۷۰؍ الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے امریکہ کی۲۷؍ ریاستوں میں کامیابی حاصل کی جبکہ کملا ہیرس۱۹؍ ریاستوں میں کامیاب رہیں،۷؍سوئنگ ریاستوں میں سے بھی۴؍ میں ٹرمپ کامیاب قرار پائے۔ صدارتی الیکشن میں دو ریاستیں فلپ(تبدیل) ہوئیں یعنی یہ دونوں ریاستیں۲۰۲۰ء کے الیکشن میں ڈیموکریٹس نے جیتیں تھیں جو حالیہ الیکشن میں ریپلکنز نے دوبارہ حاصل کر لی ہیں، ان ریاستوں میں جارجیا اور پینسلوینیا شامل ہیں۔ جارجیا میں ٹرمپ نے۵۰ء۷؍ فیصد اور کملا ہیرس نے ۴۸ء۵؍ فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ پنسلوینیا میں ٹرمپ نے۵۰ء۸؍ فیصد اور کملا ہیرس نے۴۸ء۱؍ فیصد ووٹ حاصل کیے، جارجیا کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد۱۶؍اور پنسلوینیا کے۱۹؍ الیکٹورل ووٹ ہیں۔ تادم تحریر ابھی امریکی صدارتی الیکشن کے مکمل نتائج موصول نہیں ہوئے ہیں لہٰذا اس بات کا امکان موجود ہے کہ فلپ ریاستوں کی تعداد میں ردوبدل ہو جائے۔
ہاورڈ میں کملا کے حامی روپڑے
نتائج کے موقع پر کملا ہیریس کا اپنے مادرعلمی ’ہاورڈ‘ جانے کا منصوبہ تھا، یہاں ’واچ پارٹی‘ رکھی گئی تھی لیکن کملاہیریس یہاں نہیں پہنچیں۔ ان کی ٹیم نے یہاں موجود حامیوں کو مطلع کیا کہ کملا پروگرام میں شرکت نہیں کررہی ہیں، وہ بدھ کی دیر رات عوامی خطاب کریںگی۔ اے بی سی کی رپورٹ کے مطابق انتخابی نتائج سے کملاحامیوں کو دھچکا پہنچا اور ہاورڈمیں جمع ہونے والے سبھی شرکاء بجھے دل اور نم آنکھوں کے ساتھ اپنے گھروں کو لوٹے۔
ٹرمپ نے ایلون مسک کو ری پبلکن کا’ابھرتا ستارہ ‘کہا
انتخابات میں کامیابی کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو ری پبلکن پارٹی کا `نیا اسٹار قرار دیا ہے۔ ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک نے۲۰۲۴ء کے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران ٹرمپ کی حمایت میں پرجوش مہم چلائی تھی۔ فلوریڈا میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے ایلون مسک کو حیرت انگیز شخص قرار دیتے ہوئے ری پبلکن پارٹی میں ان کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ پر روشنی بھی ڈالی۔انہوں نے ٹرمپ کی پولیٹیکل ایکشن کمیٹی کو ۷ء۵؍ کروڑ ڈالرز کا فنڈ دیا تھا۔ اسی طرح ایکس پر ٹرمپ کی میزبانی بھی کی جبکہ ان کے ساتھ چند سیاسی ریلیوں میں شریک بھی ہوئے۔ امریکہ کے۴۷؍ویں صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ `ایلون ایک دلچسپ کردار کے مالک شخص ہیں، وہ ایک خاص شخص ہیں، وہ بہت زیادہ ذہین ہیںاور ہم ان کی قدر کرتے ہیں۔
الہان عمر اور راشدہ طلیب کی شاندار کامیابی
امریکی کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر نے انتخابات کے دوران اپنی حریف اور اسرائیل کی حامی ریپبلکن امیدوار کو باآسانی شکست دے دی۔ مینیسوٹا کے پانچویں ضلع کی نمائندگی کرنے والی الہان عمر کے مدمقابل ریپبلکن امیدوار دالیہ العقیدی تھیں جوعراقی نژاد تارک وطن ہیں جو خود کو سیکولر مسلمان کہتی ہیں اور اسرائیل کی حامی ہیں، جبکہ ان کے برعکس الہان عمر فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی شخصیت ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق۸۷؍ فیصد ووٹوں کی گنتی کے مطابق الہان عمر نے دالیہ العقیدی کے۲۳ء۶؍فیصد کے مقابلے میں۷۶ء۴؍ فیصد ووٹ حاصل کیے۔ دوسری جانب ڈیموکریٹک امیدوار راشدہ طلیب بھی مشی گن کی نشست پر کامیاب ہوگئیں، راشدہ بھی غزہ پراسرائیل کی جارحیت کے خلاف کئی مرتبہ آواز اٹھا چکی ہیں۔
۵؍ہندنژاد امریکی امیدواروں نے بھی الیکشن جیتا
امریکی انتخابات میں اس بار ۵؍ہندوستانی نژاد امیدوارکامیاب ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے پہلا نام ورجینیا سے ڈیموکریٹک امیدوار سہاس سبرامنیم کا ہے جوالیکشن میں کامیاب ہوئے ہیں۔ سہاس اوبامہ انتظامیہ میں صلاح کار رہ چکے ہیں۔دوسرا نام شری تھانیدار کا ہے جو مشی گن کے ۱۳؍ویں کانگریس ڈسٹرکٹ سے ڈیموکریٹ امیدوار تھے۔ تیسرا نام ہند نژاد روکھنہ کا ہے جو امریکہ کے ۱۷؍ویں کانگرینشل ڈسٹرکٹ سے ڈیموکریٹ کی سیٹ پر کامیاب ہوئے ہیں۔ اس فہرست میں چوتھا نام پرمیلا جئے پال کا ہے جو۷؍ویں کانگریشنل ڈسٹرکٹ سے ڈیموکریٹ کے کامیاب امیدوار ہیں۔ پانچواں نام امی بیرا کا ہے، جو سینئر کانگریس نمائندہ ہیں۔ چھٹا نام راجا کرشنا مورتھی کا ہےجو پانچویں بار الینائےکے آٹھویں ضلع سے ڈیموکریٹ امیدوار کے طور پر الیکشن میں کامیاب ہوئے ہیں۔ساتویں کامیاب ہند نژاد امیدوارجیریمی کونی ہیں۔
۲؍پاکستانی نژاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے
امریکہ کی فورٹ بینڈ کاؤنٹی سےکانسٹیبل کے نشست پر الیکشن لڑنے والے پاکستانی نژاد امیدوار علی شیخانی کامیاب ہوگئے ہیں۔ جبکہ ٹیکساس کی ٹیرینٹ کاؤنٹی سے ڈیموکریٹ کے امیدوار پاکستانی نژاد سلمان بھوجانی بھی الیکشن جیت گئے ہیں۔ علی شیخانی نے فورٹ بینڈ کاؤنٹی سے کانسٹیبل کی نشست پر پاکستانی نژاد نبیل شائق کو شکست دی۔ علی شیخانی کے نام سے بنی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق وہ کراچی میں پیدا ہوئے لیکن ان کی زیادہ تر زندگی امریکا میں گزری اور انہوں نے امریکی ریاست ٹیکساس میں بطور پولیس افسر بھی کام کیا اور بعد ازاں انہوں نے کاروبار شروع کیا۔ علی شیخانی نے محض۱۲؍ سال قبل یعنی۲۰۱۲ء میں شیخانی گروپ کے نام سے ادارہ بنایا، جس نے امریکی ریاست ٹیکساس سے ہی کاروبار کا آغاز کیا، جس کے بعد اس نے پاکستان میں بھی کاروبار شروع کیا۔