نوبل امن انعام یافتہ، سابق امریکی صدر جمی کارٹر ۱۰۰؍سال کی عمر میں ریاست جارجیا میں انتقال کرگئے۔ جمی کارٹرامریکہ کے۳۹؍ ویں صدر تھے۔ ان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے تھا۔ جوبائیڈن نے سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی تدفین کا اعلان کیا ہے۔ ۹؍ جنوری کو قومی سوگ کا اعلان ، امریکی صدر جو بائیڈن نےشہریوں سے اپیل کی کہ وہ اس دن عبادتگاہوں میںجمی کا رٹر کیلئے خصوصی دعائیں کریں۔
جمی کارٹر۔ تصویر: آئی این این۔
نوبیل امن انعام یافتہ سابق امریکی صدر جمی کارٹر۱۰۰؍ سال کی عمر میں ریاست جارجیا میں انتقال کرگئے۔برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی ریاست جارجیا میں مونگ پھلی کے کاشتکار، جنہوں نے امریکی صدر کی حیثیت سے خراب معیشت، ایران میں امریکی یرغمالوں کے بحران کا سامنا کیا، اسرائیل اور مصر کے درمیان قیام امن میں مدد کی اور بعد میں اپنے انسانی ہمدردی کے کاموں پر نوبیل امن انعام حاصل کیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ۹؍ جنوری کو جمی کارٹر کے انتقال پر قومی سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں امریکی شہریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس دن آپ عبادت گاہوں میں آنجہانی جمی کارٹر کے لیے دعائیں کریں‘۔جمی کارٹرنے ۱۹۴۶ء میں روزلین سے شادی کی تھی جس کو انہوں نے اپنی زندگی کی سب سے اہم چیز قرار دیا تھا، ان کے ۳؍ بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے جمی کارٹر۱۹۷۶ء کے انتخابات میں ریپبلکن صدر جیرالڈ فورڈ کو شکست دینے کے بعد جنوری۱۹۷۷ء میں صدر بنے تھے، ان کی ایک مدت صدارت میں اسرائیل اور مصر کے درمیان ۱۹۷۸ء کے کیمپ ڈیوڈ معاہدے پر دستخط کئے گئےجس کے کارٹر گواہ تھے ۔ اس معاہدہ سے مشرق وسطیٰ میں کچھ استحکام آیالیکن انہیں معاشی کساد بازاری، مسلسل غیر مقبولیت اور ایران کے یرغمالوں کے بحران کا بھی سامنا کرنا پڑا جس نے ان کے اقتدار کے آخری۴۴۴؍ دن ضائع کر دیے، جمی کارٹر نے ۱۹۸۰ء میں دوبارہ انتخابات میں حصہ لیا تھا، لیکن امریکی ووٹرز نے ریپبلکن حریف اور کیلیفورنیا کے گورنر رونالڈ ریگن کو منتخب کیا تھا۔کارٹر کسی بھی امریکی صدر سے زیادہ عرصے تک زندہ رہے اور وہائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد انہوں نے ایک پرعزم انسان دوست کے طور پر شہرت حاصل کی، انہیں وسیع پیمانے پر کسی بھی صدر کے مقابلے میں ایک بہتر سابق صدر کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
عالمی رہنماؤں اور سابق امریکی صدور نے جمی کارٹر کو خراج عقیدت پیش کیا ہے جنہیں انہوں نے ہمدرد، عاجز اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پرعزم قرار دیا۔مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں کہا کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے حصول میں ان کا اہم کردار تاریخ میں یاد رہے گا۔
آخری رسومات
کارٹر سینٹر کا کہنا ہے کہ اٹلانٹا اور واشنگٹن میں عوامی تقریبات منعقد کی جائیں گی، ان تقریبات کے بعد تدفین کی جائے گی، سابق صدر کی آخری رسومات کے حتمی انتظامات ابھی باقی ہیں۔حالیہ برسوں میں، جمی کارٹر کو صحت کے متعدد مسائل کا سامنا رہا، انہیں جگر اور دماغ کے امراض لاحق ہوئے، کارٹر نے اضافی طبی مداخلت سے گزرنے کے بجائے فروری ۲۰۲۳ء میں ’ہاسپیس‘ کی دیکھ بھال حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جمی کارٹر کی اہلیہ روزلین کارٹر۱۹؍نومبر ۲۰۲۳ء کو۹۶؍ سال کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں، جب وہ وہیل چیئر پر ان کی یادگاری تقریب اور آخری رسومات میں شرکت کرتے وقت کمزور دکھائی دیے تھے۔کارٹر نے انتہائی غیر مقبول عہدہ چھوڑ دیا، لیکن انہوں نے کئی دہائیوں تک سماجی خدمت کے مقاصد کے لیے بھرپور انداز میں کام کیا۔ انہیں۲۰۰۲ء میں نوبیل امن انعام سے نوازا گیا تھا۔ یہ اعزاز انہیں ’بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل تلاش کرنے، جمہوریت اور انسانی حقوق کو فروغ دینے اور معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے لیے انتھک کوششوں‘ کے اعتراف میں دیا گیا تھا۔
مشرق وسطیٰ خارجہ پالیسی کا محور
مشرق وسطیٰ کارٹر کی خارجہ پالیسی کا محور تھا۔ ۱۹۷۸ء کے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی بنیاد پر۱۹۷۹ء کے مصر اسرائیل امن معاہدے نے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ کا خاتمہ کیا۔جمی کارٹر، مصر کے صدر انور سادات اور اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم میناخم بیگن کو میری لینڈ میں کیمپ ڈیوڈ صدارتی ریٹریٹ میں مذاکرات کے لیے لے کر آئے تھے، بعد ازاں، جب یہ معاہدہ غیر موثر ہوتا دکھائی دے رہا تھا تو کارٹر نے ذاتی طورپر قاہرہ اور یروشلم کا سفر کرکے اسے بچایا تھا۔
یرغمالوں کا بحران
۴؍ نومبر۱۹۷۹ء کو ایران کے آیت اللہ روح اللہ خمینی کے وفادار انقلابیوں نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا اور وہاں موجود امریکی افسروںیرغمال بنالیا تھا۔ ایران نے معزول شاہ محمد رضا پہلوی کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل تھی اور وہ امریکی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ےرغمالیوں کو۴؍ نومبر۱۹۷۹ءسے لےکر ۲۰؍ جنوری ۱۹۸۱ء کو ان کی رہائی تک۴۴۴؍دنوں تک قید رکھا گیا۔ اس بحران کو ایران امریکہ تعلقات کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ سمجھا جاتا ہے۔جمی کارٹر نے ماسکو میں ۱۹۸۰ء کے اولمپکس کا بائیکاٹ کرکے سابق سوویت یونین کے افغانستان پر۱۹۷۹ء کے حملے کی مخالفت کی تھی ۔
عالمی لیڈران کا اظہار تعزیت اور آخری رسومات
عالمی لیڈران اور سابق امریکی صدور نے جمی کارٹر کو خراج عقیدت پیش کیا، جنہیں انہوں نے ہمدرد، منکسر المزاج اور مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے کوشاں رہنے والی شخصیت قرار دیا۔ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے’ ایکس‘ پر اپنے پیغام میں کہا کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے حصول میں ان کا اہم کردار تاریخ میں یاد رہے گا۔ آخری رسومات کی ادائیگی کے حوالے سے کارٹر سینٹر کا کہنا ہے کہ اٹلانٹا اور واشنگٹن میں عوامی تقریبات منعقد کی جائیں گی، ان تقریبات کے بعد تدفین کی جائے گی، سابق صدر کی آخری رسومات کے حتمی انتظامات ابھی باقی ہیں۔ بتا دیں کہ حالیہ برسوں میں جمی کارٹر کو صحت کے متعدد مسائل کا سامنا رہا، انہیں جگر اور دماغ کے امراض لاحق ہوئے، کارٹر نے اضافی طبی مداخلت سے گزرنے کے بجائے فروری۲۰۲۳ء میں ’ہاسپیس‘ کی دیکھ بھال حاصل کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔ جمی کارٹر کی اہلیہ روزلین کارٹر۱۹؍ نومبر۲۰۲۳ء کو۹۶؍سال کی عمر میں انتقال کرگئی تھیں۔