• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکہ: انسٹاگرام نے غزہ کے متعلق پوسٹس ہٹائے، تنقیدوں کے بعد دوبارہ اپ لوڈ کئے

Updated: July 11, 2024, 6:01 PM IST | New York

انسٹاگرام نے امریکی بائیں بازو کی تنظیم ڈیموکریسی ناؤ کی جانب سے غزہ تنازع کے بارے میں پوسٹس کا ایک سلسلہ ہٹا دیا۔ پوسٹس میں میزبان ایمی گڈمین اور صحافی جیریمی اسکاہل کے درمیان انٹرویو کے کلپس شامل تھے جن میں حماس کے کچھ جنگجوؤں کے ساتھ ان کی ملاقات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

انسٹاگرام نے منگل کو امریکی بائیں بازو کی تنظیم ڈیموکریسی ناؤ کی جانب سے غزہ تنازع کے بارے میں پوسٹس کا ایک سلسلہ ہٹا دیا۔ پوسٹس میں میزبان ایمی گڈمین اور صحافی جیریمی اسکاہل کے درمیان انٹرویو کے کلپس شامل تھے جن میں حماس کے کچھ جنگجوؤں کے ساتھ ان کی ملاقات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ میٹا کی ملکیت والے انسٹاگرام کی جانب سے خطرناک افراد اور تنظیموں کے حوالے سے کمیونٹی کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرنے کے بعد ان کلپس کو برق رفتاری سے ہٹا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: قبرص: طلبہ کی عالمی برادری سے اپیل، ’’غزہ میں بچوں کو مرنے نہ دیں‘‘

ٹیک ڈاؤن نوٹس سے واقف ذرائع کے مطابق، انسٹاگرام نے کہا کہ کلپس کو ’’علامات، تعریف، یا ان لوگوں اور تنظیموں کی حمایت کی وجہ سے ہٹا دیا گیا ہے جنہیں ہم خطرناک قرار دیتے ہیں۔‘‘ عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک کلپ میں اسکاہل کو اپنی رپورٹنگ پر بحث کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ آیا حماس کے اراکین نے ۷؍ اکتوبر کو ہونے والے حملے کے بعد اسرائیل کے وسیع فوجی ردعمل کی توقع کی تھی، جس کے نتیجے میں کئی مہینوں کی بمباری اور حملے کے دوران ایک ہزار سے زیادہ اسرائیلی اور دسیوں ہزار فلسطینی مارے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: اترپردیش: فلسطینی پرچم لہرانے پر مسلم شخص گرفتار، پولیس پر چوطرفہ تنقیدیں

اسکاہل نے وضاحت کی کہ حماس کے جنگجوؤں اور عہدیداروں نے انہیں بتایا کہ ’’بنیادی محرک (۷؍ اکتوبر کے حملے کیلئے) جمود کو ختم کرنا تھا۔‘‘ کلپس ہٹانے کے بعد، ڈیموکریسی ناؤ نے کلپ کا ایک کنڈینسڈ ورژن (چھوٹا ورژن) اپ لوڈ کیا ہے۔ سوالات کے جواب میں، میٹا کے ترجمان نے تسلیم کیا کہ ویڈیوز کو غلطی سے ہٹا دیا گیا تھا لیکن بعد میں دوبارہ بحال کر دیا گیا۔ تاہم، وہ وجوہات غیر واضح ہیں جن کی وجہ سے انسٹاگرام نے ان کلپس کو گائیڈ لائن کی خلاف ورزیوں کے طور پر ہٹا دیاتھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK