Updated: March 23, 2025, 3:30 PM IST
| Washington
امریکی حکومت نے جمعہ کو اعلان کیا ہے کہ وہ لاکھوں تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کر رہی ہے اور انہیں چند ہفتوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ اس فیصلے کے تحت کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا سے تعلق رکھنے والے تقریباً ۵؍ لاکھ۳۲؍ ہزار افراد متاثر ہوں گے۔
ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این۔
امریکی حکومت نے جمعہ کو اعلان کیا ہے کہ وہ لاکھوں تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کر رہی ہے اور انہیں چند ہفتوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تاریخ کی سب سے بڑی ملک بدری مہم چلانے کا عزم ظاہر کیا ہے، جس کا مقصد خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک سے آنے والے تارکین وطن پر قابو پانا ہے۔ اس فیصلے کے تحت کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا سے تعلق رکھنے والے تقریباً ۵؍ لاکھ۳۲؍ ہزار افراد متاثر ہوں گے۔ یہ تارکین وطن اُس سکیم کے تحت امریکہ آئے تھے جسے اکتوبر۲۰۲۲ء میں سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے متعارف کرایا تھا اور جنوری۲۰۲۳ء میں اس میں توسیع کی گئی تھی۔ تاہم، تازہ صدارتی حکم کے مطابق، یہ افراد وفاقی رجسٹر میں نوٹیفکیشن کے ۳۰؍ دن بعد اپنی قانونی حیثیت کھو بیٹھیں گے۔
۲۴؍ اپریل تک ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم
حکومتی اعلان کے مطابق، اس پروگرام کے تحت آنے والے تارکین وطن کو۲۴؍ اپریل تک امریکہ چھوڑنا ہوگا، بشرطیکہ وہ کوئی متبادل امیگریشن حیثیت حاصل نہ کر لیں، جو انہیں ملک میں رہنے کی اجازت دے۔ امیگریشن کیلئے سرگرم تنظیم’’ `ویلکم یو ایس‘‘ نے متاثرہ افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فوری طور پر کسی امیگریشن وکیل سے رجوع کریں تاکہ وہ ممکنہ قانونی راستے تلاش کر سکیں۔
سی ایچ این وی سکیم اور اس کا خاتمہ
کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا کے شہریوں کیلئے جنوری ۲۰۲۳ء میں شروع کئے گئےپیرول پروگرام کے تحت ہر ماہ ۳۰؍ ہزار افراد کو امریکہ میں دو سال کیلئے داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس پروگرام کا مقصد امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر امیگریشن دباؤ کو کم کرنا تھا۔ بائیڈن انتظامیہ نے اسے ایک `محفوظ اور انسان دوست اقدام قرار دیا تھا، لیکن امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیوریٹی نے جمعے کو واضح کیا کہ یہ سکیم `عارضی تھی اور اسے طویل المدتی قانونی حیثیت کے مترادف نہیں سمجھا جا سکتا۔ ہوم لینڈ سکیوریٹی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا: ’’پیرول بنیادی طور پر ایک عارضی سہولت ہے، اور اس بنیاد پر مستقل امیگریشن حیثیت حاصل نہیں کی جا سکتی، نہ ہی یہ امریکہ میں داخلے کی مستقل اجازت کے برابر ہے۔ ‘‘
تارکین وطن پر ممکنہ اثرات
کیلیفورنیا کی امیگریشن وکیل نیکولٹ گلیزر نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ۵۰؍ لاکھ سے زائد تارکین وطن کی اکثریت کو متاثر کرے گا، جو CHNVاسکیم کے تحت امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا: ’’صرف۷۵؍ ہزار افراد نے سیاسی پناہ کیلئے باضابطہ درخواست دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ باقی لاکھوں افراد خود کو کسی قانونی حیثیت اور ورک پرمٹ کے بغیر پائیں گے، اور انہیں ملک بدری کا سامنا ہوگا۔ ‘‘ان کے مطابق، ’’یہ غیر حقیقی افراتفری کو جنم دے سکتا ہے۔ ‘‘