کہا کہ اسرائیل جنگ کے بعد غزہ کو امریکہ کے حوالے کردےگا، سینیٹر برنی سینڈرز نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر شدید تنقید کی، جبری ہجرت کے شوشے سے نمٹنے کیلئے عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس قاہرہ میں ہوگا۔
EPAPER
Updated: February 08, 2025, 1:15 PM IST | Agency | Washington
کہا کہ اسرائیل جنگ کے بعد غزہ کو امریکہ کے حوالے کردےگا، سینیٹر برنی سینڈرز نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر شدید تنقید کی، جبری ہجرت کے شوشے سے نمٹنے کیلئے عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس قاہرہ میں ہوگا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نےغزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے بیان کے بعد غزہ پر قبضے کا راگ پھر اَلاپا ہے۔ عالمی سطح پر شدید مخالفتوں کے باوجود بھی ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر غزہ پر قبضے کا بیان دہرا یا ہے۔ اس معاملے میں وہائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ نے دو روز قبل وضاحتیں بھی دی تھیں لیکن اس کے باوجود ٹرمپ نے متنازع بیان دہرایا۔ ٹرمپ نے کہا کہ’’ جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ پٹی اسرائیل کے ذریعے امریکہ کے حوالے کر دی جائے گی۔ ‘‘ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ’’ تب تک فلسطینی شہری کہیں زیادہ محفوظ اور خوبصورت علاقوں میں دوبارہ آباد ہو چکے ہوں گے، انہیں درحقیقت خوش، محفوظ اور آزاد رہنے کا موقع ملے گا۔ ‘‘ ٹرمپ نےیہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ کو کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی، خطے میں استحکام آئیگا۔
سینیٹر برنی سینڈرز نے ٹرمپ کے ’غزہ منصوبے‘ پر تنقید کی
سینیٹر برنی سینڈرز نے امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ کے حوالے سے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کو قتل عام اور جنگی جرم سمجھتا ہوں۔ ‘‘انہوں نے ٹرمپ کے مجوزہ غزہ پلان پر کھل کر تنقید کی اور اسےناقابلِ عمل قرار دیا ہے۔ برنی نے کہا ہےکہ’’۱۵؍ ماہ جاری رہنے والے غزہ بحران نے۴۵؍ ہزار لوگوں کی جانیں لے لیں، ایک لاکھ سے زائد لوگ زخمی ہیں، گھر تباہ ہو چکے ہیں۔ ‘‘ سینڈرز نے ٹرمپ کے اس بیان پر بھی شدید تنقید کی ہے جس میں ٹرمپ نے مصر اور اُردن کو کہا ہے کہ وہ غزہ سے بے دخل ہونے والوں کو پناہ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’غزہ میں نظام صحت اور تعلیم کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور ہم تقریباً ۲۲؍ لاکھ لوگوں کو بےد خل کرنے کی باتیں سن رہے ہیں۔ ‘‘
جرمن چانسلر اولاف شولز نے مخالفت کی
جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ ہم غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔ صدر ٹرمپ جو کچھ بھی تجویز پیش کررہے ہیں میں اسے مسترد کرتا ہوں۔ ہم غزہ کی آبادی کو مصر اور اردن میں بسانے کے کسی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے۔
جبری ہجرت کے شوشہ سے نمٹنے کیلئے عرب لیگ نے ہنگامی اجلاس طلب کرنے پر مشاورت کی
امریکی صد رٹرمپ کے ذریعہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری ہجرت کا شوشہ چھوڑے جانے کا عرب لیگ نے نوٹس لیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق آئندہ دنوں میں قاہرہ میں عرب لیگ کا ہنگامی سربراہ اجلاس منعقد کرنے کیلئے مشاورت کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق سربراہ اجلاس میں جبری ہجرت کو مسترد کرنے کیلئے ایک یکساں عرب فیصلہ اور موقف اپنایا جائے گا اور فلسطینیوں کی ان کی سرزمین سے بے دخلی روکنے کے لیے مطلوبہ قانونی اور بین الاقوامی اقدامات پر عرب ممالک کا اتفاق رائے باور کرایا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ سربراہ اجلاس میں فلسطینیوں کے ان کی سرزمین سے رخصت ہوئے بغیر غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے زیر بحث آئیں گے اور فائر بندی کی تکمیل اور کسی بھی خلاف ورزی کو روکنے کے لئے تعاون کا اظہار کیا جائے گا۔ اس حوالے سے عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے فلسطینی مسئلے کے اصولوں کو کسی قسم کا ضرر نہ پہنچانے پر عرب دنیا کے اتفاق رائے کی ضرورت کو باور کرایا ہے۔ خاص طور پر یہ کہ فلسطینی عوام کو اپنی زمین پر رہنے کا حق حاصل ہو اور ان سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہ چھینا جائے۔
خیال رہے کہ مصر، اردن، سعودی عرب، ایران سمیت عرب ممالک پہلے ہی ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کی شدید مخالفت کرچکے ہیں۔ عرب ممالک نے بیک آواز کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی ہرگز قابل قبول نہیں ہے، اہل غزہ کو ان کی اپنی زمین سے ہٹانا عالمی قوانین کی خلاف وزی ہوگی۔ مصر نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا منصوبہ خطے میں لڑائی کو ہوا دے گا، اردن نے تنبیہ کی ہے کہ اس طرح کا اقدام خطے میں آگ بھڑکانے کا کام کرے گا۔
ٹرمپ کا منصوبہ محض ایک خیالی پلاؤ : سابق اسرائیلی وزیر اعظم
اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود باراک نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ پٹی سے متعلق منصوبہ محض ایک خیالی پلاؤ ہے اور کوئی بھی اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔ ایہود باراک نے اسرائیلی آرمی ریڈیو پر غزہ میں فلسطینیوں کو کسی اور جگہ بھیجنے اور امریکہ کے اس خطے پر قبضہ کرنے کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا، ’’یہ کوئی ایسا منصوبہ نہیں لگتا جس پر کوئی سنجیدگی سے غور کر رہا ہو۔ یہ ایک آزمائشی غبارے کی طرح لگتا ہے۔ یا اسرائیل کی حمایت میں دیا گیا بیان ہے‘‘ باراک نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کے بیانات عرب ممالک پر دباؤ ڈالنے کیلئے ’’غزہ کی صورت حال کے حل کی تجویز اور حماس کو اقتدار سے ہٹانے کی حمایت کرنے کے لیے ہو سکتے ہیں ‘‘باراک نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ ٹرمپ کے بیانات عرب ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے ’’غزہ کی صورت حال کے حل کی تجویز اور حماس کو اقتدار سے ہٹانے کی حمایت کرنے کے لیے ہو سکتے ہیں۔ ‘‘