شکاگو میں ڈی این سی اجلاس کے دوسرے دن سابق صدراوباما اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما نے خطاب کیااور امریکیوں سے کملا کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: August 22, 2024, 9:50 AM IST | Washington
شکاگو میں ڈی این سی اجلاس کے دوسرے دن سابق صدراوباما اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما نے خطاب کیااور امریکیوں سے کملا کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔
امریکہ کی برسراقتدارجماعت ڈیموکریٹک پارٹی نےصدارتی انتخاب کیلئے کملاہیریس کی امیدواری پر مہرثبت کردی ہے۔ شکاگو میں منعقدہ چار روزہ ڈیمو کریٹس نیشنل کنونشن کے دوسرے دن باقاعدہ اعلان کردیا گیا ہے۔ اسپوتنک کی رپورٹ کے مطابق منگل کی شام شکاگو کے یونائیٹڈ سینٹر انڈور اسپورٹس کے میدان میں کملا ہیرس کو آئندہ نومبر کے صدارتی انتخابات میں بطور امیدوار نامزد کرنے کیلئے ووٹنگ ہوئی۔ اس پولنگ میں سب سے پہلے ریاست ڈیلاویئر نے ووٹ دیا اور ہیرس کی امیدواری پر حمایت کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ ووٹنگ سے ایک روز قبل کملا ہیرس، صدر جو بائیڈن، ان کی اہلیہ جِل بائیڈن اور پارٹی کے متعدد اعلیٰ عہدے داروں نے اجلاس سے خطاب کیا تھا۔
کملا ہیرس نے ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن(ڈی این سی) کے کارکنان سے خطاب میں اپنی امیدواری کی حمایت کرنے پر پارٹی کا شکریہ ادا کیا۔ قابل ذکر ہے کہ کملا ہیرس نے پہلے ہی اس ماہ کے اوائل میں ایک ورچوئل رول کال ووٹ میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار بننے کے لیے کافی مندوبین کی تائید حاصل کر لی تھی۔ کملا ہیرس کو اپنی آبائی ریاست کیلیفورنیا میں ۴۸۲؍ ووٹ ملے، جس سے وہ سرفہرست ہیں۔ ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی نے۶؍ اگست کو اعلان کیا کہ کملا ہیرس کو ۵؍ دن کے آن لائن ووٹنگ کے عمل کے بعد باضابطہ طور پر پارٹی کی صدارتی امیدوار کے طور پر تصدیق کر دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن۱۹؍ سے ۲۲؍اگست تک شکاگو کے یونائیٹڈ سینٹر میں جاری رہے گا۔ پیر کوبائیڈن نے تقریباً ایک گھنٹہ کی تقریر کے ساتھ کانفرنس کے پہلے دن کا اختتام کیا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے سابق صدر اور ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ پر شدید حملہ کیا اور ووٹروں سے اپیل کی کہ وہ وہائٹ ہاؤس کے لئے ہیرس کی حمایت کریں۔ منگل کو کنونشن میں کئی ممتاز ڈیموکریٹس نے خطاب کیا، جن میں سابق امریکی صدر بارک اوباما، سابق خاتون اول مشیل اوباما اور وارمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز شامل ہیں۔
’’ ٹرمپ شکست سے خوف زدہ ہیں ‘‘
سابق امریکی صدر بارک اوباما نےشکاگو میں ڈیموکریٹک پارٹی کے نیشنل کنونشن کے دوسرے روز حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ صدر بائیڈن کو اپنا دوست قرار دیا اور کہاکہ تاریخ بائیڈن کو یاد رکھے گی کیوں کہ انہوں نے امریکی اقدار اور جمہوریت کا تحفظ کیا۔ تاہم اوباما نے ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ۷۸؍ سالہ ٹرمپ کو صرف اپنے ذاتی مفادات اور مقاصد سے دلچسپی ہے۔ وہ جنونی سازشی نظریات پھیلاتے ہیں۔ اوباما کے مطابق ریپبلکن صدارتی امیدوار (ٹرمپ) امریکیوں کو یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ان کا ملک اس طرح سے تقسیم ہو چکا ہے جس کو جوڑا نہیں جا سکتا۔ اوباما نے کہا کہ ’’ہم ٹرمپ کی حکمرانی کے مزید چار برس نہیں چاہتے کیوں کہ اس کے نتائج بہت برے ہوں گے۔ ہم افراتفری اور جھوٹ کے (مزید) چار برس نہیں چاہتے۔ ‘‘اوباما نے اس خیال کا اظہار کیا کہ ٹرمپ اپنی ڈیموکریٹک حریف کے سامنے شکست سے خوف زدہ ہیں۔ اوباما نے ووٹروں پر زور دیا کہ وہ حرکت میں آئیں اور کملا ہیرس اور ان کے نائب ٹیم والز کے حق میں ووٹ دیں۔ اگرچہ اوباما نے یہ بھی واضح کیا کہ لوگوں کو کملا اور والز کے ویژن کے حوالے سے قائل کرنا ڈیموکریٹس کیلئھ آسان نہیں ہو گا۔ کنونشن سے سابقہ خاتون اول مشیل اوباما نے بھی خطاب کیا۔
کنونشن کے موقع پرفلسطین کیلئے احتجاج
کنونشن کے دوران شکاگو کی سڑکوں پر فلسطین - اسرائیل تنازع پر بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف فلسطین کے حق میں مظاہرے کیے گئے۔ کئی مظاہرین کو منگل کی رات شکاگو کے مرکز میں اسرائیلی قونصل خانے کے سامنے گرفتار کیا گیا، جس کے ایک دن بعد ہزاروں مظاہرین یونائیٹڈ سینٹر کے قریب جمع ہوئے۔