• Thu, 07 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکی صدارتی انتخاب: رائے دہندگان نے ووٹنگ کیلئے جوش وخروش دکھایا

Updated: November 06, 2024, 11:03 AM IST | Washington

۵۰؍ریاستوں  میں  ایک لاکھ سے زائد پولنگ مراکزقائم کئے گئے تھے، ابتدائی اوقات سے ہی پولنگ مراکز پرلمبی قطاریں  دیکھی گئیں۔ نتائج کیلئے سبھی کی نظریں ’ سوئنگ اسٹیٹس‘ پر۔ ٹرمپ اور کملا دونوں  ہی کو جیت کا یقین۔

A line of voters can be seen in Butler Township, PA. Photo: INN.
بٹلر ٹاؤن شپ، پی اے میں  رائے دہندگان کی قطاردیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

امریکی صدارتی انتخاب کی جنگ بالآخر فیصلہ کن موڑ پر پہنچ ہی گئی۔ منگل(۵؍نومبر) کو اگلے چار سال کی مدت کیلئے صدر کا انتخاب کیا گیا۔ تادم تحریر امریکہ بھر میں پولنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔ ۲۴؍ کروڑ سے زائد رجسٹرڈ ووٹر۴۷؍ویں  صدر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کے عمل میں  حصہ لے رہے ہیں۔ جن میں  سے۷؍ کروڑ۸۹؍ لاکھ افراد پہلے ہی حق رائے استعمال کرچکے ہیں۔ 
رپورٹ کے مطابق ری پبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ عہدہ صدارت کیلئے ’قرعہ فال‘ اب کس کے نام کھلے گا اس پر سبھی کی نگاہیں  ہوں  گی۔ تادم تحریر امریکہ بھر میں  رائے دہی کا عمل پرامن طریقے سےجاری ہے۔ صبح کے اوقات میں نیویارک، نیو جرسی، نیو ہیمپشر، کنیٹیکٹ اور ورجینیا میں ووٹرزکی ایک بڑی تعداد اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کے لئے پولنگ اسٹیشن پہنچے۔ امریکہ میں ۶؍ مختلف ٹائم زون کے باعث مختلف امریکی ریاستوں میں پولنگ کا آغاز اور اختتام الگ الگ وقتوں پر ہوگا۔ امریکی میڈیا کے مطابق ریاست ورمونٹ میں ووٹ ڈالے جارہےہیں جبکہ نارتھ کیرولائنا، اوہائیو اور ویسٹ ورجینیا میں بھی ووٹنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔ نیویارک اور نیو جرزی میں بھی ووٹرز پولنگ اسٹیشنوں کارخ کر رہے ہیں جبکہ نیو ہیمپشر اور کنیٹیکٹ میں بھی ووٹنگ جاری ہے۔ 
سب سے پہلے جہاں  پولنگ ہوئی وہاں  مقابلہ برابری کا رہا!
منگل کوووٹنگ کا آغاز نیو ہیمپشائر سے ہوا اور پہلا ووٹ نیو ہیمپشائر کے ایک چھوٹے سے قصبے ڈکسوائل نوچ میں ڈالا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈکسوائل نوچ میں کل۶؍ ووٹ رجسٹر تھے جن میں سے ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں کو۳-۳؍ ووٹ پڑے اور اس طرح نیو ہیمپشائر کے ایک چھوٹے قصبے میں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن امیدوار میں مقابلہ برابر رہا۔ واضح رہے کہ امریکی الیکشن قوانین کے مطابق عام ووٹنگ کے بعد الیکٹورل کالج کے۵۳۸؍ اراکین جیتنے والے کا تعین کرتے ہیں اور۲۷۰؍ الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے والا ہی امریکہ کا نیا صدر منتخب ہوگا۔ 
سوئنگ اسٹیٹس پر سبھی کی نگاہیں 
امریکی صدارتی الیکشن میں کامیابی کیلئے کم از کم ریاستوں کے۵۳۸؍ الیکٹورل ووٹوں میں سے۲۷۰؍ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ عموماًاپنے ووٹنگ رجحانات کی وجہ سے امریکہ کی۵۰؍ریاستوں میں اکثر ریاستوں کے بارے میں بہ آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں کس پارٹی یا امیدوار کو برتری حاصل ہو گی۔ تاہم مختلف وجوہ کے باعث کئی ایسی ریاستیں ہیں جن کا سیاسی جھکاؤ ماضی کے مختلف الیکشن میں تبدیل ہوتا رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں سوئنگ اسٹیٹس بھی کہا جاتا ہے۔ سخت مقابلہ ہونے کی وجہ سے انہیں ’بیٹل گراؤنڈ اسٹیٹس‘ بھی کہا جاتا ہے۔ وقت کے ساتھسوئنگ اسٹیٹس کی تعداد میں کمی بیشی بھی ہوتی رہی ہے۔ ۲۰۲۴ء کے صدارتی الیکشن میں ۷؍ریاستیں سوئنگ اسٹیٹس ہیں جن میں ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، نارتھ کیرولائنا، پینسلوینیا اور وسکونسن شامل ہیں۔ امریکہ کا صدر بننے کے لیے درکار کم از کم۲۷۰؍ الیکٹورل ووٹس کا نمبر پورا کرنے کیلئے ان ریاستوں کا کردار انتہائی اہم ثابت ہو گا۔ 
صدارتی انتخاب کے ساتھ اور کون سے الیکشن ہوئے؟
’وی او اے‘ کی رپورٹ کے مطابق منگل کو امریکہ میں صدارتی انتخاب کےساتھ ساتھ قومی، ریاستی اور مقامی سطح پر بھی انتخابات ہوئے۔ امریکی کانگریس کے ایوانِ زیریں (ایوان نمائندگان) کی تمام۴۳۵؍ نشستوں پر الیکشن منگل کوہوا۔ ایوانِ نمائندگان کے انتخابات ہر۲؍ سال کے بعد منعقد ہوتے ہیں ۔ اس کے اراکین بھی دو سال کیلئے ہی منتخب ہوتے ہیں۔ کانگریس میں ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کی۱۰۰؍ میں سے۳۴؍ نشستوں پر بھی منگل کو ہی الیکشن ہوا۔ اسی طرح ملک کی۱۱؍ریاستوں میں گورنرز کے انتخاب کیلئے اسی دن ووٹنگ کروائی گئی۔ 
اس کے علاوہ ریاستی اور مقامی عہدوں کیلئے ہزاروں مقابلے ہوں گے جن میں ریاستوں کے قانون سازوں، شہروں کے میئر اور بلدیاتی نمائندوں کے انتخابات شامل ہیں۔ ساتھ ہی کئی ریاستوں میں ریفرنڈم بھی ہو رہے ہیں جن میں ووٹروں سے اسقاط حمل، ٹیکس پالیسی اور گانجے کے استعمال جیسے مسائل کے بارے میں رائے لی جائے گی۔ 
مختلف ٹائم زون کے سبب پولنگ کاالگ الگ وقت
امریکہ میں ۶؍ الگ الگ ٹائم زونز ہونے کی وجہ سے یہاں مختلف ریاستوں میں ووٹنگ کے شروع اور ختم ہونے کا وقت بھی مختلف رہا۔ وسیع و عریض رقبے پر پھیلے امریکہ میں ایسٹرن، سینٹرل، ماؤنٹین اور پیسیفک اسٹینڈرڈ ٹائم زونز ہیں جبکہ اس کی ۲؍ ریاستوں الاسکا اور ہوائی کے بھی الگ الگ ٹائم زون ہیں۔ الگ الگ معیاری وقت ہونے کی وجہ سے ایک ہی ملک کی کچھ ریاستوں میں پولنگ کا وقت ختم ہوچکا ہوتا ہے تو کہیں ووٹنگ جاری ہوتی ہےمثلاًریاست نیویارک جو ایسٹرن اسیٹنڈرڈ ٹائم زون میں ہے، وہاں مقامی وقت کے مطابق رات۹؍ بجے ووٹنگ ختم ہوجائے گی۔ لیکن ریاست ہوائی میں جب ووٹنگ کا وقت ختم ہوگا تو نیویارک میں آدھی رات ہوچکی ہوگی۔ ٹائم زونز کے اس فرق کی وجہ سے انتخابی نتائج مرتب ہونے اور ان کے اعلان کے بھی الگ الگ اوقات ہوتے ہیں۔ 
معلق نتائج کی صورت میں کیا ہوگا؟
جس وقت آپ یہ سطریں پڑھ رہے ہوں  گے، امریکی الیکشن کے نتائج کا منظرنامہ واضح ہوچکا ہوگا۔ چونکہ کملا ہیریس اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ رہا ہے، اسلئے سروے نتائج قریب قریب ہونے کے باوجود ماہرین نے برابری کا منظر نامہ خارج از امکان قرار دیا ہے تاہم اگر واقعی معرکہ برابری پر ختم ہو گیا تو پھر کیا ہو گا ؟ برابری کا منظر نامہ اس وقت سامنے آئے گا جب دونوں میں سے ہر ایک امیدوار۲۶۹؍ الیکٹورل ووٹ حاصل کرے۔ الیکٹورل کالج میں مجموعی ووٹوں کی تعداد۵۳۸؍ ہے۔ امریکی آئین میں اس صورت حال سے نمٹنے کاحل موجود ہے جہاں انتخابات کو ایوان نمائندگان منتقل کیا جاتا ہے اور پھر کسی ایک امیدوار کیلئے ووٹنگ ہوتی ہے۔ اس منظر نامے کے تحت ہر ریاست کا صرف ایک ووٹ ہوتا ہے۔ لہٰذا انہیں  یا ٹرمپ یا کملا ہیرس کو ووٹ دینا ہو گا۔ البتہ نائب صدر کی ووٹنگ سینیٹ کے ذریعے ہوتی ہے۔ صدر کے انتخاب کے برخلاف ہر رکن کو ووٹ دینا ہوتا ہے۔ امریکہ کی تاریخ میں اب تک صرف ایک مرتبہ ۱۸۰۰ء میں تھامس جیفرسن اور آرون بور کے درمیان انتخابات میں برابری کا نتیجہ دیکھنے میں آیا !

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK