ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نائب صدرکملا ہیرس کی امیدواری طے مانی جارہی ہے لیکن اس دوران ایک آزادسینیٹر جو مینشن کا نام سامنے آیا ہے جو ڈیموکریٹک پارٹی میں شامل ہوکرکملا ہیرس کے مدمقابل ٹرمپ کے خلاف اپنی امیدوار پیش کرسکتے ہیں،ڈیموکریٹ میں بائیڈن کیخلاف رجحان تھا لیکن ٹرمپ کے خلاف پارٹی نے متحد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
جوبائیڈن کی دست برداری کے بعد کملا ہیرس کی ڈیموکریٹس کی صدارتی امیدوار ہوں گی۔ تصویر : آئی این این
امریکی صدر جو بائیڈ ن کے صدارتی امیدواری سے دست بردار ہونے کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نائب صدرکملا ہیرس کی امیدواری طے مانی جارہی ہے لیکن اس دوران ایک آزادسینیٹر کا نام سامنے آیا ہے جو ڈیموکریٹک پارٹی میں شامل ہوکرکملا ہیرس کے مقابلے میں ٹرمپ کے خلاف اپنی امیدوار پیش کرسکتا ہے۔اس دوران بائیڈن کے صدارتی دوڑ سے باہرہونے کے فیصلےکا کئی عالمی لیڈروں نے احترام کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آزاد امریکی سینیٹر جو مینشن ایک بار پھر ڈیموکریٹک پارٹی میں شمولیت اختیار کرکے امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ کا حصہ بننے پر غور کررہے ہیں۔ بین الاقوامی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے صدارتی دوڑ سے دستبرداری کے اعلان سے قبل جو مینشن نے جو بائیڈن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انتخابات میں صدارتی امیدوار کی حیثیت سے کھڑے نہ ہوں ۔ اس کے علاوہ جو مینشن نے ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار کے طور پر نائب صدر کملا ہیرس کی نامزدگی کی حمایت کی تھی۔ جو مینشن کے مشیر جوناتھن کاٹ نے کہا ہےکہ جو مینشن جو مئی میں رجسٹریشن تبدیل کرکے آزاد سینیٹر بنے تھے، دوبارہ ڈیموکرٹک پارٹی میں رجسٹر کرنے کے خواہشمند ہیں اور کملا ہیرس کے مدمقابل امیدواری حاصل کرنے پر غور کررہے ہیں۔ جوناتھن کاٹ نے حالانکہ زیادہ تفصیل نہیں بتائی ہے لیکن سمجھاجارہا ہےکہ ڈیموکریٹک کے صدارتی امیدوار میںابھی کئی نشیب وفراز آنے والے ہیں۔ ۲۷؍جون کوٹرمپ کے ساتھ مباحثہ میںبائیڈن کی خراب کارکردگی کے بعد ان کی امیدواری پر سوا ل اٹھ رہے تھے ۔ اس دوران جو مینشن نے کہا تھا کہ وہ اس دوڑ میں کھیل بگاڑنے والے کا کردار ادا نہیں کرنا چاہتے جس میں مقابلہ ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان ہی دیکھا جارہا ہے۔مینشن نے کہا تھا ’’میرے خیال سے یہ صحیح وقت نہیں ہے، ابھی جمہوریت داؤ پرہے۔‘‘بہر حال اب خبریں آ رہی ہیںکہ جومینشن ڈیموکریٹ کی دوبارہ رکنیت حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ کملاہیرس کے مدمقابل اور ٹرمپ کے خلاف اپنی امیدواری کا دعویٰ کرسکیں۔ اے بی سی نیوز اور وال اسٹریٹ جرنل جیسے موقر اخباروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ جو مینشن صدارتی دوڑ میں شامل ہوسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈیموکریٹس میں بائیڈ ن کے خلاف رجحان تھا لیکن ٹرمپ کے خلاف پارٹی پوری طرح متحد ہے۔
مسلسل دباؤ کے بعد۸۱؍ سالہ امریکی صدر جو بائیڈن نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کو اپنی زندگی کا ’سب سے بڑا اعزاز‘ قرار دیا۔ انہوں کہا’’میرا ارادہ ایک بار پھر صدر منتخب ہونا تھا لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ میری جماعت اور میرے ملک کے مفاد میں بہتر ہوگا کہ میں دستبردار ہوں جاؤں اور اپنی بقیہ مدت صدارت میں اپنی صدارتی ذمہ داریاں سرانجام دینے پر اپنی تمام تر توجہ مرکوز کروں۔‘‘
بارک اوبامہ نے بائیڈن کی ستائش کی
اس دوران سابق امریکی صدر بارک اوبامہ نے صدر بائیڈن کے صدارتی دوڑ سے دستبرار ہونے کے فیصلے کی ستائش کی اور کہا کہ صورتحال آگے مزید خراب ہوسکتی ہے۔ برطانوی وزیراعظم سرکیئر اسٹارمر نے کہا کہ وہ امریکی صدر بائیڈن کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ بائیڈن نے مشکل مگر ٹھوس فیصلہ کیا۔
ہیرس اور بائیڈن کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں: کینیڈی جونیئر
امریکہ میں آزاد صدارتی امیدوار رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے کہا کہ صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کی اختیار کردہ پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ کینیڈی جونیئر نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا’’صدر بائیڈن کی پالیسیوں کا اگلا سلسلہ کملا ہیرس ہے۔ محترمہ ہیرس اور صدر بائیڈن کے درمیان پالیسیوں میں کبھی کوئی امتیاز یا کوئی فرق نہیں رہا۔‘‘
واضح رہے کہ ۷۰؍سالہ آر ایف کینیڈی امریکہ کے سب سے مشہور سیاسی خاندان کے رکن ہیں۔ سابق صدر جان ایف کینیڈی ان کے چچا تھے۔ صدر کے لیے ڈیموکریٹک نامزدگی حاصل کرنے سے پہلے ان کے والد رابرٹ کینیڈی نے اٹارنی جنرل اور امریکی سینیٹر کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔ تاہم ان دونوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ آر ایف کے جونیئر نے ایک کارکن، مصنف اور وکیل کے طور پرشہرت حاصل کی ہے اورماحولیاتی مسائل کیلئے بھی جدوجہد کی۔
کینیڈی جونیئر کے مطابق کملا ہیرس ڈیموکریٹک پارٹی میں مقبول نہیں ہیں لیکن پارٹی ممکنہ طور پر انہیں اپنے صدارتی امیدوار کے طور پر کھڑا کرے گی۔امریکہ میں صدر کے عہدے کیلئے الیکشن ۵؍نومبر کو ہونے جا رہا ہے۔امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے متوقع صدارتی امیدوار ہونے پر ری پبلکن کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ اپنے بیان میں ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں کملا ہیرس کو ہرانا آسان ہوگا۔