امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کے کیمپس میں فلسطین حامی مظاہرے کے بعد پولیس نے ۳۴؍ افرادکو حراست میں لیا ہے۔ مظاہرین کا تعلیمی اداروں سے مطالبہ ہے کہ وہ ایسی کمپنیوں سے علیحدگی اختیارکریں جو اسرائیل کیلئے ہتھیار بناتی ہیں یا کاروبار میں شریک ہیں۔
EPAPER
Updated: April 25, 2024, 3:07 PM IST | Washington
امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کے کیمپس میں فلسطین حامی مظاہرے کے بعد پولیس نے ۳۴؍ افرادکو حراست میں لیا ہے۔ مظاہرین کا تعلیمی اداروں سے مطالبہ ہے کہ وہ ایسی کمپنیوں سے علیحدگی اختیارکریں جو اسرائیل کیلئے ہتھیار بناتی ہیں یا کاروبار میں شریک ہیں۔
انتظامیہ نے بتایا کہ یونیورسٹی آف ٹیکساس میں فلسطینی حامی مظاہروں میں حراست میں لئے گئے مظاہرین کی تعداد ۳۴؍ ہو گئی ہے۔ اس حوالے سے ٹیکساس ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی نے اپنے ایکس پوسٹ میں بدھ کو لکھا تھا کہ ۹؍ بجے تک یو ٹی آسٹین کے کیمپس سے ۳۴؍ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
🚨 TEXAS DPS Troops tackle and arrest Anti-Israel students at University of Texas’ antisemitic demonstration
— Kosher🎗🧡 (@KosherCockney) April 25, 2024
We are seeing policing stepping up and tackling these pro-terrorist demonstrations across America.
Yet the Met Police in the UK protect them?
pic.twitter.com/a6pANkLSbx
جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں ایف او ایکس ۷؍ کے آسٹین فوٹوگرافر بھی شامل ہیں جنہوں نے یو ٹی آسٹین کے کیمپس میں طلبہ کی جانب سے مظاہروں کو فلمار رہے تھے۔سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوٹوگرافر کو ہتھکڑیاں باندھ کو پولیس لے جا رہی ہے۔
طلبہ کیمپس میں احتجاج کے دوران۔ تصویر: ایکس
طلبہ نے کیمپس میںواک آوٹ کیا اور یونیورسٹی سے مطالبہ کیاکہ وہ ایسی کمپنیوں یا مینوفیکچرنگ فرم سے علیحدگی اختیار کرے جو اسرائیل کیلئے ہتھیار بناتی ہیں۔ ٹیکساس ڈپارٹمنٹ آف پبلک سیفٹی کے فوجیوں کی جانب سے مداخلت کے بعد مظاہروں نے تشدد کی شکل اختیار کر لی۔
پولیس ایک طالب علم کو حراست میں لے جاتے ہوئے۔ تصویر: ایکس
واضح رہے کہ یہ مظاہرے ملکی سطح پر فلسطین کے ساتھ اظہار یک جہتی کیلئے ہونے والے مظاہروں کا حصہ ہے۔ مظاہرین طلبہ کا تعلیمی اداروں سے مطالبہ ہے کہ وہ ایسی کمپنیوں کے ساتھ علیحدگی اختیار کریں جو اسرائیل کے ساتھ کاروبار میں شریک ہیں۔
WATCH
— Open Source Intel (@Osint613) April 25, 2024
As the college pro Hxmas pandemic protests move across the country, it has finally reached University of Texas.
Texas doesn’t mess around. pic.twitter.com/uxMeTcC5HW
ڈپارٹمنٹ آف سیٹی نے کہا کہ انہوں نے یونیورسٹی اور گورنر گریک ابوٹ کی درخواست کے بعد طلبہ کے مظاہروں میں مداخلت کی تھی۔ ابوٹ نے کہا کہ جب تک طلبہ کی بھیڑ مشتہر نہیں ہو جاتی تب تک حراست میں لینے کا عمل جاری رہے گا۔