کسی بھی وقت اسرائیل کی جانب سے حملے کے اندیشے کے بیچ تہران نے واشنگٹن کو للکارا، نیتن یاہو نے کہا کہ ایران پر حملے میں اسرائیل کے مفاد کو مقدم رکھا جائےگا۔
EPAPER
Updated: October 16, 2024, 12:18 PM IST | Agency | Tehran/Tel Aviv/
کسی بھی وقت اسرائیل کی جانب سے حملے کے اندیشے کے بیچ تہران نے واشنگٹن کو للکارا، نیتن یاہو نے کہا کہ ایران پر حملے میں اسرائیل کے مفاد کو مقدم رکھا جائےگا۔
میزائل حملوں سے بچنے کیلئے اسرائیل کو امریکہ کی جانب سے ایک اور اینٹی میزائل سسٹم’’تھاڈ‘‘ بھی مل جانے کے بعد یہ اندیشہ بڑھ گیا ہے کہ تل ابیب کسی بھی وقت تہران کے خلاف کارروائی کرسکتاہے۔ ا س کیلئے خود کو تیار قرار دیتے ہوئے ایران نے منگل کو براہ راست امریکہ کو للکارا ہے۔ بریگیڈیئر جنرل ابراہیم جباری جو ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ کے مشیر ہیں، نے دھمکی دی ہے کہ اسرائیل اگر ایران پر حملہ کرتا ہےا وراس حملے میں امریکہ اس کی مدد کرتا ہے تو پھر امریکی مفادات بھی ایران کی جوابی کارروائی کے ممکنہ اہداف میں شامل ہوں گے۔
ایران کے خلاف اسرائیلی تیوروں میں نرمی!
اسرائیل پر یکم اکتوبر کو ایران کے ذریعہ بیلسٹک میزائلوں کی بارش کے بعد تل ابیب نے جوابی کارروائی کے تعلق سے بلند بانگ دعوے کئے تھے۔ ایران کے نیوکلیائی اور تیل تنصیبات کو نشانہ بنانے کی باتیں ہورہی تھیں مگر تہران کےسخت تیور اور پہلے سے بھی سخت حملے کے انتباہ کے بعد تل ابیب کے تیور نرم ہوتے نظر آرہے ہیں۔ ایران کے خلاف اسرائیل کی مجوزہ جوابی کارروائی کی تفصیلات منگل کو منظر عام پر آگئی ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ریاست نے امریکہ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ایران کے نیوکلیائی یا تیل تنصیبات پر حملے نہیں کرےگا بلکہ اس کا نشانہ فوجی ٹھکانے ہی ہوں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی گیدڑ بھپکی
اسرائیلی حملے کی تفصیلات عام ہوجانے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نےخفت مٹاتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی کارروائی ملک کے قومی مفادات کو ملحوظ رکھ کر کی جائے گی۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور وال اسٹریٹ جنرل میں میں شائع ہونے والی خبر پر ردعمل میں نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم امریکہ کی رائے کو سنیں گےمگر حتمی فیصلہ اپنے قومی مفادات کا جائزہ لینے کے بعدانہیں ملحوظ رکھ کر کریں گے۔ ‘‘ البتہ دفتر وزیراعظم نے یہ نہیں کہا کہ ایران میں اسرائیل کن اہداف کو نشانہ بنا سکتاہے۔
ایران کا تل ابیب کے ساتھ ہی امریکہ کو بھی انتباہ
بہرحال ایران اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ تل ابیب پر اس کا حملہ جوابی کارروائی تھا۔ اب اگر اسرائیل نے پھر ایران کے خلاف کسی کارروائی کی جرأت کی تواسے پہلے سے بھی زیادہ سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑےگا۔ منگل کو ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ کے مشیر بریگیڈیئر جنرل ابراہیم جباری نے امریکہ کو متنبہ کرتے ہوئےکہا کہ ’’امریکہ کو معلوم ہونا چاہئےکہ کسی دن اگر وہ جنگ میں شامل ہوجاتے ہیں اوراسلامیہ جمہوریہ ایران کے خلاف کوئی قدم اٹھاتے ہیں تو (مشرق وسطیٰ میں ) ان کے فوجی ٹھکانے، ان کے مفادات اوران کے جنگی جہاز سب ہمارے نشانے اور ہتھیاروں کی زد پر ہیں۔ ‘‘
’’امریکہ ابھی ہمارامقابلہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے‘‘
ایران کی پریس ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بریگیڈیئر جنرل جباری نے مزید کہا کہ ’’امریکہ ابھی ہمارا یعنی محور مزاحمت اور مسلم دنیاکا مقابلہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ ‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکہ کوئی ’’بے وقوفی‘‘ نہیں کریگا۔ ایرانی جرنیل نے پُراعتماد لہجے میں کہا کہ ’’بھلے ہی امریکی اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔ اس بات کا امکان کم ہے کہ وہ ایران سے ٹکرانے کی غلطی کر بیٹھیں کیوں کہ وہ خود ہمیشہ اسرائیل کو مشورہ دیتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ سے ٹکرانے کی بے وقوفی نہ کرے۔ ‘‘ یاد رہے کہ امریکہ نے اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد ممکنہ جوابی حملے سے بچنے کیلئے تل ابیب کو ایک اور میزائل شکن نظام فراہم کیا ہے۔