امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت سے یہ توقع پیدا ہوئی ہے کہ ان کا نیا انتظامیہ غزہ اور لبنان میں بھی ایک سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ جنگیں روکنے کیلئے بائیڈن انتظامیہ بھی پھر حرکت میں آئی ہے۔
EPAPER
Updated: November 09, 2024, 11:59 AM IST | Washington
امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت سے یہ توقع پیدا ہوئی ہے کہ ان کا نیا انتظامیہ غزہ اور لبنان میں بھی ایک سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ جنگیں روکنے کیلئے بائیڈن انتظامیہ بھی پھر حرکت میں آئی ہے۔
امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت سے یہ توقع پیدا ہوئی ہے کہ ان کا نیا انتظامیہ غزہ اور لبنان میں بھی ایک سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ جنگیں روکنے کیلئے بائیڈن انتظامیہ بھی پھر حرکت میں آئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا عہدہ سنبھالنے سے قبل اپنی بقیہ مدت کے دوران غزہ اور لبنان میں جنگ کے خاتمے کیلئے اپنا کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے میڈیا کے نمائندوںکو بتایا کہ انتظامیہ غزہ اور لبنان میں جنگ کے خاتمے تک کام جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی تک انسانی امداد پہنچانے کیلئے کام جاری رکھیں گے۔ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ ہمارا فرض ہے کہ وہ ان پالیسیوں کو۲۰؍ جنوری کی دوپہر تک جاری رکھیں جب منتخب صدر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
چینل۱۲؍ نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتہ قبل رائے عامہ کےایک جائزے میں کہا گیا تھا کہ۶۶؍ فیصد اسرائیلیوں کو امید ہے کہ ٹرمپ وہائٹ ہاؤس میں واپس آنے کے بعد جنگ ختم کرنے کیلئے کام کریں گے۔ دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران زندگی گزارنے والے بہت سے فلسطینیوں کا خیال ہے کہ تل ابیب کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی چاہے وہائٹ ہاؤس میں کوئی بھی ہو۔ حماس اور فلسطینی اتھاریٹی کے لیڈروں نے ٹرمپ پرامن کیلئے کام کرنے پر زور دیا۔