آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا نےکہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے عائد ٹیرف نے عالمی غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیا ہے۔
EPAPER
Updated: April 19, 2025, 11:33 AM IST | Agency | New Delhi
آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا نےکہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے عائد ٹیرف نے عالمی غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیا ہے۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ٹیرف میں اضافے سے عالمی معیشت کمزور ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی اس سال مہنگائی بڑھے گی تاہم درآمدی محصولات میں اضافہ عالمی کساد بازاری کا سبب نہیں بنے گا۔ آئی ایم ایف کا یہ تخمینہ اگلے ہفتے یعنی منگل کو جاری کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے جمعرات کو کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے عائد کردہ محصولات نے عالمی غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدی ٹیکس عالمی ترقی کو سست کر دے گا لیکن عالمی کساد بازاری کا سبب نہیں بنے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی معیشت کو اپنی مضبوطی کیلئے آزمایا جا رہا ہے کیونکہ عالمی تجارتی نظام میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور یہ تبدیلیاں مالیاتی بازاروں میں ہنگامہ آرائی کا باعث بن سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی منڈیوں میں گزشتہ چند ہفتوں سے یہ ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ خاص طور پر وال اسٹریٹ پر، جس نے دن بہ دن اور اکثر گھنٹہ گھنٹہ اتار چڑھاؤ کا تجربہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے رُخ سے بھگوا خیمہ بُری طرح تلملا اٹھا
ممالک سے ٹیرف کم کرنے کی اپیل
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر جارجیوا نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کے کچھ خدشات کا اعادہ کیا۔ انہوں نے ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے محصولات اور تجارت میں دیگر رکاوٹوں کو کم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ’’تجارتی بگاڑ - ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں نے کثیر جہتی نظام کے منفی تاثرات کو ہوا دی ہے کیونکہ سب کیلئے ایک برابر کا میدان فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ کچھ جگہوں پر ایسا لگتا ہے کہ ان کے ساتھ کچھ غلط ہو رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ وہ اصولوں کی پیروی کرتے ہیں جبکہ دوسرے قوانین کو توڑتے ہیں اور فائدہ اٹھاتے ہیں۔
ٹیرف غیر یقینی صورتحال کا باعث بنتے ہیں
جارجیوا نے کہا کہ محصولات غیر یقینی صورتحال کا باعث بنتے ہیں، جو مہنگے پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپلائی چین کی پیچیدگی کی وجہ سے ٹیرف درجنوں ممالک میں ایک ہی شے کی قیمت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی تجارتی رکاوٹیں بھی نمو کو فوری طور پر متاثر کرتی ہیں اور جب کہ اس سے زیادہ گھریلو پیداوار ہو سکتی ہے، اس پر عمل درآمد میں وقت لگتا ہے۔
افراط زر کی شرح میں کمی متوقع تھی
جنوری میں جاری ہونے والے اپنے تازہ ترین تخمینے میں آئی ایم ایف نے عالمی معیشت میں نامناسب تیزی سے ترقی کرنے اور افراط زر میں کمی کی پیش گوئی کی ہے تاہم، آئی ایم ایف نے یہ بھی خبردار کیا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسیوں، جن میں ٹیکسوں میں کمی اور غیر ملکی درآمدات پر ٹیرف میں اضافہ شامل ہے، نے امکانات کو مدھم کر دیا ہے۔ تاہم جنوری کی پیشین گوئی میں تبدیلی کا امکان ہے۔ مزید برآں، واشنگٹن میں مقیم قرض ایجنسی نے اس وقت کہا تھا کہ اسے توقع ہے کہ عالمی معیشت اس سال اور اگلے سال۳ء۳؍ فیصد بڑھے گی، جو ۲۰۲۴ء میں بڑھ کر۳ء۲؍ فیصد ہو جائے گی۔ ابھی مالی سال کی چوتھی سہ ماہی کے نتائج باقی ہیں۔
کرسٹالینا جارجیوا نے کیاکہا؟
عالمی معیشت کو اپنی مضبوطی کیلئے آزمایا جا رہا ہے کیونکہ عالمی تجارتی نظام میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور یہ تبدیلیاں مالیاتی بازاروں میں ہنگامہ آرائی کا باعث بن سکتی ہیں۔مالیاتی منڈیوں میں گزشتہ چند ہفتوں سے یہ ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ خاص طور پر وال اسٹریٹ پر، جس نے دن بہ دن اور اکثر گھنٹہ گھنٹہ اتار چڑھاؤ کا تجربہ کیا ہے۔