• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکہ: سوشل میڈیا کے ذریعے ہو رہے نقصان پر لگام لگانے کی کوشش

Updated: January 31, 2024, 9:55 PM IST | Washington

آج امریکہ میں میٹا، ایکس، اسنیپ چیٹ اور ٹک ٹاک جیسی بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کے سی ای اوز امریکی سینیٹ میں گواہی کیلئے پیش ہوں گے۔ کمپنیوں کے خلاف ہزاروں والدین نے شکایات درج کی ہیں کہ ان پر بچوں اور نوجوانوں کے استحصال کے بے شمار مواد ہیں جو انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر بری طرح متاثر کررہے ہیں۔

Meta CEO Mark Zuckerberg arrives to testify. Photo: PTI
میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ گواہی کیلئے پہنچے۔ تصویر: پی ٹی آئی

بدھ کو میٹا ،ٹک ٹاک ،ایکس اور دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں کے سی ای او اپنے پلیٹ فارم پر بچوں کے استحصال کے تعلق سےسینیٹ کی عدالتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے والے ہیں۔ دوسری جانب قانون ساز، خاندان اور وکلاء کی نوجوانوں کی زندگیوں پر سوشل میڈیا کے اثرات کے تعلق سے تشویش میں اضافہ ہو رہاہے۔ 
نوجوانوں کے وکلاء اور قانون سازوں کا کہنا ہے کہ جنسی حیوانیت، لت زدہ مواد،خود کوبی، تناولی خرابی، خوبصورتی کےغیر حقیقی معیار، غنڈہ گردی؛یہ ایسے مسائل ہیں جن سے نوجوانوں کا سابقہ پڑ رہا ہے جبکہ کمپنیاں ان سے حفاظت کیلئے مناسب اقدام نہیں کر رہی ہیں۔ 
میٹا کے سی ای او مارک زکر برگ ۲۰۱۸ء میں کیمبرج انالیٹکا پرائیویسی کی ناکامی کے بعد سےاجتماعی سماعت کے تجزیہ کار ہیں۔ ٹک ٹاک کے سی ای او شو زی شیو کیلئے یہ دوسرا اورایکس کے سی ای او لنڈایاکارینا کا پہلا موقع ہے، اس کے علاوہ اسنیپ چیٹ کے سی ای او ایوان اسپیگل اور ڈسکورڈ کے سی ای او بھی گواہی کیلئے پیش ہونے والے ہیں۔ 
محفوظ سوشل میڈیا کی وکالت کرنے والی نوجوانوں کی سربراہی والی جماعت ’’ڈیزائن اِٹ فار اَس‘‘ کے شریک صدر زمان قریشی نے کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کمپنیا ں ہیں اور انہیں منافع حاصل کرناہےلیکن جب آپ کو واقعی اہم حفاظتی اور رازداری کے فیصلوں کا سامنا ہو تو منافع ایک ضمنی عنصر سے اولین اہمیت اختیار نہیں کر نا چاہئے جیسا کہ یہ کمپنیاں خیال کر رہی ہیں۔ ان کمپنیوں کے پاس ایسا کرنے کا موقع تھا لیکن انہوں نے اسے گنوا دیا لہٰذا اس میں مداخلت کیلئے ایک آزادانہ ضابطےکی ضرورت ہے۔ ‘‘
واضح رہے کہ اس سماعت میں ممکنہ طور پر میٹاتوجہ کا مرکز ہوگا کیونکہ کیلیفورنیا میں قائم مینو پارک کی اس دیو قامت کمپنی کے خلاف درجنوں ریاستوں نے مقدمہ کر رکھاہے کہ اس نے انسٹاگرام اور فیس بک جیسے پلیٹ فارم پر قصداً اور جانتے ہوئے اس طرح کا مواد فراہم کیا ہے جو بچوں کو عادی بنا رہاہےاور کمپنی ان کی آن لائن شکاریوں سے حفاظت کرنے میں ناکام ہے۔ 
حالیہ ہفتوں میں کمپنیوں نے بچوں کی حفاظت کے تعلق سے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کیا ہے، مثلاً انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ فیس بک اور انسٹا گرام پر بچوں کے اکائونٹ سے غیر مناسب مواد کو چھپا رہی ہے بشمول خود کشی،خود کوبی اورتناولی خرابی پر منحصر پوسٹ۔ ساتھ ہی نابالغوں کیلئے کسی ایسے شخص سے پیغام موصول کرنا بھی روک دیا جس کی وہ پیروی نہیں کرتےیا میسنجر اور انسٹاگرام میں ان سے منسلک نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ نئے ٹہوکے بھی شامل کرنے جارہے ہیں جو بچوں کو رات کے وقت انسٹاگرام پر ویڈیو تلاش کرنےکی حوصلہ شکنی کریں گے۔ یہ ٹہوکے بچوں کو ایپ بند کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے لیکن ان پر زور نہیں دیں گے۔ 
بچوں کے حفاظتی وکیل اور نقادوں کا کہنا ہے کہ یہ عمل خاطر خواہ تبدیلی کیلئے ناکافی ہوگا۔ گزشتہ چند برسوں میں فیس بک اور انسٹاگرام کے ہر اسکینڈل کے بعد ہر مرتبہ وہی کہانی دہرائی جاتی ہے۔ میٹا چیری اپنے اعداد و شمار لے کر ان خصوصیات پر بات کرتی ہے جوزیر بحث مسائل سے میل نہیں کھاتے۔ یہ بات آرٹورو بیجر نے کہی جو سوشل میڈیا کی سب سے بڑی کمپنی کے ایک سابق انجینئرنگ ڈائریکٹر ہیں جو آن لائن ہراسانی کو روکنے میں اپنی مہارت کیلئے جانا جاتا ہے اور جنہوں نے حال ہی میں کانگریس کے سامنے میٹا کے پلیٹ فارم پر بچوں کی حفاظت کے تعلق سے گواہی دی تھی۔ انسٹاگرام ایسی خصوصیات کا وعدہ کرتا ہےجو آخر میں پوشیدہ ہوتی ہیں جو بہت کم لوگ ہی استعمال کرتے ہیں۔ یہ ’’کوائٹ موڈ‘‘ کیوں ہے نہ کہ ڈیفالٹ جو تمام بچوں کیلئے ہو؟بیجر نے مزید کہا کہ’’میٹا کا کہنا ہے کہ کچھ نئے عمل نا پسندیدہ پیش رفت کی رکاوٹ میں مدد گار ہوں گے۔ یہ اب بھی کسی نوجوان کیلئے ناممکن ہے کہ وہ انسٹاگرام سےکہے کہ وہ کسی ناپسندیدہ پیش رفت کا سامنا کر رہا ہے۔ بغیر کسی معلومات کے وہ کس طرح اسے محفوظ بنا سکتےہیں ؟‘‘
ایکس (ٹویٹر) نے کہا کہ اس کے سی ای او لنڈا یکارینو گزشتہ ہفتے سینیٹر سے ملاقات کرنے واشنگٹن میں تھیں جہاں انہوں نے بچوں کے جنسی استحصال اور رازداری، مصنوعی ذہانت، مواد میں اعتدال اور غلط معلومات کے ساتھ دیگر کئی موضوعات پر کمپنی کے ذریعے کس طرح قابو کی کوشش کی جارہی ہے اس بات کی وضاحت کی۔ 
جمعہ کو بلاگ پوسٹ میں کمپنی نے کہا کہ ایکس نے ایک نئی کمپنی کے طور پر سی ایس ای سے نمٹنے کیلئے اپنی پالیسی اور نفاذ کو مضبوط بنایا ہے۔ اب ہم ان صارف پر کارروائی کر رہے ہیں جو اس طرح کا مواد تقسیم کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اس خوفناک مواد کے ساتھ منسلک صارفین کے نیٹ ورک پر بھی فوری کارروائی کر رہے ہیں۔ 
گوگل کا یو ٹیوب بدھ کو سینیٹ کی بلائی گئی کمپنیوں کی فہرست سے خاص طور پر غائب رہا۔ پیو تحقیقی مرکز کے مطابق اگر چہ یو ٹیوب دیگر پلیٹ فارم کے مقابلے میں بچے سب سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ پیو نے پایا کہ امریکہ کے ۹۳؍ فیصد بچے یوٹیوب استعمال کرتے ہیں جبکہ ۶۳؍ فیصد کے ساتھ ٹک ٹاک دوسرے درجہ پر ہے۔ 
لاریسا مے کاجو غیر منافع بخش تنظیم ’’ہاف د اسٹوری‘‘کی بانی اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہیں اور نوجوانوں کو تکنیک کے ساتھ صحت مند تعلقات استوارکرنے میں مدد کرتی ہیں ، کہا کہ ’’یو ٹیوب نمایاں طور پر راڈار کے نیچے ہے۔ میرے خیا ل میں میٹا کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اسے نوجوانوں کو درپیش مسائل کابخوبی ادراک ہے لیکن یہ مسئلہ اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK