سماجی تنظیم نے ضلع انتظامیہ کو خط لکھ کر شکایت کی کہ اس کی وجہ سے لوگوںکو کینسر جیسا مہلک مرض لاحق ہو سکتا ہے
EPAPER
Updated: January 04, 2025, 2:06 PM IST | Agency | Buldhana
سماجی تنظیم نے ضلع انتظامیہ کو خط لکھ کر شکایت کی کہ اس کی وجہ سے لوگوںکو کینسر جیسا مہلک مرض لاحق ہو سکتا ہے
ان دنوں عام طور پر چائے کی دکانوں پر ڈسپوزل کپ اور گلاس کا استعمال ہو رہا ہے جو کہ پلاسٹک یا کاغذ کے بنے ہوتے ہیں۔ کورونا کے بعد تو ڈسپوزل کپ یا گلاس کو دکانوں کیلئے لازمی کر دیا گیا ہے۔ تاکہ آدمی چائے پیئے اور کپ یا گلاس کچرے کے ڈبے میں پھینک کر چلا جائے لیکن بلڈانہ ضلع انتظامیہ نے ان ڈسپوزل کپ اور گلاسوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ایسا ایک سماجی تنظیم کی شکایت کے بعد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پہلے چائے کی دکانوں پر کانچ کے گلاس یا پھر چینی مٹی کے کپ میں چائے پیش کی جاتی تھی لیکن انہیں دھونے کا جھنجھٹ اور ٹوٹنے کے خدشے کی وجہ سے دکانداروں نے ڈسپوزل گلاس اور کپ کا استعمال شروع کیا۔ یہ چلن یوں بھی عام ہوتا جا رہا تھا لیکن کورونا میں اس چلن کو ہر دکان پر لازمی کر دیا گیا کیونکہ کانچ کے یا چینی مٹی کے کپ یا گلاس کو دھوکر دوبارہ اسی میں دوسرے گاہک کو چائے پلائی جاتی تھی جو کہ کورونا کےپھیلنے کا سبب بن سکتا تھا۔ کورونا کے بعد ہوٹلوں کو چھوڑ کر تمام چائے کی دکانوں میں خاص کر راستے پر باکڑوں پر چائے بیچنے والوں نے پلاسٹک کے گلاس یا کاغذ کے کپ کااستعمال شروع کر دیا لیکن کہا جاتا ہے کہ یہ ڈسپوزل کپ اور گلاس انسانی صحت کیلئے خطرہ ہیں اور بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
بلڈانہ کی آزاد ہند نامی سماجی تنظیم کے قومی صدر ستیش چندر روٹھے نے بلڈانہ ضلع کے کلکٹر اور محکمہ صحت کو خط لکھ کر بتایا ہے کہ ڈسپوزل کپ اور گلاس کی تیاری میں بی پی اے نامی کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے جو کہ انسانی صحت کیلئے خطرناک ہے۔ اس کا استعمال کرنے والوں کو کینسر جیسی مہلک بیماری بھی ہو سکتی ہے۔ ستیش چندر نے ۱۳؍ سیکنڈ کا ایک ویڈیو بھی انتظامیہ کو بھیجا ہے جس میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ کس طرح یہ ڈسپوزل کپ اور گلاس انسانی جان کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ ان کی درخواست پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے بلڈانہ کے تمام تعلقوں میں چائے کی دکانوں پر ڈسپول کپ اور گلاس کااستعمال ممنوع قرار دیدیا ہے اور اس کی جگہ کانچ کے یا چینی مٹی کے کپ اور گلاس کے استعمال کا حکم دیاہے۔