• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

وارانسی: خواتین نشہ اور جوا مخالف مہم چلارہی ہیں

Updated: January 02, 2025, 10:51 AM IST | Varanasi

وارانسی کے دیوڑا گاؤں میں  خواتین نے’ گرین آرمی‘ بنائی ہے جو تعلیم کی اہمیت بھی واضح کررہی ہیں، بیداری مہم چلارہی ہیں  ۔

Women associated with the Green Army are seen in a program in Devora village. Photo: INN.
دیوڑا گاؤں کے ایک پروگرام میں  گرین آرمی سے وابستہ خواتین نظر آر ہی ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقے وارانسی میں  خواتین منظم طریقے سے گا ؤں کو نشہ اور جوا سے پاک بنانے کی مہم چلارہی ہیں ۔ وہ تعلیم کی اہمیت کو واضح کرنے میں  بھی پیش پیش رہتی ہیں جس کے کام کی وزیر اعظم مودی نے بھی تعریف کی۔ 
خبر رساں ایجنسی ’آئی اے این ایس‘ کے مطابق اتر پردیش کے وارانسی کے دیوڑا گاؤں میں شراب اور جوئے کا ماحول ہوا کرتا تھا۔ تعلیم اور بیداری کی کمی تھی۔ اس کمی کو دور کرنے کیلئے خواتین کی ’گرین آرمی‘ بنائی گئی۔ ’گرین آرمی‘ میں شامل خواتین نے نہ صرف شراب اور جوئے کے خلاف مہم چلائی بلکہ گاؤں گاؤں میں تعلیم کو عام کیا اور اس سلسلےمیں بیداری مہم چلائی۔ 
۲۰۱۴ء میں پہلی بار اس تنظیم نے خواتین کو تربیت دے کر جوئے اور منشیات کے استعمال کے خلاف مہم شروع کی۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ تنظیم نے تعلیم اور صحت کے میدان میں بھی کام کرنا شروع کیا۔ `گرین آرمی کی ا بتداء ۲۰؍خواتین سے ہوئی تھی، آج ان کی تعداد۲۲؍ سو ہو گئی ہے جو بنارس اور آس پاس کے اضلاع میں بھی کام کرتی ہیں۔ گرین آرمی کی خواتین کی تعریف خود وزیر اعظم نریندر مودی نے۱۵؍ ستمبر۲۰۲۳ء کو ایک خط بھیج کر کی تھی۔ 
گرین آرمی سے وابستہ نرملا دیوی نے ہری ساڑی پہننےکی وجہ بتاتےہوئے کہا، ’’ہم ہری ساڑھی پہنتے ہیں کیونکہ جس طرح کھیت ہرے بھرے رہتے ہیں، اسی طرح ہم چاہتےہیں کہ ہر کسی کی زندگی میں ہریالی آئے۔ ہمارے پاس۲۰؍ افراد کی ایک ٹیم ہے جو پچھلے۱۰؍ سال سے نشہ مخالف مہم چلا رہی ہے۔ ‘‘
انہوں نے بتایا، ’’ ان کے گاؤں میں پہلے لوگ جوا کھیلا کرتے تھے جس کی وجہ سے گاؤں کا مستقبل خراب ہونے کا خدشہ تھا، اس لئے ہم نے یہ مہم شروع کی۔ ‘‘
نرملا دیوی نے یہ بھی کہا، ’’ہم نے `گرین آرمی کی ایک ٹیم بنائی ہے۔ ریلی میں ہم نعرے لگاتے ہیں : ’ عورت ہیں، کوئی اور نہیں ہیں، عورت کمزور نہیں ہے۔ ‘‘ 
گرین آرمی کی ایک اور رکن منجو نے بتایا، ’’پہلے ہمارے اندر خوف تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے، گھر گھر جا کر سارا خوف دور ہو گیا ہے۔ پہلے گاؤں میں  لڑکیوں کی پیدائش پر ماتم چھا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ ‘‘
’آرمی‘ سے متعلق ان کا کہناتھا، ’’ جیسے آرمی سرحد کو سنبھال رہی ہے، ویسے ہی `گرین آرمی گاؤں کو سنبھال رہی ہے۔ ہم کم سنی کی شادی روکنے اور تمام بچوں کو اسکول کی تعلیم فراہم کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK