ناندیڑ سیٹ پر بی جے پی کو غیر معمولی شکست سے دوچار کرنے والے رکن پارلیمان کی آخری رسومات میں ریاست کی بیشتر سیاسی شخصیات کی شرکت، اعلیٰ لیڈران کا خراج عقیدت
EPAPER
Updated: August 28, 2024, 10:12 AM IST | Nanded
ناندیڑ سیٹ پر بی جے پی کو غیر معمولی شکست سے دوچار کرنے والے رکن پارلیمان کی آخری رسومات میں ریاست کی بیشتر سیاسی شخصیات کی شرکت، اعلیٰ لیڈران کا خراج عقیدت
ناندیڑ کے نو منتخب رکن پارلیمان وسنت بلونت راؤ چوان جن کا ایک روز قبل حیدر آباد کے ایک اسپتال میں انتقال ہو گیا تھا ، منگل کو ناندیڑ میں ان کے آبائی وطن نائیگائوں میں سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ اس موقع پر ریاستی وزیر برائے دیہی ترقیات گریش مہاجن خصوصی طور پر حاضر ہوئے جو کہ ناندیڑ کے نگراں وزیر بھی ہیں۔ ان کے علاوہ ناندیڑ سے سابق رکن پارلیمان اور سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوان جو کبھی کانگریس کے قدآور لیڈروں میں سے ایک تھے اور اب بی جے پی میں ہیں بھی شریک ہوئے۔ ان کے علاوہ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹیوار (کانگریس) کانگریس کے سابق ریاستی صدر مانک رائو ٹھاکرے، دھولیہ مالیگائوں کی رکن پارلیمان شوبھا بچھائو سمیت مہاراشٹر کے کئی اہم لیڈران اور اراکین پارلیمان اس موقع پر موجود تھے۔
ان تمام لیڈران نے وسنت چوان کے جسد خاکی پر پھول چڑھا کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا جبکہ جوانوں نے فائر کرکے انہیں سلامی پیش کی۔ اس سے قبل کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے بھی وسنت چوان کو خراج عقیدت پیش کیا۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا ’’ مقبول عام زمینی لیڈر شری چوان نے اپنی پوری زندگی کانگریس کے نظریات کو فروغ دیا۔ ان کی موت سے کانگریس گھرانےکا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ ‘‘ ملکارجن کھرگے نے کہا ہے’’ وہ ایک سینئر لیڈر تھے جنہوں نے اپنی سیاسی زندگی زمینی سطح سے شروع کی تھی۔ انہوں نے مختلف منتخب عہدوں پر کام کرتے ہوئے عوام کی خدمات انجام دیں اور اپنی آخری سانسوں تک کانگریس کے نظریات کا دفاع کرتے رہے۔‘‘ کھرگے نے کہا ’’ہماری دعائیں اور ہمدردیاں ان کے اہل خانہ ، رشتہ داراور احباب کے ساتھ ہیں۔‘‘ کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا ’’ میں وسنت رائو چوان کے انتقال کی خبر سے صدمے میں ہوں۔ انہوں نے ناگزیر حالات میں بھی کانگریس کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ بلکہ کانگریس کے نظریات کو ہر ایک گھر تک پہنچایا۔ پوری کانگریس پارٹی اس مشکل وقت میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔‘‘
یاد رہے کہ وسنت رائو چوان ۱۹۷۸ء سے سیاست میں تھے جب وہ پہلی بار گرام نائیگائوں گرام پنچایت کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ ۲۰۰۲ء تک وہ گرام پنچایت کی سیاست میں سر گرم رہے جہاں وہ گرام پنچایت کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ ۲۰۰۲ء میں ودھان پریشد بھیجے گئے جہاں انہوں نے ۲۰۰۸ء تک خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد ۲۰۰۹ء اور ۲۰۱۴ء میں مسلسل ۲؍ بار اسمبلی الیکشن میں کامیاب ہوئے۔ ۲۰۲۴ء میں جب اشوک چوان جیسا سینئر لیڈر کانگریس کو چھوڑ کر بی جے پی میں چلا گیا وسنت رائو چوان کانگریس میں ڈٹے رہے۔ پارٹی نے انہیں اشوک چوان کی جگہ ناندیڑ سے لوک سبھا الیکشن میں اتارا اور انہوں نے ۵۹؍ ہزار ووٹوں سے بی جے پی کے پرتاپ رائو چھکلی کر کو ہرا کر سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ لیکن الیکشن کے صرف ۳؍ ماہ بعد وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔