ناندیڑ میں ۵؍ اور ۶؍ اپریل ۲۰۰۶ءکی درمیانی شب لکشمن گنڈیاراج کونڈوار کے گھر میں ہونے والے دھماکے کے معاملے میں ناندیڑ کی عدالت آج اپنا حتمی فیصلہ سنانے والی ہے۔
EPAPER
Updated: January 04, 2025, 1:47 PM IST | ZA Khan | Nanded
ناندیڑ میں ۵؍ اور ۶؍ اپریل ۲۰۰۶ءکی درمیانی شب لکشمن گنڈیاراج کونڈوار کے گھر میں ہونے والے دھماکے کے معاملے میں ناندیڑ کی عدالت آج اپنا حتمی فیصلہ سنانے والی ہے۔
ناندیڑ میں ۵؍ اور ۶؍ اپریل ۲۰۰۶ءکی درمیانی شب لکشمن گنڈیاراج کونڈوار کے گھر میں ہونے والے دھماکے کے معاملے میں ناندیڑ کی عدالت آج اپنا حتمی فیصلہ سنانے والی ہے۔ یہ دھماکہ مبینہ طور پر بم سازی کے دوران ہوا تھا، جس میں بجرنگ دل اور آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے لکشمن راج کونڈوار کا بیٹا، نریش راج کونڈوار، اور اس کا ساتھی ہمانشو پانسے ہلاک ہو گئے تھے۔
اس واقعے میں ۴؍ دیگر افراد زخمی بھی ہوئے تھے، جن میں ماروتی کیشو واگھ، یوگیش دیشپانڈے (عرف وڈولکر)، گرو راج ٹوپٹیوار، اور راہل پانڈے شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر اسے پٹاخوں کا دھماکہ قرار دے کر معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی لیکن دوسرے دن مکان کی تلاشی کے دوران زندہ بم برآمد ہونے پر پولیس اور جانچ ایجنسیوں نے اسے بم دھماکہ تسلیم کر لیا۔ تلاشی کے دوران ملزمین کے گھروں سے مسلم لباس، نقلی داڑیاں، اور ٹوپیاں بھی برآمد ہوئیں۔
اس واقعے کی ابتدائی تفتیش مقامی پولیس نے کی، جس کے بعد معاملہ اے ٹی ایس کے سپرد کر دیا گیا۔ بعد ازاں، مزید تحقیقات کیلئے اسے سی بی آئی اور پھر این آئی اے کے حوالے کیا گیا۔ تحقیقات کے دوران ملزمین کا تعلق پورنا، پربھنی، اور جالنہ کی مساجد میں ہونے والے بم دھماکوں سے بھی پایا گیا تھا۔ اس معاملے میں ۲۴؍ اگست ۲۰۰۶ءکو ۷؍ ملزمین کے خلاف پہلی چارج شیٹ داخل کی گئی۔ مزید تحقیقات کے بعد ۱۱؍ نومبر ۲۰۰۶ء کو اے ٹی ایس نے ضمنی چارج شیٹ عدالت میں پیش کی، جس میں مزید ۴؍ ملزمین، ماروتی واگھ، یوگیش وڈولکر، گرو راج جے رام ٹوپٹیوار، اور ملند اکتاٹے کے نام شامل کئے گئے۔ ۲۰۲۲ء میں اس کیس نے ایک نیا موڑ اس وقت لیا جب آر ایس ایس کے سابق پرچارک یشونت شندے نے ناندیڑ کی عدالت میں حلف نامہ داخل کر کے سرکاری گواہ بننے کی خواہش ظاہر کی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ناندیڑ پاٹ بندھارے نگر دھماکہ معاملے کے حقائق سے واقف ہیں اور سازش میں ملوث اہم افراد کے نام جانتے ہیں۔ انہوں نے عدالت میں ثبوتوں کے ساتھ سازش کو بے نقاب کرنے کی پیشکش کی۔ تاہم، جانچ ایجنسیوں نے ان کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کرنے کا مطالبہ کیا، اور عدالت نے یشونت شندے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ اب یہ معاملہ اپنے انجام کے قریب ہے، اور ناندیڑ کی عدالت جلد ہی اپنا فیصلہ سنانے والی ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ عدالت ملزمین کو سزا دیتی ہے یا ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر انہیں بری کر دیتی ہے۔
یاد رہے کہ ۲۰۰۶ء سے قبل جتنے بھی بم دھماکے ہوئے تھے ان میں مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا۔ ان پر دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے کا الزام لگایا جا رہا تھا۔ جبکہ بعض مقامات پر دھماکوں میں اس بات کے سراغ سامنے آئے تھے کہ دھماکے کر کوئی اور رہا ہے اور الزام کسی اور پر لگ رہا ہے۔ ناندیڑ دھماکہ پہلا معاملہ تھا جس میں باقاعدہ یہ بات واضح ہوئی کہ آر ایس ایس کارکنان بم سازی میں مصروف ہیں۔ ساتھ ہی وہاں ملنے والے نقلی داڑھی اور مسلم لباس سے یہ بھی اشارہ ملا کہ بم دھماکوں کے بعد مسلم نوجوانوں پر الزام لگانے کی تیار ی ہو رہی تھی۔ یہ بات ۲۰۰۸ء کے بعد سچ ثابت ہوئی۔