ناگپور سے رکن اسمبلی وکاس ٹھاکرے کا انتباہ ’’ اگر پٹولے کو وزیراعلیٰ نہیں بنایا گیا تو ودربھ والے عہدہ چھین کر لیں گے‘‘اعلیٰ لیڈران نے کہا ابھی اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا
EPAPER
Updated: September 24, 2024, 9:59 AM IST | Nagpur
ناگپور سے رکن اسمبلی وکاس ٹھاکرے کا انتباہ ’’ اگر پٹولے کو وزیراعلیٰ نہیں بنایا گیا تو ودربھ والے عہدہ چھین کر لیں گے‘‘اعلیٰ لیڈران نے کہا ابھی اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا
مہا وکاس اگھاڑی میں ایک بار پھر وزیر اعلیٰ کے عہدے کے تعلق سے بحث چھڑ گئی ہے۔ اس بار رکن ناگپور سےاسمبلی وکاس ٹھاکرے نے یہ معاملہ اٹھایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’بہت جلد کانگریس کے اچھے دن آنے والے ہیں اور نانا پٹولے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ بننے والے ہیں۔‘‘ انکے بیان سے مہا وکاس اگھاڑی کے درمیان وزیر اعلیٰ کے معاملےپر پھر کھینچ تان کا منظر دکھائی دینے لگا ہے حالانکہ اعلیٰ لیڈران نے پہلے کی طرح اس معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی ہے۔
دراصل ناگپور میں کانگریس کی جائزہ میٹنگ تھی جسکی صدارت پارٹی کے ریاستی صدر نانا پٹولے کر رہے تھے۔ کانگریس کے کئی اہم عہدیدار اس میٹنگ میں شریک تھے۔ مقامی رکن اسمبلی وکاس ٹھاکرے جنہوں نے حال ہی میں مرکزی وزیر نتن گڈکری کے سامنے لوک سبھا الیکشن لڑا تھا ،تقریر کرنے کھڑے ہوئے۔ انہوں نے کہا ’’ جب ریاست میں مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت تھی تو نانا پٹولے نے بغیر کسی طمع کے اسمبلی کے عہدے کو چھوڑ دیا۔ پھر ریاستی صدر کا عہدہ قبول کیا اور پوری ریاست کا دورہ کیا۔ گھر بار چھوڑ کر انہوں نے سخت محنت کی اور اب کانگریس کے اچھے دن آنے والے ہیں۔ اس لئے اس کا انعام نانا پٹولے کو ملنا چاہئے۔‘‘
وکاس ٹھاکرے اسی پر نہیں رکے۔ بلکہ انہوں نے انتباہ دیا ’’ اگر نانا پٹولے کو وزیر اعلیٰ کا عہدہ نہیں دیا گیا تو ہم ودربھ والے یہ عہدہ چھین کر لیں گے۔ اور وقت پڑا تو ان کیلئے لڑائی لڑیں گے۔‘‘ ٹھاکرے نے وہاں موجود کارکنان سے سوال کیا ’’کیا آپ لوگوںکو نہیں لگتا کہ نانا پٹولے کو عزت ملنی چاہئے؟ انہیں کسی اونچے عہدے تک پہنچنا چاہئے؟ ‘‘ اس پر وہاں موجود کارکنان نے بھرپور آواز کے ساتھ وکاس ٹھاکرے کی تائید کی اور ’مستقبل کا وزیر اعلیٰ ... نانا پٹولے ‘‘ کے نعرے لگائے۔
ان کے اس بیان سے کھلبلی مچ گئی شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کانگریس کا یہی موقف ہوا تو اس کا اعلان اعلیٰ لیڈران کریں گے۔ کانگریس اعلیٰ کمان میں راہل گاندھی ہیں، ملکارجن کھرگے ہیں ، یہ لوگ اعلان کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر کانگریس کا کوئی باضابطہ کارکن وزیراعلیٰ کا عہدہ چھین لینے کی بات کر رہا ہے تو وہ نانا پٹولے کی شبیہ کو خراب کر رہا ہے۔‘‘ رائوت نے یاد دلایا کہ’’ادھو ٹھاکرے نے واضح طور پر کہا تھا کہ مہا وکاس اگھاڑی کی جانب سے وزیراعلیٰ کے عہدے کا چہرہ ظاہر کیا جائے شیوسینا اسکی مکمل حمایت کرے گی۔ انہوں نے یہ بالکل نہیں کہا تھا کہ اگر وہ چہرہ شیوسینا کا نہیں ہوا، تو شیوسینا وزیراعلیٰ کا عہدہ چھین کر لے گی۔‘‘ سنجے رائوت نے وکاس ٹھاکرے کو مشورہ دیا کہ ’’ نانا پٹولے ایک صابر ، محنتی اور مخلص لیڈر ہیں اسلئے کارکنان کو چاہئے کہ انہیں نقصان پہنچانے والے بیانات سے گریز کریں۔‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر بالا صاحب تھورات نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سب (لیڈران) کے کچھ جوشیلے کارکنان ہوتے ہیںجو کسی بھی مقام پر نت نئے بیانات دیتے رہتے ہیں۔ انہیں تسلیم کر لینے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ‘‘ تھورات نے کہا ’’ کارکنان کا اپنے لیڈر کو وزیر اعلیٰ بنانے کی خواہش ظاہر کرنا غلط نہیں ہےلیکن ہم مہا وکاس اگھاڑی جس شخص کو کہے گی اسی کو وزیراعلیٰ تسلیم کریں گے۔ مہاوکاس اگھاڑی کا فیصلہ ہمیں قبول ہوگا اور اس وقت اس تعلق سے ہم کوئی بات نہیں کر رہے ہیں۔ اس پر بعد میں کوئی متفقہ فیصلہ ہوگا۔ ‘‘ مہا وکاس اگھاڑی کے سب سے سینئر لیڈر شرد پوار نے اس معاملے میں میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کارکنان اپنے پسندیدہ لیڈر کو وزیر اعلیٰ بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے البتہ مہا وکاس اگھاڑی کی جانب سے وزیراعلیٰ کے عہدے کے معاملے میں کوئی گفتگو نہیں ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ ہمیں نہیں لگتا کہ اس وقت یہ سوال اتنا ضروری ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی کا وزیر اعلیٰ کون ہوگا۔ الیکشن کے بعد سب مل بیٹھ کر اس پر فیصلہ کریں گے۔‘‘