آج ویتنام کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے اطلاع دی ہے کہ ملک میں سیلاب کے نتیجے میں ۳؍افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۱۰؍ ہزار سے زائد افراد کا انخلاء کیا گیا ہے۔سیلاب کے نتیجے میں اب تک تقریباً ۳۰۰؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۶ء۱؍ بلین کا نقصان ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: September 24, 2024, 2:37 PM IST | Hanoi
آج ویتنام کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے اطلاع دی ہے کہ ملک میں سیلاب کے نتیجے میں ۳؍افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۱۰؍ ہزار سے زائد افراد کا انخلاء کیا گیا ہے۔سیلاب کے نتیجے میں اب تک تقریباً ۳۰۰؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۶ء۱؍ بلین کا نقصان ہوا ہے۔
منگل کو ویتنام کے ڈیزاسٹر حکام نے کہا ہے کہ ویتنام میں شدید سیلاب کے سبب ۳؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۱۰؍ ہزار سے زائد افراد کا انخلاء کیا گیا ہے۔ اس ماہ کے آغاز میں طوفان یاگی کے سبب ویتنام کے شمالی علاقے سیلاب سے متاثرہوئے تھے جس کے نتیجے میں تقریباً ۳۰۰؍ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ۶ء۱؍ بلین کا نقصان ہوا ہے۔ تاہم، طوفان یاگی کے سیلابی پانی کے شمالی علاقوں سے ختم ہونے سے پہلے گزشتہ ہفتے مرکزی ویتنام دوسرے شدید طوفان کا شکار ہوا تھا۔ طوفان کے نتیجے میں موسلادھار بارش ہوئی اور کئی دریاؤں کی سطح آب خطرناک حد تک بڑھ گئی تھی ۔
ویتنام کے صوبے نگھےمیں سیلاب میں بہنے کے سبب۳؍ اموات درج کی گئی ہیں۔ویتنام کی وزارت زراعت نے کہا ہے کہ سنیچر سے اب تک ۳۲۰؍ گھر وں کو نقصان ہوا ہے جبکہ ۶؍ ہزار ۳۰۰؍ ہیکٹر کی فصل تباہ ہوچکی ہے۔ تقریباً ۴۰؍ اسکولوں کی عمارتیں زیر آب ہوگئی ہیں یا انہیںنقصان پہنچا ہے۔
شمالی تھائی لینڈ کے رہائشی علاقے لیمپینگ میں بارش سے متعلقہ حادثات کے نتیجے میں ۲؍ افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار ۵۰۰؍ گھر متاثر ہوئے ہیں۔ تھائی لینڈ کے حکام نےدریائے وانگ کے کنارے رہنے والے لوگوں سے بھی محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔شمالی تھائی لینڈ ، میانمار اور لاؤس بھی طوفان یاگی کے سبب بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اب تک شمالی تھائی لینڈ، میانمار اور لاؤس میں طوفان کے سبب ۷۰۲؍اموات درج کی گئی ہیں۔ میانمار طوفان سے سب سےزیادہ متاثر ہوا تھا۔ میانمار میں ۳۸۴؍ جبکہ ویتنام میں ۲۹۹؍ اموات درج کی گئی تھیں۔ سیو دی چلڈرن کی ایک رپورٹ کے مطابق ویتنام اور تھائی لینڈ میں ستمبر کے آغاز میں تقریباً ایک ہزار اسکولوں کو نقصان پہنچا تھا جس کے سبب کئی بچے تعلیم سے محروم ہوئے تھے۔آج ویتنام میںکئی کسانوں کو اپنے کھیتوں میں دیکھا گیا وہ طوفان میں تباہ ہونے کے بعد باقی ماندہ فصلوں کی حفاظت کی کوشش کررہے تھے۔ ۶۰؍ سالہ دین تھی دھو نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’’ہم تقریباً اپنی ساری فصلیں کھوچکے ہیں۔ ہم آج اپنی فصلیں کاٹ رہے ہیں تاکہ جتنا اناج محفوظ کر سکتے ہیں کر لیں۔‘‘