۲؍ماہ قبل دارجلنگ کے سِنگتم گاؤں کے باشندوں نے وہ کارنامہ کردکھایا جس کے چرچے اب تک سوشل میڈیا پر ہورہے ہیں۔دراصل اہل سنگتم نے یہاں سے گزرنے والی ’چھوٹا رانگت ندی‘ پر۱۳۰؍ فٹ طویل کانکریٹ کا پل تعمیر کیا ہے۔
EPAPER
Updated: January 11, 2025, 2:11 PM IST | Inquilab News Network | Darjeeling
۲؍ماہ قبل دارجلنگ کے سِنگتم گاؤں کے باشندوں نے وہ کارنامہ کردکھایا جس کے چرچے اب تک سوشل میڈیا پر ہورہے ہیں۔دراصل اہل سنگتم نے یہاں سے گزرنے والی ’چھوٹا رانگت ندی‘ پر۱۳۰؍ فٹ طویل کانکریٹ کا پل تعمیر کیا ہے۔
۲؍ماہ قبل دارجلنگ کے سِنگتم گاؤں کے باشندوں نے وہ کارنامہ کردکھایا جس کے چرچے اب تک سوشل میڈیا پر ہورہے ہیں۔دراصل اہل سنگتم نے یہاں سے گزرنے والی ’چھوٹا رانگت ندی‘ پر۱۳۰؍ فٹ طویل کانکریٹ کا پل تعمیر کیا ہے۔اس سے تھوڑی دوری پر برٹش دور میں تعمیر کردہ جھولا لکڑی پل انتہائی خستہ ہوچکا ہے اورلاکھ توجہ دلائے جانے کے باوجود سرکاری انتظامیہ نے اس کی مرمت یا تعمیر نو کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا تھا۔ یہ پل سِنگتم گاؤں کو بیجن باڑی (دارجلنگ) سے جوڑتا ہے۔ ٹیلی گراف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق گاؤں کے باشندوں کی جانب سے کئی بار پل کی تعمیر نو کیلئے درخواستیں بھیجی گئیں۔ انتظامیہ کو مطلع بھی کیا گیا کہ قدیم پل کی حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے اور کسی بھی وقت کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش آسکتا ہے۔ ان سب کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ جس کے بعد اہل سِنگتم نے اپنی مدد آپ کے تحت خود ہی اس کی تعمیر کا بیڑہ اٹھالیا۔ سب سے پہلے اجئے ایڈورڈ نامی مقامی لیڈر نے نئے پل کی تعمیر کیلئے آواز اٹھائی۔انہوں نے لوگوں کو باور کرایا کہ اس پل کی تعمیر میں کوئی سیاسی مفاد نہیں ہے اور سب لوگ مل کر اسے تعمیر کریں گے۔ اسکےبعد لوگ ساتھ آتے گئے اور کاررواں بنتا گیا کہ مصداق سنگتم اوربیجن باڑی کے لوگ متحد ہوگئے۔پھر مقامی غیرمنافع بخش سماجی تنظیمیں (این جی اوز) بھی اس نیک کاز کا حصہ بنیں۔ پل کے تعمیراتی کام کے لئے چندہ جمع کرنے کا اعلان ہوا۔ اجئے ایڈورڈ نے پہل کی اور ۲۰؍ لاکھ روپے عطیہ کئے۔ اس کے بعد گاؤں والوں سے جتنا کچھ بن سکتا تھا انہوں نے دیا۔ پھر این جی اوز نے بھی مالی تعاون کیا۔ اس طرح جو کچھ رقم اکھٹا ہوئی اس سے آہنی سلاخیں، سیمنٹ اور دیگر ضروری اشیاء خریدی گئیں۔ کھڑی اور پتھروں کی ضرورت پڑی تو لوگ خود ہی چھینی، ہتھوڑی اور دیگر سازوسامان لے کر چٹان توڑنے میں لگ گئے۔ عورتیں، بچے، بوڑھے جس سے جو بن سکتا ہے وہ اس تعمیراتی کام میں جٹ گیا۔ اجئے ایڈروڈ نے بھی ایک مزدور کی طرح دوڑ دوڑ کر کام کیا۔ بالآخر کچھ مہینوں کی انتھک محنت رنگ لائی اور قدیم پل کے سائے میں نیا پل تعمیر ہوگیا۔ افتتاح کے موقع پریہاں لوگوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ پرانے لکڑی کے پل کو بھی رنگ و روغن کیا گیا۔
تعمیراتی کام کی تصویر۔ تصویر : آئی این این