پولیس کارروائی میں کوکی خواتین زخمی، اپوزیشن نے تشدد پر قابو پائے بغیر معافی پر سوال اٹھایا، کانگریس نے پوچھا مودی منی پور کیوں نہیں جاتے۔
EPAPER
Updated: January 01, 2025, 11:06 AM IST | Agency | Imphal/Churachandpur
پولیس کارروائی میں کوکی خواتین زخمی، اپوزیشن نے تشدد پر قابو پائے بغیر معافی پر سوال اٹھایا، کانگریس نے پوچھا مودی منی پور کیوں نہیں جاتے۔
منی پور میں منگل کو ایک طرف جہاں وزیراعلیٰ بیرین سنگھ نے ۳؍ اگست ۲۰۲۳ء سے جاری تشدد پر معافی مانگتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ۲۰۲۵ء میں یہ سلسلہ تھم جائے گا وہیں دوسری جانب منگل کو ہی پولیس کے جوانوں اور کوکی سماج کی خواتین میں ٹکراؤ کے نتیجے میں متعدد خواتین زخمی ہوگئیں۔ اس کے ساتھ ہی تشدد پر قابو پائے بغیر وزیراعلیٰ کے ذریعہ معافی مانگنے پر اپوزیشن نے سوال اٹھائے ہیں جبکہ کانگریس نے بی جےپی سے چبھتا ہوا سوال پوچھا ہے کہ وزیراعظم مودی منی پورکیوں نہیں جاتے۔
ایک طرف معافی، دوسری طرف تشدد
منی پور کے کنگپوکپی ضلع میں منگل کو اس وقت ایک بار پھر کشیدگی پھیل گئی جب پولیس اور کوکی خواتین میں ٹکراؤ ہوگیا۔ پولیس نے خود ایکس پوسٹ کےذریعہ اس کی اطلاع دی ہے۔ پولیس کے مطابق یہ ٹکراؤ اس لئے ہوا کہ مذکورہ خواتین علاقے میں فوج، بی ایس ایف اور سی آر پی ایف کے دستوں کی تعیناتی کی مخالفت کررہی تھیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ’’مشترکہ فورس‘‘ نے اقل ترین طاقت کا استعمال کرتے ہوئے بھیڑ کو منتشر کیا۔ ان کےمطابق’’اب صورتحال پرامن اور قابو میں ہے۔ ‘‘
کوکی علاقے میں فورسیز کی تعیناتی کا دفاع
مذکورہ پہاڑی علاقے میں سیکوریٹی فورسیز کی تعینات کا دفاع کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے کہاگیاہے کہ اس کا مقصد علاقے پر پولیس کا دبدبہ قائم کرکے کسی بھی ناخوشگوا رواقعہ کو روکنا ہے۔ دوسری جانب حکومت کوکی سماج میں اعتماد بحال کرنے میں ناکام ہے جس کی وجہ سے فورسیز کی تعیناتی کو مذکورہ سماج شبہ کی نگاہ سے دیکھ رہاہے۔ مقامی افراد کا الزام ہے کہ تویچنگ کے سائیبول گاؤں میں پولیس کی کارروائی میں متعدد خواتین زخمی ہوئی ہیں۔ یہ علاقہ کوکی اور میتی سماج کے اکثریتی علاقوں کے درمیان نام نہاد ’’بفر زون‘‘کہلاتا ہے۔ خواتین سیکوریٹی فورسیز کی تعیناتی کو کوکی سماج کے بنکروں پر ’’زبردستی قبضہ‘‘ تصور کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کررہی تھیں۔ ایک کوکی لیڈر کے مطابق حالات اس وقت بگڑ گئے جب سیکوریٹی فورسیز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ مظاہرہ میں شامل ایک خاتون نے بتایا کہ ’’ایسا لگ رہا تھا کہ ہم میدان جنگ میں ہیں۔ ہم تو اپنی تشویش کااظہار کرنے آئے تھے، ہمیں جنگ جیسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا تھا۔ ‘‘کوکی تنظیم ’’کمیٹی آن ٹرائبل یونٹی‘‘ نے سیکوریٹی فورسیز کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمارے لوگ بہت زیادہ پریشانیاں اٹھا چکے ہیں، خواتین جو مسلح نہیں تھیں، پر اس طرح غیر ضروری طاقت کا استعمال قطعی ناقابل قبول ہے۔ ‘‘
اپوزیشن نے وزیراعلیٰ اور بی جےپی کو نشانہ بنایا
بیرین سنگھ کے معافی مانگنے پر شیوسینا (ادھو) کی رکن پارلیمان پرینکاچترویدی نے ٹویٹ کرکے سوال کیا ہے کہ ’’کیا بھول جایا جائے، تشدد اب بھی جاری ہے اور بیرین سنگھ اب بھی وزیراعلیٰ ہیں۔ کس بات پر معاف کیا جائے، قتل کیلئے، آبروریزیوں کیلئے، نفرت کیلئے یا لاقانونیت اور تباہی کیلئے؟‘‘انہوں نے سوال کیا کہ ’’کیا واقعی معافی مانگی جارہی ہے؟‘‘کانگریس نے سوال کیا ہے کہ جس طرح وزیراعلیٰ نےمعافی مانگی ہے، اسی طرح ۱۹؍ ماہ کے تشدد کیلئے وزیراعظم معافی کیوں نہیں مانگتے۔ جے رام رمیش نے پوچھا کہ’’مودی خود منی پور جاکروہی بات کیوں نہیں کہتے جو بیرین سنگھ کہہ رہے ہیں۔ ‘‘