زیلنسکی نےویڈیو پیغام میں کہا کہ’’ بلاشبہ ہم امریکہ سے ملنے والی تمام تر مدد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘
EPAPER
Updated: March 04, 2025, 1:11 PM IST | Agency | London/Kyiv
زیلنسکی نےویڈیو پیغام میں کہا کہ’’ بلاشبہ ہم امریکہ سے ملنے والی تمام تر مدد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کو کہا کہ وہ اب بھی امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے تیار ہیں۔ لندن میں مغربی لیڈران کے ساتھ ایک سربراہی اجلاس کے بعد زیلنسکی نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں تلخ بحث کے باوجود وہ اب بھی امریکہ کے ساتھ ’تعمیری بات چیت‘ کے خواہشمند ہیں۔ زیلنسکی کا بیان اس وقت آیا جب جمعہ کو ٹرمپ کے ساتھ ان کی ملاقات تلخ کلامی میں تبدیل ہوگئی، جس کی وجہ سے متوقع معاہدے کو منسوخ کر دیا گیا۔
جیسا کہ امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے، مسودہ معاہدے میں یوکرین اور امریکہ کی مشترکہ ملکیت والے فنڈ کا قیام شامل ہے، جس میں یوکرین اہم معدنیات، تیل اور گیس سمیت قدرتی وسائل کے مستقبل کے منیٹائزیشن سے اپنی آمدنی کا۵۰؍ فیصد حصہ ڈالے گا۔
زیلنسکی نے امریکہ کیلئے ویڈیو پیغام جاری کر دیا
امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں جمعہ کو ہونے والی ملاقات میں ولودیمیر زیلنسکی، امریکی صدر ٹرمپ اور جے ڈی وینس کے درمیان گرما گرمی ہوگئی تھی۔ رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران یوکرینی صدر نے جب امریکہ کی مجوزہ جنگ بندی کی شرائط ماننے سے انکار کیا تو ٹرمپ اور وینس نے ان پر ’ناشکری‘ کا الزام لگادیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق یوکرینی صدر نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہر کوئی اصل مسئلے پر متحد ہے، حقیقی امن کے قیام کیلئے ہمیں حقیقی تحفظ کی ضمانتوں کی ضرورت ہے اور برطانیہ، یورپی یونین اور ترکی کا بھی یہی موقف ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بلاشبہ ہم امریکہ کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور ہم امریکہ سے ملنے والی تمام تر مدد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب ہم امریکہ کے شکر گزار نہ ہوئے ہوں اور یہ شکر گزاری ہماری آزادی کے تحفظ کیلئے ہے۔ یوکرینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم نے یہ کہا کہ حفاظتی ضمانتیں اس کی کلید ہیں۔