ملّی تنظیموں کے ذمہ داران نے یاد دہانی کرائی۔ کہا : اپنے ووٹ کی طاقت کا بھرپور استعمال کریں۔ اب تک کی گئی میٹنگوں، اپیلوں اور ووٹ کی اہمیت سمجھانے کی عملی صورت کا وقت ہےلہٰذا ہرگز غفلت نہ ہونے پائے
EPAPER
Updated: November 19, 2024, 11:03 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ملّی تنظیموں کے ذمہ داران نے یاد دہانی کرائی۔ کہا : اپنے ووٹ کی طاقت کا بھرپور استعمال کریں۔ اب تک کی گئی میٹنگوں، اپیلوں اور ووٹ کی اہمیت سمجھانے کی عملی صورت کا وقت ہےلہٰذا ہرگز غفلت نہ ہونے پائے
’’آج ۲۰؍ستمبر کو پہلے ووٹ دیں پھر دیگر کام کریں۔ ووٹ دینے کا عمل پہلی فرصت میں مکمل کریں۔ ووٹ دینے میں ہرگز غفلت یاتساہل نہ ہونے پائے۔‘‘ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے اس تعلق سے یاد دہانی کرائی ہےاور یہ بھی کہا کہ اب تک کی گئی میٹنگوں ، اپیلوں، پیغام رسانیوں اور بیداری کی غرض سے جتنی بھی کوششیں کی گئیں، اس کے عملی اظہار کا وقت آگیا ہے۔ اس لئے ہرگز غفلت نہ ہو، اپنی اجتماعیت اور بیداری سے ووٹ کی طاقت کا بھرپور استعمال بھی کریں اور اس کا احساس بھی دلائیں۔ ووٹ دینا ہمارا جمہوری حق ہے اور ایک ذمہ دار شہری کی شناخت بھی۔
ملی تنظیموں کے ذمہ داران آل انڈیا علماء کونسل کے جنرل سیکریٹری مولانا محمود خان دریابادی ، جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی ، رضا اکیڈمی کے جنرل سیکریٹری محمد سعیدنوری، جماعت اسلامی ہند (ممبئی) کے ناظم ہمایوں شیخ، جمعیت اہل حدیث کے نائب صدر مولانا عبدالجلیل انصاری، مہاراشٹر ڈیموکریٹک فورم کے عہدیدار شاکر شیخ، امام الہند فاؤنڈیشن کے سربراہ مولانا نوشاد احمد صدیقی اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر حافظ ندیم صدیقی وغیرہ نے رائے دہندگان کو متوجہ کیا۔
’’آج تفریح کا نہیں ووٹ کی طاقت کے استعمال کا دن ہے‘‘
مذکورہ حضرات کی جانب سے کہا گیا کہ آج تفریح کا نہیں جمہوریت اور جمہوری نظام کو مضبوط کرنے کا دن ہے، غفلت کا نہیں بیداری کا ثبوت دینے کا وقت ہے، سستی اور تساہل کا نہیں آئین کے تحفظ کیلئے عملی شرکت کا دن ہے۔ اس لئے ووٹ ضرور دیں۔ ووٹ نہ دینے سے صرف ذاتی نقصان نہیں ہوتا ہے بلکہ ہم سماج کا اور ملک کا بھی نقصان کرتے ہیں اور پھر پچھتاتے ہیں جو بےسود ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ووٹ ، ہماری وطنی شناخت کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ اس لئے ہم میں سے ہر شخص اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے کہ اس کے گھر میں ہر بالغ شخص ضرور ووٹ دے اور یہ عمل وہ اپنی نگرانی میں مکمل کرائے۔ اس کے علاوہ خواتین پر خاص توجہ دی جائے کیونکہ وہ خانگی ذمہ داریوں میں الجھ کر ووٹ دینے میں پچھڑ جاتی ہیں۔
’’یہ ہرگز مناسب نہیں ‘‘
اس کے علاوہ تنظیموں کے ذمہ داران نے مزید کہا کہ بسا اوقات یہ سننے میں آتاہے کہ کچھ لوگ یا خواتین کہہ دیتی ہیں کہ ووٹ دینے سے کیا ہوگا، یہ ہرگز مناسب نہیں ہے ۔ موجودہ وقت میں ہم سب کو ووٹنگ میں مزید اہتمام سے حصہ لینا چاہئے تاکہ حکومت سازی اور جمہوری نظام کی مضبوطی اور اسے تقویت پہنچانے میں ہماری عملی شرکت ہوسکے۔
’’۶۶۰؍منٹ انتہائی اہم ہیں ‘‘
اس اہم نکتے پر بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ ہمارے پاس آج صبح ۷؍ بجے سے شام۶؍ بجے تک۱۱؍ گھنٹے یعنی۶۶۰؍ منٹ ہوں گے۔ اس کا پورا پورا استعمال کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا بھی اندیشہ ہے کہ جہاں مسلم خواتین کی طویل قطاریں ہوں وہاں بالقصد ووٹنگ سست روی سے کی جائے تاکہ زیادہ وقت لگنے پر پریشان ہوکر خواتین بغیر ووٹ دئیے ہی لوٹ جائیں مگر ہرحال میں ووٹ دینا ہے اور اس کے لئے ذہنی طور پر تیار رہنا ہے۔