ایک ہی گھر میںوالدین کا نام ایک سینٹر پر توبچوں کا دوسرے سینٹر پرتھا اوروہ بھی علاقے سے باہر۔ ای وی ایم بند ہونے اور پرچی نہ نکلنے کا مسئلہ بھی پیش آیا
EPAPER
Updated: November 20, 2024, 10:06 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ایک ہی گھر میںوالدین کا نام ایک سینٹر پر توبچوں کا دوسرے سینٹر پرتھا اوروہ بھی علاقے سے باہر۔ ای وی ایم بند ہونے اور پرچی نہ نکلنے کا مسئلہ بھی پیش آیا
اسمبلی انتخابات میںبدنظمی اور فہرست رائے دہندگان میں بے ترتیبی سے رائے دہندگان کو سخت پریشانی کاسامنا کرنا پڑاجس کی وجہ سے ان میں ناراضگی پائی گئی۔ عالم یہ تھا کہ ایک ہی گھر کے رائے دہندگان کے الگ الگ بوتھ سینٹرس پر نام ہونے سے انہیں کافی دقت ہوئی۔ والد والدہ اور بہن کا نام الگ تو بھائیوں کا نام الگ سینٹرس پر۔ اسی طرح کہیں گھر کے سارے افراد کا نام ایک سینٹر پر تھا تو صرف ایک کو دوسری جگہ منتقل کردیاگیا تھا۔اسی طرح رمضانعلی انگلش ہائی اسکول (مالونی )میں۳۴؍ نمبر بوتھ کی ای وی ایم صبح ٹیسٹنگ کے بعد بند ہونے کی شکایت ملی اور دولت اسکول کے پولنگ بوتھ میں پرچی نہ نکلنے کا مسئلہ پیدا ہوا جسے بعد میں درست کرلیا گیا۔اس کی توثیق وہاں موجود ذاکرحسین شیخ نے کی ۔
ایوب خان نے نمائندۂ انقلاب کوبتایاکہ وہ مالونی مہاڈا میں مقیم ہیں۔ ان کا، ان کی اہلیہ اوربیٹی کا نام رمضان علی ہائی اسکول کے پولنگ بوتھ میںتھا تو تین بیٹو ںکا ایم ایچ بی اسکول گیٹ نمبر۸؍ کے پولنگ میں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی بے ترتیبی سےجہا ںووٹریہ سمجھ لیتا ہے کہ شاید اس کا نام کاٹ دیاگیا ہے یا پھر جو رائے دہندگان ووٹ دینے میںبہت زیادہ دلچسپی نہیںرکھتے ہیں، وہ بھاگ دوڑنہیں کریں گے۔ اس لئے الیکشن کمیشن کو اس جانب خاص طور پرتوجہ دینی چاہئے ۔‘‘
انور شیخ نے بتایاکہ’’ ان کا ووٹنگ سینٹر دولت اسکول تھا جبکہ ان کی اہلیہ کا گیٹ نمبر۷؍ میںبی ایم سی اسکول میں ۔ ووٹ دینے کےلئے وہاںپہنچنے کےبعد جب نام کی پرچی دی گئی تو پتہ چلا کہ اس دفعہ یہاں بھی نام نہیںہے بلکہ مدر ٹریسا انگلش ہائی اسکول میںسینٹرلگاہے۔ اس بے ترتیبی پرانہوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ اس کی وجہ سے بھی بہت سارے ووٹر ناراض ہوکرووٹ نہیںدیتے ہیں۔ اس لئے ترتیب پرخاص توجہ دی جائے اورکم از کم اس بات کوتوبہرحال یقینی بنایا جائےکہ ایک گھرکے لوگوں کوالگ الگ بوتھ سینٹر پرتقسیم نہ کیا جائے۔ اس سے الیکشن کمیشن کی ووٹربیداری مہم پرکافی اثر پڑتا ہے۔‘‘
رابعہ خان نامی میڈیکل کی طالبہ نے بتایاکہ ان کے والدین اور دیگربھائی بہنوں کا سینٹر بد ل کر رمضان علی انگلش ہائی اسکول کردیا گیا جبکہ ان کا ماؤنٹ میری انگلش ہائی اسکول رہا۔ انہوں نےسوال کیا کہ ایسا کیوں کیاجاتا ہے، جب نام ایک ہے ، سرنیم ایک ہے، ولدیت ایک ہے توپھر یہ بے ترتیبی کیوں؟ کیا جان بوجھ کرایسا کیا جاتا ہے تاکہ مسلم ووٹنگ فیصد کم رہے ؟ اس پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ الیکشن کمیشن کی جانب سے چلائی جانے والی مہم کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بہت زیادہ کامیاب نہیںہوسکے گی۔
اسی طرح عبدالمجیدعثمان خان نے انقلاب کوبتایاکہ پہلے ان کے خاندان کانام ماؤنٹ میری انگلش ہائی اسکو ل میں ہوتا تھا،اس دفعہ اسے بدل کررمضان علی کردیا گیا اوراس پربھی مزید زیادتی یہ کی گئی کہ بڑے بیٹے محمدزاہد کا سینٹر آئی این ایس حملہ کردیا گیا جو ماؤنٹ میری سے دو کلو میٹر دور ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے میںسوال یہ ہےکہ کون اتنی دور جائے گا ۔ الیکشن کمیشن کواس طرح کی گڑبڑ کرنے کی کیا سوجھی؟ اس سے رائے دہندگان کوسہولت دی جارہی ہے یا ان کی پریشانی میںاضافہ کیا جارہا ہے ۔