مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ووٹر لسٹ میں گڑبڑی کا سنگین الزام عائد کیا ، کہا کہ انہی ہتھکنڈوں کے ذریعے بی جے پی نے مہاراشٹر اور دہلی جیتا ہے۔
EPAPER
Updated: March 03, 2025, 11:05 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ووٹر لسٹ میں گڑبڑی کا سنگین الزام عائد کیا ، کہا کہ انہی ہتھکنڈوں کے ذریعے بی جے پی نے مہاراشٹر اور دہلی جیتا ہے۔
: وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بی جےپی پر الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر انتخابی فہرست میں ہیرا پھیری کرنے اور گجرات اورہریانہ کے ووٹرس کومغربی بنگال کی لسٹ میں جوڑنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں کے ذریعے ہی بی جے پی مہاراشٹر، دہلی، ہریانہ اور دیگر ریاستوں میں جیتی ہے اور اب یہی طریقہ وہ بنگال میں بھی آزمانے کی کوشش کررہی ہے لیکن ہم اسے یہاں قطعی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ممتا نے کہا کہ بی جے پی نے جس طرح سے مہاراشٹر اور دہلی کا الیکشن جیتا ہے اس پر اب بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس تعلق سے الیکشن کمیشن نے بھی کوئی صفائی پیش نہیں کی ہے۔ ایسے میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ کہیں نہ کہیں کوئی گڑ بڑ ضرور ہے۔ اسی لئے ہماری پارٹی نے ابھی سے الیکشن کی تیاری شروع کردی ہے اور وہ بی جے پی کے ایک ایک کارکن پر نظر بھی رکھ رہی ہے۔ ممتا بنرجی نے ووٹرس لسٹ میں کئی فرضی نام ہونے اور ای پی آئی سی نمبر دو دو ہونے کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں بہت واضح طریقہ سے بتانا پڑے گا کہ اس نے کہاں پر غلطی کی ہے۔
ممتا بنرجی کے الزامات پر الیکشن کمیشن نے صفائی دیتے ہوئےکہاکہ ای پی آئی سی نمبر یکساں ہونے یا ڈپلی کیٹ ہونے کا مطلب فرضی ووٹرز نہیں ہے۔ کمیشن نے دعویٰ کیاکہ ڈپلی کیٹ ای پی آئی سی نمبر دومختلف ریاستوں میں یکساں حروف تہجی سیریز کے استعمال کی وجہ سے ہوسکتے ہیں۔ قابل ذکرہےکہ کمیشن پر ووٹر لسٹ کی ہیرا پھیری کا الزام ایسے وقت میں عائد کیاگیا جب اپوزیشن کی کئی جماعتیں مہاراشٹر کے انتخابات میں ۴۸؍لاکھ اضافی ووٹرز کے معاملہ کو کئی بار اٹھاکر الیکشن کمیشن سے ڈیٹا فراہم کرنے کا مطالبہ کرچکی ہیں۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے حال ہی میں کہا تھا کہ نتائج پر اثر انداز ہونے کے لیے اسمبلی انتخابات سے قبل مہاراشٹر کی انتخابی فہرستوں میں اضافی ووٹروں کو شامل کیا گیا تھا۔ کانگریس نے کئی بار الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ اسے شامل کئے گئے نئے ووٹرز کے متعلق تفصیلات فراہم کی جائیں، لیکن ابھی تک کمیشن نے اپوزیشن کو سینٹرلائزڈ ڈیٹا مہیا نہیں کرایا ہے۔
الیکشن کمیشن نےاپنے بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا کی کچھ پوسٹس اور میڈیاکی خبروں کو اس نے نوٹس لیا جس میں دو مختلف ریاستوں کے ووٹروں کے ای پی آئی سی نمبر ایک جیسے ہونے کے مسئلے کواٹھایا گیا۔ کمیشن نے کہاکہ وہ یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ اگرچہ کچھ ووٹرز کےای پی آئی سی نمبر اور آبادیاتی تفصیلات ایک جیسے ہو سکتے ہیں لیکن اسمبلی حلقہ اور پولنگ بوتھ ایک ہی ای پی آئی سی نمبر والے ووٹرز کے لیے مختلف ہیں۔ ای پی آئی سی نمبر سے قطع نظر، کوئی بھی ووٹر اپنی ریاست میں اپنے متعلقہ حلقے میں صرف اپنے نامزد پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈال سکتا ہے جہاں وہ ووٹر لسٹ میں اس کا اندراج ہے۔ کمیشن نے مزید کہا کہ مختلف ریاستوں کے کچھ ووٹرز کو یکساں ای پی آئی سی نمبریا سیریز کی الاٹمنٹ تمام ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے انتخابی فہرست کے ڈیٹا بیس کو ایرونیٹ پلیٹ فارم پر منتقل کرنے سے پہلے دستی طورپر جاری کیاگیا۔ اس کے نتیجے میں بعض ریاستوں اور مرکز کےزیر انتظام علاقوں کے سی ای اور کے دفتر ایک ہی ای پی آئی سی حروف تہجی سیریز کا استعمال کرتے ہیں ۔ یہ کوئی غلط بات نہیں ہے۔