وحیدہ رحمان ۳؍ فروری۱۹۳۸ءکو تمل ناڈو میں دکنی مسلم خاندان میں پیداہوئی تھیں۔ ان کے والد کا نام عبدالرحمان اور والدہ کا نام ممتاز بیگم تھا۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 4:01 PM IST | Mumbai
وحیدہ رحمان ۳؍ فروری۱۹۳۸ءکو تمل ناڈو میں دکنی مسلم خاندان میں پیداہوئی تھیں۔ ان کے والد کا نام عبدالرحمان اور والدہ کا نام ممتاز بیگم تھا۔
بااثر اور خوبصورت ترین اداکارہ وحیدہ رحمن بالی ووڈ کی بہترین اداکاراہ کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ آج بھی لوگ وحیدہ رحمان کی خوبصورتی کے قائل ہیں۔ انہوں نےاپنی خوبصورتی اور بہترین اداکاری سے سب کو اپنا دیوانہ بنادیا۔
وحیدہ رحمان ۳؍ فروری۱۹۳۸ءکو تمل ناڈو میں دکنی مسلم خاندان میں پیداہوئی تھیں۔ ان کے والد کا نام عبدالرحمان اور والدہ کا نام ممتاز بیگم تھا۔ بچپن میں ہی انہوں نے بھرت ناٹیم سیکھا تھا۔ وحیدہ نے ہندی فلموں میں گرو دت کی فلم ’سی آئی ڈی‘ سے اپنے کریئر کا آغاز کیا۔ فلم’باجی‘کی کامیابی نےگرو دت کو ایک نئی شناخت دی۔ ان کا اگلاپروجیکٹ سی آئی ڈی تھا جس کے لیے وہ ایک خوبصورت چہرے کی تلاش میں تھے۔ جنوب میں تمل ناڈوکےایک مسلم گھرانے میں پیدا ہونے والی وحیدہ بہت خوبصورت تھیں اور گفتگو کا لہجہ بھی شاندار تھا۔ گرو دت کو وہ فنکار مل گیا جس کی وہ تلاش کر رہے تھے۔ اس فلم میں ان کا بہت چھوٹا کردار تھا، ساتھ ہی ڈانس بھی تھا لیکن انہوں نے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ گائیڈ، دیوآنند اور وحیدہ کی ایک انتہائی کامیاب فلم ہے۔ ۱۹۶۵ءمیں اس فلم نے دھوم مچا دی تھی اورمختصر وقفے کے بعد وحیدہ رحمان دوبارہ اسکرین پرجلوہ گر ہوئیں۔ فلم کو ہر پہلو سے پسند کیا گیا۔ وحیدہ رحمان کی معصومیت، خوبصورتی اور رقص کی صلاحیت نے اس فلم کو بلندی عطا کی۔
وحیدہ رحمان کی فلم’صاحب بی بی اور غلام‘ ۱۹۶۲ءمیں ریلیز ہوئی۔ فلم کی تیاری کے دوران وحیدہ رحمان چھوٹی بہو کا کردار ادا کرنا چاہتی تھیں لیکن اداکارہ مینا کماری کو اس کردار کے لیے موزوں سمجھا گیا۔ وحیدہ کو اس بات کا بہت دکھ ہوا۔ جس کے بعد وحیدہ رحمان کا دل رکھنے کے لیے فلم ڈائریکٹر نے ’چھوٹی بہو‘کے طور پر ان کا اسکرین ٹیسٹ لیا لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئیں۔ ہدایت کار ابرار علوی کسی بھی قیمت پر وحیدہ کو فلم میں رکھنا چاہتے تھے۔ چنانچہ انہوں نے وحیدہ رحمان کو ایک اور کردار ادا کرنے پر راضی کیا۔ حالانکہ یہ کردار چھوٹی بہو کے کردار کی طرح اہم نہیں تھا۔ اس کے باوجود وحیدہ رحمان نے اپنے چھوٹے سے کردار میں جان ڈال دی۔
وحیدہ رحمن نے نہ صرف ہندی بلکہ انگریزی اور بنگالی فلموں میں بھی کام کیا ہے۔ ۲۰۰۵ءمیں رنگ دےبسنتی، ۱۹۸۹ءمیں چاندنی، ۱۹۸۲ءمیں نمک حلال، ۱۹۷۶ءمیں کبھی کبھی، ۱۹۶۶ء میں تیسری قسم، ۱۹۶۵ءمیں گائیڈ، ۱۹۶۲ءمیں صاحب بی بی اور غلام، ۱۹۶۷ءمیں پتھر کے صنم، ۱۹۶۰ءمیں چودھویں کا چاند، ۱۹۶۰ءمیں بازار، ۱۹۵۶ءمیں کاغذ کے پھول، ۱۹۵۷ءمیں پیاسا جیسی بڑی فلموں میں کام کیا۔ انہوں نے۲۰۰۵ءمیں انگریزی فلم’۱۵؍پارک ایونیو‘ اور ۱۹۶۲ءمیں بنگالی فلم ابھیان میں بھی کام کیا۔ اداکارہ وحیدہ رحمان کو اداکاری کے میدان میں شاندار کارکردگی پر کئی ایوارڈز بھی ملے ہیں۔ انہیں ۱۹۶۷ءمیں فلم گائیڈ اور ۱۹۶۹ء میں نیل کمل کیلئے بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔ ۱۹۷۱ء میں فلم ریشما اور شیراکیلئے نیشنل فلم ایوارڈ جبکہ ۱۹۹۴ء میں فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈسےنوازا گیا۔ انہیں ۲۰۰۶ءکےاین ٹی آر نیشنل ایوارڈ اور ۲۰۱۱ءمیں پدم بھوشن ایوارڈ سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔