بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے ساتھ ہی احتجاج کی تیاری۔ نتیش اور نائیڈو کو ان کا عہد یاد دلانے کیلئے ۷؍مارچ کو پٹنہ اور وجے واڑہ میں بھی مظاہرہ۔
EPAPER
Updated: March 02, 2025, 10:46 AM IST | Ahmedullah Siddiqui | New Delhi
بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے ساتھ ہی احتجاج کی تیاری۔ نتیش اور نائیڈو کو ان کا عہد یاد دلانے کیلئے ۷؍مارچ کو پٹنہ اور وجے واڑہ میں بھی مظاہرہ۔
پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلہ کے آغاز کے ساتھ ہی آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ نے دہلی کے جنتر منتر پر وقف ترمیمی بل کے خلاف بڑے پیمانہ پر احتجاج ور مظاہرے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ مودی کابینہ کے ذریعہ وقف قوانین میں ۱۴؍ ترامیم کو منظور کرنے کی خبروں کے درمیان بورڈ نے پارلیمنٹ سے بزور طاقت اس بل کو منظور کرانے کے خلاف احتجاج کرکے اس ظلم وزیادتی کو ملک اور دنیا کے سامنے آشکار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
احتجاج میں بورڈ کی پوری قیادت کی شرکت
بورڈ نے اپنے بیان میں کہاکہ اب جبکہ حکومت وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے جارہی ہے، ایسے میں بورڈ کی مجلس عاملہ نے طے کیا ہے کہ حکومت اور سیاسی پارٹیوں کے ضمیر پر دستک دینے اور اپنے احتجاج کو درج کرانے کیلئے مسلم پرسنل لا بورڈ دہلی میں پارلیمنٹ کے سامنے جنتر منتر پر۱۰؍ مارچ کو دھرنا دے گا۔
اس دھرنے میں بورڈ کی پوری قیادت، تمام دینی و ملی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کی مرکزی قیادت شرکت کرے گی۔ مسلم پرسنل لا بورڈ نے حزب مخالف کی تمام سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی مومنٹ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس دھرنے میں شریک ہوکر اس ظلم وزیادتی کے خلاف صف آراء ہوں۔
سکھ، عیسائی اور پسماندہ طبقات کی تائید
مسلم پرسنل بورڈ کے ترجمان اور مظاہرہ کے آرگنائزر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے اپنے پریس بیان میں کہا ہےکہ مسلم پرسنل بورڈ اور متعدد مسلم تنظیموں اور عام مسلمانوں نے مختلف طریقوں سے مرکزی حکومت، اس کی حلیف جماعتوں اور بطور خاص جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پوری قوت سے اپنا یہ موقف رکھا کہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ بل وقف املاک کو ہڑپنے اور تباہ کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے اور اسے فوری طور پر واپس لیا جائے، لیکن اس کے باوجود حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس احتجاج ومظاہرے میں دلت، قبائل، اوبی سی سماجی و سیاسی قیادت اور سکھوں و عیسائیوں کی مذہبی رہنما بھی شامل ہوں گے۔
۷؍ مارچ کو بہار اور آندھرا میں احتجاج
اس سے قبل این ڈی اے حکومت میں حلیف جماعتوں جنتادل متحدہ اور تیلگو دیشم پارٹی کوپیغام دینے اور سیکولرز م کے تئیں ان کا عہد یاد دلانے کیلئے ۷؍مارچ کو بہار کے پٹنہ اور آندھرا پردیش کے وجے واڑہ میں اسمبلی کے سامنے بھی بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے جائیں گے۔ مسلم پرسنل بورڈ نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیاکہ ملک کا مین اسٹریم میڈیا بھی فرقہ پرست طاقتوں کے بے بنیاد اور گمراہ کن کو پروپیگنڈے کو پھیلارہا ہے کہ ملک میں فوج اورریلوے کے بعد سب سے زیادہ املاک وقف کی ہیں، حالانکہ آندھرا اور تامل ناڈو کی مشترکہ ہندو وقف املاک اور ادیشہ میں مندروں کی املاک وقف کی مجموعی املاک سے کہیں زیادہ ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہ تمام املاک مسلمانوں کے بزرگوں نے اپنی ذاتی املاک کو مذہبی و خیراتی کاموں کیلئے وقف کیا ہے۔ وقف قانون کے ذریعہ ان کا تحفظ ہوتا ہے اور انہیں خرد برد سے بچایا جاتا ہے۔
بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تیاری
یاد رہے کہ دو روز قبل ہی مرکزی کابینہ نے وقف ترمیمی بل میں ۱۴؍ ترامیم سے متعلق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارش کو منظوری دی ہے۔ یہ منظوری اس بات کا اشاریہ ہے کہ حکومت بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں جو ۱۰؍ مارچ سے شروع ہوگا، اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کراکر منظور کروانے کی کوشش کریگی۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تجویز کردہ ۱۴؍ تجاویز کے بعد یہ بل اصل وقف بل میں ۴۰؍ تبدیلیاں کریگا اور اس کی وجہ سے وقف املاک کے تحفظ کوشدید خطرہ لاحق ہو جائےگا۔ مجوزہ ترامیم کے ذریعہ نہ صرف یہ کہ وقف بورڈ میں خواتین اور غیر مسلم اراکین کی شمولیت کی راہ ہموار ہوجائے گی بلکہ حکومت کے ساتھ تنازع کی صورت میں حتمی فیصلے کا اختیار بھی حکومت کے اعلیٰ حکام کے پاس ہوگا۔ ایسی قابل اعتراض شقوں کو ہٹانے کیلئے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں مسلم تنظیموں نے اپنے دلائل پیش کئے مگر حکومت کے حامی عناصر نے ان کو قابل اعتناء نہیں سمجھا اور کمیٹی کے سربراہ نے اپوزیشن کی طرف سے آنےوالی آراء کو قطعی نظر انداز کردیا۔